غزہ میں اسرائیل کا فضائی حملہ، اسلامی جہاد کے کمانڈر سمیت 15 افراد جاں بحق

اپ ڈیٹ 06 اگست 2022
اسلامی جہاد تحریک نے کہا کہ اسرائیلی بمباری 'اعلان جنگ' کے مترادف ہے— فوٹو: اے ایف پی
اسلامی جہاد تحریک نے کہا کہ اسرائیلی بمباری 'اعلان جنگ' کے مترادف ہے— فوٹو: اے ایف پی

اسرائیل کے غزہ پر فضائی حملے کے نتیجے میں فلسطینی اسلامی جہاد تحریک کے ایک اعلیٰ کمانڈر سمیت 15 سے زائد افراد مارے گئے جس کے بعد علاقے سے جوابی راکٹ فائر کیے گئے۔

ڈان اخبار میں شائع خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق اسرائیل نے کہا کہ اس نے اسلامی جہاد کے خلاف حملہ کیا جس میں اس کے کمانڈر کو مار دیا گیا جن پر اسرائیل کے اندر ہوئے حالیہ حملوں میں ملوث ہونے کا الزام تھا۔

مزید پڑھیں: اسرائیل کے غزہ پر پھر فضائی حملے، فائرنگ سے فلسطینی خاتون جاں بحق

اسلامی جہاد نے کہا کہ اسرائیلی بمباری 'اعلان جنگ' کے مترادف ہے اور چند گھنٹے بعد 100 سے زیادہ راکٹوں کے حملے کے ذریعے اسرائیل کے خلاف جوابی کارروائی کی۔

اسرائیل کے اندر ہلاکتوں کی فوری طور پر کوئی اطلاع موصول نہیں ہوئی کیونکہ ملک کے تجارتی دارالحکومت تل ابیب کے حکام نے کہا کہ وہ شہر میں بم سے بچاؤ کی پناہ گاہیں کھول رہے ہیں۔

غزہ میں حماس کے زیر انتظام علاقے کی وزارت صحت کے مطابق مار جانے والوں میں ایک بچہ بھی شامل ہے، اسلامی جہاد ایک الگ گروپ ہے، لیکن حماس کے ساتھ منسلک ہے۔

اسرائیلی حملے جمعہ کو کافی دیر تک جاری رہے جن کے بارے میں فوج کا کہنا ہے کہ انہوں نے عسکریت پسندوں کے ٹھکانوں کو ہدف بنایا۔

اسرائیلی وزیر اعظم یائر لاپڈ نے کہا کہ یہ حملے فوری خطرے کو دیکھتے ہوئے دہشت گردی کے خلاف ایک درست آپریشن تھے۔

یہ بھی پڑھیں: اسرائیلی حکومت کی فلسطینیوں کی نسل کشی کو میمز میں تبدیل کرنے کی کوشش

حملوں کے پہلے دور کے بعد غزہ شہر میں ایک عمارت سے آگ کے شعلے بھڑک اٹھے جبکہ زخمی فلسطینیوں کو طبی عملے نے نکالا، غزہ کی وزارت صحت نے بتایا کہ اسرائیلی حملے کا نشانہ بننے والی پانچ سالہ بچی جاں بحق ہونے والے 9 افراد میں شامل تھی، وزارت نے بتایا کہ اس کے ساتھ 55 فلسطینی زخمی ہوئے۔

پانچ سالہ علا قدوم کے بالوں میں خوبصورت پھول نما پونی بندھی ہوئی تھی اور ماتھے پر ایک زخم تھا جب اس کی لاش کو اس کے والد خود تدفین کے لیے لے کر گئے۔

اسلامی جہاد نے کہا کہ جاں بحق ہونے والوں میں اس کے عسکری ونگ کے کئی ارکان بھی شامل ہیں جن میں عظیم جنگجو تیسر الجباری 'ابو محمود' بھی شامل ہیں جو غزہ کی پٹی کے شمالی علاقے میں القدس بریگیڈ کے کمانڈر تھے۔

غزہ شہر میں سیکڑوں سوگوار تیسر الجباری اور فضائی حملوں میں مارے گئے دیگر افراد کی نماز جنازہ کے لیے جمع ہوئے۔

اسرائیلی فوج کے ترجمان رچرڈ ہیچٹ نے کہا کہ ہم غزہ میں کارروائی میں 15 افراد کے مارے جانے کا اندازہ لگا رہے ہیں، اسرائیلی ٹینک سرحد کے ساتھ قطار میں کھڑے تھے اور فوج نے کہ وہ اپنے فوجیوں کو مزید نفری فراہم کر رہے ہیں۔

مزید پڑھیں: اسرائیلی فوج کی جارحیت میں پھر تیزی، 24 گھنٹے کے دوران مزید 3 فلسطینی شہید

امریکی سفیر ٹام نائیڈز نے کہا کہ واشنگٹن اس بات پر پختہ یقین رکھتا ہے کہ اسرائیل کو اپنی حفاظت کا حق حاصل ہے، ہم مختلف جماعتوں کے ساتھ بات چیت کر رہے ہیں اور تمام فریقین سے پرامن رہنے کی اپیل کر رہے ہیں۔

اقوام متحدہ کے مشرق وسطیٰ کے امن مندوب ٹور وینس لینڈ نے کہا کہ وہ شدید فکر مند ہیں اور خبردار کیا کہ کشیدگی میں یہ اضافہ انتہائی خطرناک ہے۔

'قیمت ادا کریں'

یہ حملے اسرائیل کی جانب سے غزہ کے ساتھ اپنی دو سرحدی گزرگاہوں کو بند اور سیکیورٹی خدشات کا حوالہ دیتے ہوئے سرحد کے قریب رہنے والے اسرائیلی شہریوں کی نقل و حرکت پر پابندی کے چار دن بعد کیے گئے، اس کے بعد مقبوضہ مغربی کنارے میں اسلامی جہاد کے دو سینئر ارکان کو گرفتار کیا گیا تھا۔

غزہ شہر کے رہائشی عبداللہ العریشی نے کہا کہ صورت حال بہت کشیدہ ہے۔

انہوں نے کہا کہ ملک تباہ ہو چکا ہے، ہم نے کافی جنگیں لڑی ہیں، ہماری نسل اپنا مستقبل کھو چکی ہے۔

غزہ پر حکمرانی کرنے والے گروپ حماس نے کہا کہ اسرائیل نے ایک نئے جرم کا ارتکاب کیا ہے جس کی اسے قیمت چکانی پڑے گی، اس کی تمام فوج اور دھڑے اس مزاحمتی جدوجہد میں متحد ہیں اور تمام محاذوں سے دشمن پر حملہ کیا جائے گا۔

یہ بھی پڑھیں: غزہ پر اسرائیلی جارحیت روکنے کی کوششیں تاحال ناکام، تازہ حملوں میں 6 افراد جاں بحق

اسرائیلی وزیراعظم نے کہا کہ جو بھی اسرائیل کو نقصان پہنچانے کی کوشش کرتا ہے اسے جان لینا چاہیے، ہم اس کو تلاش کر لیں گے۔

فلسطینی صدر محمود عباس کے دفتر نے کہا کہ اسرائیلی فوجی کارروائی خطرناک کشیدگی میں اضافے کے مترادف ہے اور انہوں نے عالمی برادری سے اسرائیلی جارحیت کو روکنے کا مطالبہ کیا۔

تبصرے (0) بند ہیں