نادرا کو ڈیٹا ایف بی آر کو فراہم کا قانونی تحفظ حاصل

اپ ڈیٹ 12 جون 2022
فنانس بل 2022 کے ذریعے ٹیکس کی بنیاد کو وسیع کرنے کے لیے متعدد اقدامات متعارف کروائے گئے ہیں — فوٹو: نادرا/ٹوئٹر
فنانس بل 2022 کے ذریعے ٹیکس کی بنیاد کو وسیع کرنے کے لیے متعدد اقدامات متعارف کروائے گئے ہیں — فوٹو: نادرا/ٹوئٹر

حکومت نے نیشنل ڈیٹابیس اینڈ رجسٹریشن اتھارٹی (نادرا) کو بااختیار بنانے کے لیے قانون متعارف کروا دیا ہے تاکہ ٹیکس دائرہ کار کو وسیع کرنے کے لیے فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کے ساتھ لوگوں سے متعلق ریکارڈ اور معلومات فراہم کی جاسکے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق فنانس بل 2022 کے ذریعے ٹیکس کی بنیاد کو وسیع کرنے کے لیے متعدد اقدامات متعارف کروائے گئے ہیں، اس میں خاص طور پر ایف بی آر کو بااختیار بنانا شامل ہے جس کے تحت وہ یوٹیلیٹی کمپنیوں سے ٹیکس گوشوارے جمع نہ کرانے والوں کے بجلی اور گیس کے کنکشن منقطع کرنے کا کہہ سکتے ہیں یا ان کی سیلز ٹیکس رجسٹریشن سے گریز کر سکتے ہیں۔

ترامیم کے مطابق نادرا، اب ٹیکس کی بنیاد کو وسیع کرنے کے حوالے سے شہریوں کی ذاتی معلومات ایف بی آر کے ساتھ شیئر کرے گا، مثلاً اس میں ٹیکس دہندگان یا نادہندگان کی شناخت کرنا، آمدن، رسیدوں، اثاثوں، جائیدادوں، واجبات، اخراجات یا لین دین کی تفصیلات فراہم کرنا شامل ہے جو تشخیص سے رہ گئی ہوں یا کم شرح پر تشخیص کی گئی ہوں یا پھر انہیں غلط درجہ بندی میں شمار کرلیا گیا ہو۔

یہ بھی پڑھیں: نادرا نے سندھ حکومت کے ڈیٹا فراہم نہ کرنے کے الزام کی تردید کردی

مجوزہ بل نادرا کو یہ اختیار بھی دیتا ہے کہ وہ کسی بھی شخص کی آمدنی اور ٹیکس کا حساب لگانے کے لیے مصنوعی ذہانت، ریاضی یا شماریاتی ماڈل یا کوئی دوسرا جدید ڈیوائس یا حساب کتاب کا طریقہ استعمال کرے۔

ایف بی آر اس حساب سے متعلق اس شخص کو مطلع کرے گا جس پر شرائط، اقساط، چھوٹ، جرمانے اور ڈیفالٹ سرچارج اور وقت کی حدود سے مشروط رقم ادا کرنا لاگو ہے۔

یہ بل ایف بی آر کو گیس اور بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں کو ان افراد کے گیس اور بجلی کے کنکشن منقطع کرنے کا اختیار دیتا ہے جو سیلز ٹیکس کے لیے رجسٹرڈ نہیں ہوتے، اس میں وہ مطلع شدہ پہلے درجے کے ریٹیلرز بھی شامل ہیں جو رجسٹرڈ ہیں لیکن بورڈ کے کمپیوٹرائزڈ سسٹم کے ساتھ مربوط نہیں ہیں۔

مزید پڑھیں: ایف بی آر کی جانب سے ٹیکس وصولی میں اضافے کی حکمت عملی پر غور

ورلڈ کسٹمز آرگنائزیشن (ڈبلیو سی او) جدید ترقی اور بدلتے ہوئے تجارتی رجحان کو ترتیب دینے کے لیے ہر 5 سال بعد اپنی ہم آہنگ اشیا کی تفصیل اور کوڈنگ سسٹم (ایچ ایس) کو اپ ڈیٹ کرتا ہے۔

آخری ایچ ایس ورژن 2017 میں اپ ڈیٹ کیا گیا تھا، ایچ ایس کے نام کی موجودہ ترامیم یکم جنوری 2022 سے لاگو ہو چکی ہیں، پاکستان ایچ ایس کنونشن کا دستخط کنندہ ہے اور اس پر ایچ ایس 2022 ورژن کو اپنانا لازم ہے، پاکستان میں اس کا اطلاق یکم جولائی 2022 سے ہوگا۔

کسٹم ایکٹ میں ترامیم کے مطابق اسمگلنگ کی تعریف کو وسیع کردیا گیا ہے تاکہ اس خطرے کو روکنے کے لیے ضروری اشیا کی پاکستان سے سرحدی اور ساحلی علاقوں سے اسمگلنگ کو شامل کیا جا سکے۔

یہ بھی پڑھیں: ایف بی آر نے آن لائن ٹیکس پروفائل نظام متعارف کروادیا

تجارت اور صنعت کی سہولت کے لیے کسٹمز ایکٹ (1969) کی دفعات کو پاکستان سنگل ونڈو (پی ایس ڈبلیو) ایکٹ (2021) کے ساتھ ہم آہنگ کرنے کے لیے تبدیلیاں شامل کی گئی ہیں جو دیگر سرکاری اداروں کے انضمام کے لیے ایک پلیٹ فارم مہیا کرتی ہے۔

تجارت کو آسان بنانے اور حکومتی محصولات کی وصولی میں تاخیر سے بچنے کے لیے عارضی تشخیص کو حتمی شکل دینے کے لیے موجودہ 9 ماہ کی ٹائم لائن کو کم کر کے 4 ماہ کر دیا گیا ہے۔

ویئر ہاؤسنگ پیریڈ میں توسیع سے متعلق اختیارات کسٹمز کے ایڈیشنل کلکٹر کو تفویض کیے گئے ہیں تاکہ توسیع کی درخواستوں کی منظوری میں تیزی لاتے ہوئے تجارت کو آسان بنایا جا سکے۔

مزید پڑھیں: ’جعلی شناختی کارڈ پر لین دین، ایف اے ٹی ایف سے مذاکرات میں مسئلہ ہے‘

کاروبار کرنے کی لاگت کو کم کرنے اور ٹرمینل آپریٹرز کی جانب سے وصول کی جانے والی فیسوں کو معقول بنانے کے لیے کسٹم حکام کی جانب سے مختلف چارجز کے تعین کے لیے قابل عمل فراہمی مہیا کی گئی ہے۔

یہ شق صوبائی حکومتوں کے افسران کو کسٹم ایکٹ 1969 کے تحت ضروری اشیا کی اسمگلنگ کو روکنے کے لیے نیک نیتی سے اٹھائے گئے اقدامات کے عوض معاوضہ دینے کے لیے شامل کی گئی ہے۔

سیکشن 122 ایک کمشنر کو ٹیکس دہندگان کی تشخیص میں ترمیم کرنے کا اختیار دیتا ہے جو کچھ شرائط کے ساتھ مشروط ہے، ایسی ہی ایک شرط یہ ہے کہ شوکاز نوٹس جاری ہونے کے 120 روز کے اندر ترمیم کا حکم جاری کیا جاتا ہے، اب بل میں اس 120 روز کی مدت کو بڑھا کر 180 روز کرنے کی تجویز شامل ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں