شہباز گِل کے دوبارہ جسمانی ریمانڈ کا مقصد عمران خان کےخلاف بیان دلوانا ہے، اسد عمر

اپ ڈیٹ 17 اگست 2022
اسد عمر نے کہا کہ پوری قوم کو اس بات پر غور کرنے کی ضرورت ہے کہ ایک گھناؤنی سازش کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے — فوٹو: ڈان نیوز
اسد عمر نے کہا کہ پوری قوم کو اس بات پر غور کرنے کی ضرورت ہے کہ ایک گھناؤنی سازش کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے — فوٹو: ڈان نیوز

سابق وزیر خزانہ و پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما اسد عمر نے کہا ہے کہ شہباز گِل کا پہلی مرتبہ جسمانی ریمانڈ لینے کے بعد ان پر بدترین تشدد کیا گیا اور بیان لینے کے لیے دباؤ ڈالا گیا جو انہیں نے نہیں دیا۔

اسلام آباد میں سابق اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر اور سابق وزیر دفاع پرویز خٹک کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے اسد عمر نے کہا کہ جسمانی ریمانڈ کے بعد چونکہ جوڈیشل ریمانڈ ہوگیا اور اسلام آباد پولیس کی تحویل سے نکل گئے اس لیے جو دباؤ ڈال کر تشدد کے ذریعے بیان لینے کی کوشش کر رہے تھے وہ بیان جب نہیں نکل سکا تو پھر دوبارہ جسمانی ریمانڈ کے لیے ہائی کورٹ تک چلے گئے۔

مزید پڑھیں: آئندہ انتخابات نئی مردم شماری کی بنیاد پر ہوں گے، اسد عمر

انہوں نے کہا کہ اسلام آباد پولیس دوبارہ جسمانی ریمانڈ کے لیے کہہ رہی ہے، اس کا مقصد صرف و صرف ایک ہے کہ مزید تشدد کرکے ان سے ایک من گھڑت بیان دلوایا جائے جس کا نشانہ عمران خان ہو۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ سب کے لیے واضح ہونا چاہیے کہ اس وقت کیا ہو رہا ہے اور اگر جسمانی رiمانڈ دے بھی دیا ہے تو یہ عدالتوں کی بھی ذمہ داری ہے کیونکہ جسمانی تشدد ہوچکا ہے جس کے ثبوت وہ پہلی سماعت پر کمرہ عدالت میں جج کو دکھا چکے ہیں، لہٰذا یہ یقینی بنایا جائے کہ ہمارے لوگوں کو پتا ہو کہ ان (شہباز گِل) کو کہاں رکھا جارہا ہے اور وہاں جانے کی اجازت ہو تاکہ اس بات کی یقین دہانی ہو کہ کوئی تشدد نہیں کیا جارہا۔

'گھناؤنی سازش ہو رہی ہے'

اسد عمر نے کہا کہ سوال بالکل پوچھیں ہمیں اعتراض نہیں بلکہ سوال پوچھنے کا صحیح قانونی طریقہ بھی عدالت میں ہے، مگر ظاہر ہے بند کمروں میں رات کے وقت تشدد کرکے ان سے کچھ نکلوانے کی کوشش کی جارہی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: پی ٹی آئی کےخلاف کریک ڈاؤن ملک چلانے میں معاون ثابت نہیں ہوگا، اسد عمر

وزیر دفاع خواجہ آصف کی پریس کانفرنس پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہ تعجب کی بات ہے کہ آخر یہ پریس کانفرنس کون کر رہا تھا جس میں وہی پرانی بات دہرائی جارہی تھی کہ لسبیلہ سانحے کے شہدا پر تحریک انصاف نے مہم چلائی اور یہ بھی کہا گیا کہ تحریک انصاف سے کسی نے شہدا کی نماز جنازہ میں شرکت نہیں کی لیکن میں، پرویز خٹک اور اسد قیصر اس دن نماز جنازہ میں شرکت کرنے گئے تھے۔

ان کا کہنا تھا کہ پوری قوم کو اس بات پر غور کرنے کی ضرورت ہے کہ ایک گھناؤنی سازش کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے کیونکہ ان سب کی سیاسی دکانیں بند ہو رہی ہیں اور عمران خان ان سے سیاسی میدان میں سنبھالا نہیں جارہا۔

پی ٹی آئی رہنما نے کہا کہ پہلے صرف بیانیہ، جلسے اور احتجاج تھے مگر ضمنی انتخابات میں پوری قوم جس طرح باہر نکلی اور تحریک انصاف کے حق میں ووٹ دیا اس کے بعد سے یہ لوگ لرزہ خیز ہوگئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اب چونکہ عمران خان کا سیاسی مقابلہ نہیں کیا جاسکتا اس لیے عمران خان کو قابو کرنے کے لیے امپورٹڈ حکومت یہ پوری کوشش کر رہی ہے کہ ایک بیانیہ بنایا جائے اور شہباز گِل پر تشدد بھی اس کڑی کا حصہ ہے کہ کسی بھی طریقے سے پاکستان کے سب سے مضبوط لیڈر، سب سے بڑی جماعت اور پاکستان کے سب سے منظم ادارے کا آپس میں تصادم کرایا جائے جس میں یہ کامیاب نہیں ہوں گے، مگر ایسی کوشش بھی پاکستان کو کمزور کرنے کے مترادف ہے۔

مزید پڑھیں: اسد عمر وزیر خزانہ کے عہدے سے مستعفی

ان کا کہنا تھا کہ باقی جماعتیں صرف علاقائی سطح پر رہ گئی ہیں مگر سیاسی طور پر صرف عمران خان ہی اس ملک کو منظم کر رہے ہیں اور ہر زبان بولنے والے آج تحریک انصاف کے ساتھ کھڑے ہیں۔

'پی ڈی ایم قیادت غلطی نہ کرے'

اسد عمر نے کہا کہ میں پی ڈی ایم قیادت کو بھی کہنا چاہتا ہوں کہ آپ غلطی کر رہے ہیں، آپ کی اس وقت جو پریشانی ہے اس کا سیاسی طور پر مقابلہ کریں، ہو سکتا ہے آپ ابھی ناکام ہوں لیکن آپ سیاستدان ہیں اور سیاست میں اونچ نیچ ہوتی رہتی ہے اور شاید آپ کو کل موقع مل جائے، لیکن یہ راستہ اختیار کرکے اس غلط فہمی میں نہ رہیں کہ اتنا بڑا کوئی نقصان ہوگا اور آپ کی سیاست بچی رہے گی۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے اسلام آباد ہائی کورٹ میں درخواست دے دی ہے اور امید ہے اس پر سماعت ہوگی کیونکہ واضح طور پر ایک دفعہ تشدد کرکے قانون کی خلاف وزری کی جاچکی ہے اور دوبارہ یہ کام کرنے کی اجازت کسی صورت نہیں ہونی چاہیے۔

ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ الیکشن کے قوانین میں وفاقی تحقیقاتی ادارہ (ایف آئی اے) مداخلت نہیں کرسکتا جس کو ہم نے عدالت میں چیلنج بھی کیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: ’کے پی بلدیاتی انتخابات سے ظاہر ہوگیا پاکستانی اپنے دلیر لیڈر کے ساتھ کھڑے ہوگئے ہیں‘

ایک اور سوال کے جواب میں اسد عمر نے کہا کہ جن بیانات کا شہباز گِل پر الزام لگایا گیا ہے اس سے زیادہ خطرناک بیان نواز شریف اور مریم نواز کے تھے جنہوں نے واضح طور پر فوج کے خلاف بیانات دیے، اس لیے قانون سب کے لیے برابر ہونا چاہیے مگر ہم نہیں چاہتے کہ شہباز گِل کی طرح ان پر تشدد کیا جائے لیکن مقدمات ان پر بھی درج ہونے چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ شہباز گِل نے جو کہا اس کا تعین کرنے کے لیے عدالت کا فورم موجود ہے، وہاں سوال پوچھا جائے اور کسی خفیہ مذاکرات کی ضرورت نہیں ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ شہبا گِل پر تشدد اڈیالہ جیل میں نہیں بلکہ اسلام آباد میں دوران تحویل تشدد ہوا۔

تبصرے (0) بند ہیں