احتساب عدالت نے رینٹل پاور پروجیکٹس کے 7 ریفرنس نیب کو واپس بھیج دیے

اپ ڈیٹ 14 ستمبر 2022
احتساب عدالت نے کہا کہ قومی احتساب آرڈیننس 1999 میں حالیہ ترامیم کی وجہ سے عدالت پیشرفت نہیں کر سکتی— فوٹو:
احتساب عدالت نے کہا کہ قومی احتساب آرڈیننس 1999 میں حالیہ ترامیم کی وجہ سے عدالت پیشرفت نہیں کر سکتی— فوٹو:

احتساب عدالت نے دائرہ اختیار کی کمی کا حوالہ دیتے ہوئے رینٹل پاور پروجیکٹس سے متعلق سات ریفرنس قومی احتساب بیورو (نیب) کو واپس کردیے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق منگل کو سماعت کے دوران احتساب عدالت کے جج سید اصغر علی نے ریمارکس دیے کہ قومی احتساب آرڈیننس 1999 میں حالیہ ترامیم کی وجہ سے عدالت پیشرفت نہیں کر سکتی۔

مزید پڑھیں: رینٹل پاور پلانٹ کیس: راجا پرویز اشرف کی بریت کی درخواست مسترد

یہ ریفرنسز 22 ارب روپے کے مبینہ کرپشن اسکینڈل کے سلسلے میں دائر کیے گئے تھے جس میں موجودہ اسپیکر قومی اسمبلی راجا پرویز اشرف بھی ملزم تھے۔

راجا پرویز اشرف پر الزام ہے کہ وہ 2008 میں پانی اور بجلی کے وفاقی وزیر تھے تو انہوں نے رینٹل پاور پروجیکٹس کے معاہدے میں کک بیکس اور کمیشن حاصل کیا۔

راجا پرویز اشرف کے علاوہ 9 فرموں پر حکومت سے 22 ارب روپے سے زائد وصول کرنے کا الزام تھا لیکن ان میں سے زیادہ تر نے اپنے پلانٹس نہیں لگائے اور کچھ نے انتہائی تاخیر کے بعد لگائے جس سے قومی خزانے کو نقصان پہنچا۔

مجموعی رقم میں سے نیب اب تک 5 ارب روپے ریکور کر چکا ہے جبکہ اس کے علاوہ سپریم کورٹ کی ہدایت پر فرموں سے 8 ارب روپے وصول کیے جا سکتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: رینٹل پاور کیس: انور بروہی پلی بارگین کے ذریعے ساڑھے 8 کروڑ روپے ادا کرنے پر رضامند

اس وقت کے چیف جسٹس افتخار چوہدری کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ نے 11 جنوری 2013 کو نیب کو ہدایت کی تھی کہ وہ ملزموں کو گرفتار کرے جس میں اس وقت کے وزیراعظم بھی شامل تھے۔

یہ مقدمات گڈو، نوڈیرو، سمندری، کارکے، گلف، ریشماں اور ستیانہ آر پی پیز سے متعلق ہیں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں