اوپن مارکیٹ کو غیر ملکی کرنسی کی قلت کا سامنا

اپ ڈیٹ 21 اگست 2022
انٹر بینک مارکیٹیں ہفتے کے روز بند رہتی ہیں — فائل فوٹو: رائٹرز
انٹر بینک مارکیٹیں ہفتے کے روز بند رہتی ہیں — فائل فوٹو: رائٹرز

طویل عرصے کے بعد اوپن مارکیٹ میں ڈالر کی کمی کے باعث انٹربینک ریٹ کے مقابلے میں اوپن مارکیٹ میں امریکی کرنسی کی قیمت میں اضافہ ہوگیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق فاریکس ایسوسی ایشن آف پاکستان نے رپورٹ کیا کہ ہفتے کے روز اوپن مارکیٹ میں ڈالر کی قیمت 218 روپے رہی جبکہ جمعہ کے روز انٹربینک میں ڈالر کی قیمت 214 روپے 65 پیسے تھی، بینکنگ مارکیٹیں ہفتے کے روز بند رہتی ہیں۔

کرنسی ڈیلرز کا کہنا تھا کہ تازہ ترین پیش رفت کے باعث غیر ملکی کرنسی، خاص طور پر متحدہ عرب امارات کے درہم کی قلت ہے جس کی وجہ سے قابل برآمد کرنسیوں میں کمی واقع ہوئی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: انٹربینک میں روپے کی قدر میں معمولی کمی

فاریکس ایسوسی ایشن کے صدر ملک بوستان نے کہا کہ رواں ہفتے سے متحدہ عرب امارات میں لینڈنگ کے وقت ایئر پورٹ پر ہر پاکستانی کو 5 ہزار درہم ظاہر کرنا ضروری ہیں جس کی وجہ سے درہم کی اچانک قلت پیدا ہوئی۔

انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان سے روزانہ 21 پروازیں دبئی پہنچتی ہیں جن میں روزانہ مجموعی طور پر 4 ہزار 200 پاکستانی مسافر سوار ہوتے ہیں۔

حال ہی میں دبئی حکام نے پاکستانی شہریوں کو ہدایت کی ہے کہ وہ دبئی ایئرپورٹ پر اترتے وقت 5 ہزار درہم اپنے پاس رکھیں۔

مزید پڑھیں: انٹربینک میں تقریباً دو ہفتے بعد ڈالر کی قدر میں اضافہ

اعداد و شمار کا جائزہ لینے سے پتا چلتا ہے کہ 4 ہزار 200 پاکستانیوں کو دبئی میں لینڈنگ کے لیے روزانہ تقریباً 2 کروڑ 10 لاکھ یو اے ای درہم درکار ہیں۔

ملک بوستان نے کہا کہ درہم اوپن مارکیٹ میں دستیاب نہیں جبکہ اس کی قیمت میں بھی اضافہ ہوگیا ہے، درہم کی زیادہ طلب نے ڈالر کی کمی پیدا کردی ہے۔

ساتھ ہی حکومت کے نئے حکم میں لوگوں سے کہا گیا ہے کہ وہ روانگی اور آمد کے وقت اپنے پاس موجود نقدی اور دیگر قیمتی اشیا کو ظاہر کریں۔

کرنسی ڈیلرز کا کہنا ہے کہ اپنے ہی ملک میں آمد کے وقت نقد رقم اور قیمتی اشیا کو ظاہر کرنا سمجھ سے بالا تر ہے، اصل میں اس اقدام نے شہریوں میں خوف پیدا کیا ہے کہ اعلان کردہ نقد رقم اور قیمتی اشیا انہیں مشکل صورتحال سے دوچار کرسکتی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: روپے کی قدر میں مزید بہتری، ڈالر کی قیمت 221.91 روپے تک پہنچ گئی

ملک بوستان کا کہنا تھا کہ مشرق وسطیٰ سے آنے والے بہت سے لوگ ریال اور درہم لے کر آتے ہیں، وہ پاکستان میں اپنے اہل خانہ کو نقد رقم دینے کے لیے اپنے ساتھیوں سے بھی کرنسی لاتے ہیں لیکن اس اقدام کے بعد اب کوئی بھی پاکستانی یہ خطرہ مول نہیں لے سکتا۔

اوپن مارکیٹ میں غیر ملکی کرنسیوں کی آمد 10 سے 20 لاکھ ڈالر یومیہ کی حد تک کم ہوگئی ہے جبکہ اس کی آمد پہلے تقریباً 40 لاکھ ڈالر یومیہ تھی۔

کرنسی ڈیلرز کا کہنا تھا کہ آنے والے دنوں میں اوپن مارکیٹ میں مزید قلت دیکھی جاسکتی ہے جبکہ برآمد کیے جانے کے قابل غیر ملکی کرنسیوں میں کمی ہوگئی ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں