ہانگ کانگ کا مشہور تیرتا ریسٹورنٹ ڈوب گیا

22 جون 2022
جمبو فلوٹنگ 1976 میں بنا تھا—فوٹو: اے ایف پی
جمبو فلوٹنگ 1976 میں بنا تھا—فوٹو: اے ایف پی

جزائر پر مشتمل ہانگ کانگ کی سیاحتی پہچان بننے والا ’جمبو فلوٹنگ‘ تیرنے والا سمندر تقریبا 50 سال بعد ڈوب گیا، جس سے وہاں کے لوگ افسردہ دکھائی دے رہے ہیں۔

’فلوٹنگ جمبو‘ کو 1976 میں بناکر سمندر میں چھوڑ دیا گیا تھا اور یہ تیرتا ہوا ریسٹورنٹ دنیا بھر میں ہانگ کانگ کی سیاحتی پہچان بن گیا تھا۔

206 فٹ لمبے ریسٹورنٹ کو چینی شاہی محل کے طرز پر تعمیر کیا گیا تھا اور اسے دور سے دیکھنے سے ہی چینی کشیدہ کاری اور شاہی محلات کی عکاسی ہوتی تھی۔

’جمبو فلوٹنگ‘ میں بیک وقت 2 ہزار افراد بیٹھ سکتے تھے، ایک بار ریسٹورنٹ، سمندری حیات کو پکڑنے اور محفوظ رکھنے کا ٹینک، تیرتا کچن اور 8 چھوٹی کشتیاں بھی اس کا حصہ تھیں جو سیاحوں کو ساحل سے ریسٹورنٹ تک لانے اور انہیں قریبی علاقوں میں سیاحت کے لیے لے جانے کے طور پر استعمال ہوتی تھیں۔

کورونا کی وجہ سے ’جمبو فلوٹنگ‘ گزشتہ دو سال سے بند تھا، جس وجہ سے ریسٹورنٹ کے مالک سخت مالی مشکلات کا شکار تھے اور انہوں نے کچھ دن قبل ہی تیرتے ہوٹل کو ہانگ کانگ سے دوسرے نامعلوم مقام منتقل کرنے کا اعلان کیا تھا۔

خبر رساں ادارے ’ایجنسی فرانس پریس‘ (اے ایف پی) کے مطابق ’جمبو فلوٹنگ‘ کو گزشتہ ہفتے ہانگ کانگ سے دوسرے مقام پر منتقل کیا جا رہا تھا کہ ریسٹورنٹ پارسل آئی لینڈ کے قریب پانی کے اندر چلا گیا۔

رپورٹ میں ریسٹورنٹ کی مالک کمپنی کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا گیا کہ جس جگہ ’جمبو فلوٹنگ‘ ڈوبا، وہاں پانی کی سطح زیادہ گہری تھی اور ریسٹورنٹ انتہائی اندر چلا گیا، جس سے اس میں پانی بھر گیا۔

’جمبو فلوٹنگ‘ کے ڈوبنے سے اگرچہ کوئی جانی نقصان نہیں ہوا، تاہم ہوٹل کو کافی نقصان پہنچا ہے۔

چار دہائیوں سے زائد عرصے تک ہانگ کانگ کی سیاحتی پہچان بننے والے ’جمبو فلوٹنگ‘ کے ڈوبنے پر مقامی افراد نے گہرے دکھ کا اظہار کرتے ہوئے اسے قومی نقصان قرار دیا۔

بعض افراد نے دعویٰ کیا کہ ’جمبو فلوٹنگ‘ کو حکومت اور اس کی اتحادی سیاسی جماعتوں نے سازش کے تحت ڈبو کر ہانگ کانگ کے لوگوں سے اس کی اچھی یادداشتیں چھین لیں۔

مذکورہ ریسٹورنٹ کو متعدد ہولی وڈ فلموں کے علاوہ چینی، ہانگ کانگ اور کوریائی فلموں میں بھی دکھایا گیا ہے جب کہ وہاں ملکہ برطانیہ ایلزبتھ دوئم بھی کھانا کھا چکی ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں