بلوچستان: پاک فوج کا ہیلی کاپٹر لاپتا، کور کمانڈر سمیت 6 افراد سوار

اپ ڈیٹ 02 اگست 2022
آئی ایس پی آر کے مطابق ہیلی کاپٹر کا رابطہ منقطع ہوگیا ہے— فائل/فوٹو: اے ایف پی
آئی ایس پی آر کے مطابق ہیلی کاپٹر کا رابطہ منقطع ہوگیا ہے— فائل/فوٹو: اے ایف پی

بلوچستان کے علاقے لسبیلہ میں بارش سے متاثرہ علاقوں میں امدادی کارروائیوں میں مصروف پاک فوج کا ہیلی کاپٹر لاپتا ہوگیا، جس میں کور کمانڈر سمیت 6 افراد سوار تھے۔

پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) سے جاری بیان کے مطابق پاکستان آرمی ایوی ایشن کے ہیلی کاپٹر کا بلوچستان کے علاقے لسبیلہ میں سیلاب ریلیف کارروائیوں کے دوران رابطہ منقطع ہوگیا ہے۔

مزید پڑھیں: بلوچستان: وزیراعظم کا سیلاب سے متاثرہ علاقوں کا دورہ، متاثرین کو فوری معاوضہ فراہم کرنے کا حکم

بیان میں کہا گیا کہ ہیلی کاپٹر میں 12 ویں کور کے کمانڈر سمیت 6 افراد سوار تھے۔

آئی ایس پی آر کے مطابق کورکمانڈر بلوچستان میں سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں امدادی کاموں کی نگرانی کر رہے تھے۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ تلاش کا کام جاری ہے۔

وزیراعظم شہباز شریف نے ٹوئٹر پر جاری بیان میں پاک فوج کا ہیلی کاپٹر لاپتہ ہونے پر تشویش کا اظہار کیا۔

انہوں نے کہا کہ ‘بلوچستان سے آرمی ایوی ایشن کے ہیلی کاپٹر کی گمشدگی تشویش ناک ہے’۔

وزیراعظم نے کہا کہ ‘پوری قوم اللہ تعالیٰ کے حضور سیلاب متاثرین کی مدد پر نکلنے والے وطن کے ان بیٹوں کی سلامتی، حفاظت اور بخیریت واپسی کے لیے دعا گو ہے’۔

خیال رہے کہ بلوچستان میں حالیہ دنوں میں موسلادھار بارشوں کے بعد سیلاب سے شدید تباہی ہوئی ہے جہاں جاں بحق افراد کی تعداد 130سے تجاوز کرگئی ہے۔

وزیر اعظم شہباز شریف نے بھی بلوچستان کے سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں امدادی کارروائیوں کا جائزہ لینے کے لیے مختلف اضلاع کا دورہ کیا تھا.

بلوچستان میں گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران بارش سے متعلقہ حادثات میں مزید 9 افراد جاں بحق ہوچکے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: وزیراعظم کا بلوچستان کے سیلاب زدہ علاقوں کا دورہ، متاثرین کیلئے امداد کا اعلان

صوبائی ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (پی ڈی ایم اے) کے مطابق یکم جون سے اب تک بارشوں سے متعلقہ حادثات میں جاں بحق افراد کی تعداد 136 ہو گئی ہے۔

بلوچستان میں بارشوں اور سیلاب کی تباہی

پی ڈی ایم اے کے مطابق بلوچستان میں یکم جون سے اب تک بارشوں سے متعلقہ حادثات میں 136 افراد جان کی بازی ہار چکے ہیں جب کہ اس دوران 70 افراد زخمی بھی ہوئے ہیں۔

پی ڈی ایم اے کا کہنا ہے کہ جانی نقصان کے علاوہ، صوبے میں بارشوں کے باعث کئی سڑکیں اور پل سیلاب سے متاثر ہوئے ہیں، لسبیلہ اور سندھ کو ملانے والا پل جو کہ 7 روز قبل ٹوٹا تھا، تاحال اس کی مرمت نہیں کی نہیں کی جاسکی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: بلوچستان: ڈیرہ بگٹی کے علاقے پیرکوہ میں آلودہ پانی کے استعمال سے 4 افراد جاں بحق

پی ڈی ایم اے نے بتایا کہ کوئٹہ کو زیارت، چمن اور سبی سے ملانے والی سڑکیں بھی بارشوں سے متاثر ہوئیں ہیں۔

اس میں کہا گیا ہے کہ یکم جون سے اب تک صوبے میں بارشوں سے 13 ہزار 535 مکانات کو نقصان پہنچا ہے جن میں سے 10 ہزار 129 کو جزوی اور 3 ہزار 406 مکمل طور پر تباہ ہو گئے ہیں۔

اتھارٹی نے کہا کہ صوبے میں امدادی سرگرمیاں جاری ہیں۔

پی ڈی ایم اے کی جانب سے متاثرہ اضلاع میں ریلیف آپریشن بھی جاری ہے، قلعہ سیف اللہ، نوشکی، جھل مگسی، قلات، خضدار، نصیر آباد، جعفر آباد اور واشک میں امدادی سامان پہنچایا گیا۔

تبصرے (0) بند ہیں