آزاد میڈیا اور آزادیِ اظہار کے معاملے کو عوامی رابطہ مہم کا حصہ بناؤں گا، عمران خان

اپ ڈیٹ 14 اگست 2022
عمران خان کا کہنا تھا کہ دو صحافیوں ارشد شریف اور صابر شاکر کو اپنی جانیں بچانے کی فکر میں پاکستان چھوڑنا پڑا — فائل فوٹو: اے پی
عمران خان کا کہنا تھا کہ دو صحافیوں ارشد شریف اور صابر شاکر کو اپنی جانیں بچانے کی فکر میں پاکستان چھوڑنا پڑا — فائل فوٹو: اے پی

سابق وزیر اعظم و پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ صحافیوں نے دھمکیوں، پُرتشدد حملوں اور گرفتاریوں کا سامنا کیا، آزاد میڈیا اور آزادیِ اظہار کے معاملے کو میں آئندہ ہفتے سے اپنی ملک گیر عوامی رابطہ مہم کا حصہ بناؤں گا۔

عمران خان کا ٹوئٹ میں کہنا تھا کہ دو صحافیوں ارشد شریف اور صابر شاکر کو اپنی جانیں بچانے کی فکر میں پاکستان چھوڑنا پڑا۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ میں اپنی قوم کو امپورٹڈ حکومت اور ریاستی مشینری کی جانب سے ان میڈیا ہاؤسز اور صحافیوں کے خلاف کریک ڈاؤن کی ایک نہایت غیر معمولی مہم کے بارے میں متنبہ کرنا چاہتا ہوں جو پی ٹی آئی اور میرا بیانیہ عوام تک پہنچاتے ہیں۔

عمران خان کا کہنا تھا کہ عمران ریاض، سمیع ابراہیم اور ایاز امیر جیسے دیگر صحافیوں نے دھمکیوں، پُرتشدد حملوں اور گرفتاریوں کا سامنا کیا، میڈیا اور آزادیِ اظہار کے معاملے کو میں آئندہ ہفتے سے اپنی ملک گیر عوامی رابطہ مہم کا حصہ بناؤں گا۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان میں آزادیِ اظہار کی صورتحال بدتر ہوگئی، رپورٹ

سابق وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ اگر ہم نے محض مجھے اور پی ٹی آئی کو نشانہ بنانے کے لیے اختیار کیے گئے ہتھکنڈے کامیاب ہونے کی اجازت دی تو آمریت کے وہی تاریک دن لوٹ آئیں گے جن کے دوران آزاد میڈیا اور حُرّیتِ اظہار کی قطعاً گنجائش نہیں ہوا کرتی تھی۔

ان کا کہنا تھا کہ آئین کی روح کے مطابق ایک آزاد میڈیا اور اظہار کی آزادی کے بغیر تو حقیقی آزادی ممکن ہی نہیں۔

پی ٹی آئی کے چیئرمین اور سابق وزیراعظم عمران خان نے گزشتہ روز کہا تھا ہے کہ میں کسی ملک کا مخالف نہیں، امریکا سے دوستی چاہتا ہوں، غلامی نہیں، موجودہ حکومت کے خاتمے اور الیکشن تک جدوجہد جاری رکھتے ہوئے عوام میں جاؤں گا۔

ہاکی اسٹیڈیم لاہور میں جلسے سے خطاب کرتے ہوئے چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کا کہنا تھا کہ قائد اعظم نے کہا تھا ہم انگریز کی غلامی سے نکل کر ہندوؤں کی غلامی میں نہیں جانا چاہتے۔

چیئرمین پی ٹی آئی نے مزید کہا تھا کہ میں نے اپنی عوام میں نکلنے کا فیصلہ کیا ہے اور اپنے لوگوں کے پاس جاؤں گا اور اگلے ہفتےپنڈی جلسہ کروں گا، اس کے بعد کراچی میں جلسہ کروں گا۔

ان کا کہنا تھا کہ مجھے زرداری کا صحیح معنوں میں مقابلہ کرنے کا موقع نہیں مل رہا، اس کے پاس بھی آرہا ہوں، یہ پاکستان کا بڑا لٹیرا ہے، اس نے سندھ کے عوام سے ظلم کیا ہے اور ان کو غلام بنایا ہوا ہے۔

عمران خان نے کہا تھا کہ اس سے بھی خوف ناک گیم چل رہی ہے کہ عمران خان اور فوج کے بیچ میں ، تحریک انصاف اور فوج کے آپس میں لڑائی کروائی جائے اور آمنا سامنا کروایا جائے۔

انہوں نے کہا تھا کہ یہ کیسے ہوسکتا ہے میں چاہوں کہ ملک کی فوج کمزور ہو، ملک میں مسائل ہیں اور میں کیوں چاہوں گا کہ فوج کمزور ہو۔

میثاق معیشت ایک احمقانہ خیال ہے، فواد چوہدری

دوسری جانب پاکستان تحریک انصاف کے رہنما اور سابق وفاقی وزیر فواد چوہدری نے شہباز شریف کی جانب سے میثاق معیشت کی پیشکش پر ردعمل میں کہا کہ میثاق معیشت ایک احمقانہ خیال ہے، سیاسی جماعتیں سیاسی فریم ورک پر اکٹھی ہوتی ہیں، معاشی فریم ورک صرف کمیونسٹ نظام میں ایک ہوتا ہے۔

مزید پڑھیں: میں امریکا سے دوستی چاہتا ہوں، غلامی نہیں، عمران خان

ان کا کہنا تھا کہ امپورٹڈ حکومت کے سربراہ شہباز شریف کا انتخابات سے انکار ہر صورت میں اقتدار سے چمٹا رہنے کی ان کی خواہش کا عکاس ہے۔

سابق وفاقی وزیر نے ٹوئٹ میں مزید کہا کہ کوئی بھی ذی ہوش شخص کرائم منسٹر کی حکومت کی تباہ کن معاشی پالیسیوں کی حمایت نہیں کر سکتا۔

ان کا کہنا تھا کہ کل رات لاکھوں لوگوں نے لاہور جلسے میں آزادی کے خواب کی تعبیر کو حقیقی آزادی ملنے تک نامکمل قرار دیا، ملک گیر تحریک کا آغاز ہو چکا ہے، ان شا للہ یہ حکومت چند ہفتوں کی مہمان ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں