ذوالقرنین حیدر معدے کے عارضے میں مبتلا، پی سی بی سے مدد کی اپیل

اپ ڈیٹ 06 جولائ 2022
ذوالقرنین حیدر نے بتایا کہ عمان میں باسی کھانا کھانے سے معدے میں خطرناک انفیکشن ہوا — فائل فوٹو: اے ایف پی
ذوالقرنین حیدر نے بتایا کہ عمان میں باسی کھانا کھانے سے معدے میں خطرناک انفیکشن ہوا — فائل فوٹو: اے ایف پی

اسکینڈل کا شکار ہو کر پاکستان کرکٹ سے کنارہ کشی اختیار کرنے والے کرکٹر ذوالقرنین حیدر بیماری کا شکار ہو گئے ہیں اور انہوں نے پاکستان کرکٹ بورڈ سے امداد کی درخواست کی ہے۔

معدے کی بیماری کے باعث ذوالقرنین حیدر سخت کمزوری کا شکار ہیں اور علاج کے لیے پیسے کی کمی کے سبب انہوں نے پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) سے مدد کی درخواست کی ہے۔

ذوالقرنین حیدر نے اپنی بیماری کے حوالے سے تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ عُمان میں باسی کھانا کھانے سے معدے میں خطرناک انفیکشن ہوا اور وطن واپس پہنچنے پر مقامی ہسپتال سے آپریشن کرایا۔

ان کا کہنا تھا کہ معدے میں زخم ہونے سے پیٹ میں انفیکشن پھیل گیا اور حالت غیر ہو گئی لیکن بیرون ملک علاج کے اخراجات نہیں اٹھا سکتا تھا۔

وکٹ کیپر بلے باز نے بتایا کہ انہوں نے علاج کی غرض سے پی سی بی سے رابطہ کیا تو بورڈ نے ایک ٹیم ہسپتال بھیجی تھی اور انہیں امید دلائی گئی ہے کہ وہ میڈیکل اخراجات میں سپورٹ کریں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ مجھے امید ہے کہ جلد میرے بل کلیئر کر دیے جائیں گے جو میرا حق بھی ہے۔

دوسری جانب ذوالقرنین حیدر کی صاحبزادی نے بھی بورڈ سے مدد کی اپیل کرتے ہوئے نوکری دینے کی درخواست کی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ میرے والد کرکٹ سے وابستہ رہے ہیں لیکن انہیں اب نوکری کی ضرورت ہے، میرے والد اب بیرون ملک جا کر کھیلنے کے قابل نہیں ہیں۔

مزید پڑھیں: کامران اکمل بدعنوان ہیں، ذوالقرنین حیدر

انہوں نے کہا کہ میرے والد کو اب سپورٹ کی ضرورت ہے لہٰذا ہم گھر والے چاہتے ہیں کھیل سے متعلقہ شعبے میں انہیں نوکری دی جائے۔

یاد رہے کہ ذوالقرنین حیدر نومبر 2010 میں متحدہ عرب امارات میں جنوبی افریقہ کے خلاف جاری سیریز کے دوران ٹیم انتظامیہ کو آگاہ کیے بغیر ٹیم کو ابوظبی چھوڑ کر لندن فرار ہوگئے تھے۔

انہوں نے دعویٰ کیا تھا کہ انہیں کچھ نامعلوم افراد کی طرف سے جان سے مارنے کی دھمکیاں مل رہی ہیں کیونکہ انہوں نے ان کے لیے میچ فکسنگ سے انکار کردیا تھا۔

بعد ازاں انہوں نے برطانیہ میں سیاسی پناہ کی کوشش کی جس میں ناکامی کے بعد وہ مئی 2011 میں وطن واپس پہنچے تھے جبکہ انہوں نے کرکٹ سے ریٹائرمنٹ کا اعلان کیا تھا جسے 12 مئی 2011 کو واپس لے لیا تھا۔

پاکستان کرکٹ بورڈ نے ان کا کنٹریکٹ منسوخ کردیا تھا اور انہیں ان کی پراسرار انداز میں لاپتا ہونے کا پتا لگانے کے لیے ایک کمیٹی قائم کی تھی جس نے وکٹ کیپر بلے باز کو ذہنی طور پر بیمار قرار دیا تھا۔

انگلینڈ کے خلاف کامیاب ٹیسٹ ڈیبیو پر 88 رنز کی اننگز کھیل کر پاکستان کو فالو آن سے بچانے والے کرکٹر پر پاکستان کرکٹ بورڈ نے 5 لاکھ روپے جرمانہ عائد کیا تھا۔

ذوالقرنین حیدر ایک ٹیسٹ میچ کے علاوہ چار ایک روزہ بین الاقوامی مقابلوں میں بھی پاکستان کی نمائندگی کا اعزاز رکھتے ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں