اوباما کو شام میں کیمیائی ہتھیاروں کے استعمال پر تشویش
واشنگٹن: امریکہ کے صدر بارک اوبامہ نے جمعے کے روز نشر ہونے والے ایک انٹرویو میں کہا ہے کہ شامی فورسز کی جانب سے کیمیائی ہتھیاروں کے استعمال کے الزامات شدید تشویش کا باعث ہیں-
تاہم انہوں نے خبردار کیا کہ امریکہ کی جانب سے عجلت میں مداخلت سے حالات مزید خراب ہو سکتے ہیں اور اس کے نتیجے میں خطے میں امریکہ کے خلاف ناپسندیدگی کے جذبات میں بھی اضافہ ہو سکتا ہے-
سی این این کو دیے گئے ایک انٹرویو میں انہوں نے کہا کہ حزب مخالف کی جانب سے بدھ کو گیس حملے میں سینکڑوں افراد کی ہلاکت کے الزامات صدر بشار الاسد کی حکومت کے خلاف اس سے قبل لگائے جانے والے الزامات سے کہیں زیادہ سنگین ہیں-
ان کا کہنا تھا: 'فی الحال اس واقعے کے حوالے سے معلومات اکھٹی کی جا رہی ہیں تاہم میں یہ کھ سکتا ہوں کہ پہلے جو ثبوت اکھٹا کرنے کی کوشش کی جا رہی تھی اور جس کے لئے اقوام متحدہ کے تفتیش کار بھی شام گئے تھے، ان کے مقابلے میں اب تک جو دیکھنے میں آیا ہے اس سے یہ واضح ہوتا ہے یہ ایک بڑا واقعہ ہے اور جو قابل تشویش ہے'-
انٹرویو کے دوران وہ یہ کہتے کہتے رک گئے کہ امریکہ یہ سمجھتا ہے کہ ایسے ہتھیار استعمال ہوئے ہیں- یہ وہ چیز ہے جو ان کے بقول نظریاتی طور پر لال لکیر کے اس پار جانے کے مترادف ہے-
انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ امریکہ اس حوالے سے مزید شواہد جمع کر رہا ہے کہ آیا واقعی اس ہفتے کے واقعے میں کیمیائی ہتھیاروں کا استعمال ہوا ہے-
عراق سے امریکی افواج کی واپسی کے فوری بعد ایک اور خونریز خانہ جنگی میں ملوث ہونے کے خطرے کے پیش نظر امریکی صدر عام شہریوں کی حفاظت کے لئے ملٹری ایکشن کا حکم دینے میں تامل سے کام لے رہے ہیں-
تاہم امریکی میڈیا میں ہر طرف چھائی ہلاک ہونے والے بچوں کی تصاویر اور ویڈیو فوٹیج نے ایک بار پھر پالیسی کے حوالے سے اس بحث کو زندہ کر دیا ہے جسے اوبامہ کے اتحادی احتیاط اور نقاد کمزوری گردانتے ہیں-
ریپبلکن سینیٹر جان مککین نے جعمرات کو خبردار کیا کہ کیمیائی حملوں کے خلاف فوجی طاقت کا استعمال نہ کر کے اوبامہ نے اسد کو مظالم جاری رکھنے کے لئے کھلی چھوٹ فراہم کی ہے-
انہوں نے سی این این کو بتایا: 'جب امریکہ کا صدر یہ کہتا ہے کہ اگر انہوں نے ان ہتھیاروں کا استعمال کیا تو یہ سرخ لکیر اور کھیل کو بدلنے کے مترادف ہو گا تو اس سے اسد یہ معنی لے گا کہ اسے کھلی چھوٹ مل گئی'-
اوبامہ نے مککین کو سی این این کو دئے گئے نئے انٹرویو میں جواب دیتے ہوئے کہا کہ وہ قانون سازوں کی تشویش سمجھتے ہیں تاہم امریکہ کو اس معاملے میں احتیاط سے آگے بڑھنا ہو گا-
ان کا کہنا تھا کہ وہ سینیٹر مککین کے ان انتہائی نامساعد حالات اور دل دہلا دینے والی صورتحال میں لوگوں کی مدد کرنے کے جذبے کی قدر کرتے ہیں تاہم امریکن اپنے صدر سے یہ بھی توقع کرتے ہیں کہ وہ ان کے طویل مدتی مفادات کی حفاظت کرے گا-
ان کا کہنا تھا "کبھی کبھی ایسا ہوتا ہے کہ حالات کو دیکھ کر کچھ لوگ فوری طور پر عمل کرنے کی بات کرتے ہیں لیکن اس سے ہمیں مزید مشکل صورتحال پیش آ سکتی ہے، جو ہمیں بہت مہنگی بھی پڑ سکتی ہے اور جس سے خطے میں ہمارے خلاف جذبات مزید بھڑک بھی سکتے ہیں'-