موسمیاتی آفات، پاکستان سمیت دنیا بھر کے 22 کروڑ سے زائد بچوں کی تعلیم متاثر

اپ ڈیٹ 18 ستمبر 2022
ان کا کہنا تھا کہ یہ ایک خوفناک رجحان ہے جس کا تصور کرنا بھی مشکل ہے —فوٹو: اے ایف پی
ان کا کہنا تھا کہ یہ ایک خوفناک رجحان ہے جس کا تصور کرنا بھی مشکل ہے —فوٹو: اے ایف پی

اقوام متحدہ کے عالمی فنڈ ’ایجوکیشن کین ناٹ ویٹ‘ کی سربراہ یاسمین شریف نے کہا ہے کہ پاکستان سمیت مختلف ممالک میں موسمیاتی آفات اور بڑھتے ہوئے بحرانوں کی وجہ سے سب سے زیادہ متاثر اسکول کے بچے ہو رہے ہیں۔

غیر ملکی خبر رساں ایجنسی ’اے ایف پی‘ کی رپورٹ کے مطابق بحران زدہ علاقوں میں تعلیم پر توجہ مرکوز کرنے والے اقوام متحدہ کے ادارے ’ایجوکیشن کین ناٹ ویٹ‘ (ای سی ڈبلیو) کی ڈائریکٹر یاسمین شریف نے ایک انٹرویو میں کہا ہے کہ پاکستان سے یوکرین تک اور وینزویلا سے سب صحارا افریقہ کے وسیع رقبے تک دنیا کے مختلف علاقے بحرانات کا شکار ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ موسمیاتی تبدیلی کی وجہ سے سب سے زیادہ بچے متاثر ہو رہے ہیں جو اسکول جانے سے محروم ہو رہے ہیں۔

مزید پڑھیں: موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے کے لیے ’نیٹ زیرو‘ کیوں ضروری ہے؟

یاسمین شریف کا کہنا ہے کہ ’یہ ایک خوفناک رجحان ہے جس کا تصور کرنا بھی مشکل ہے۔

انہوں نے 'اے ایف پی' کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ ’ان بچوں نے سب کچھ کھو دیا ہے اور انہیں معیاری تعلیم تک رسائی بھی حاصل نہیں ہے۔‘

یہ بھی پڑھیں: وزیر اعظم کی ہدایت پر موسمیاتی تبدیلی سے متعلق ٹاسک فورس قائم

اقوام متحدہ کے ادارے نے تخمینہ لگایا ہے کہ موسمیاتی تبدیلی کی وجہ سے پیدا ہونے والے بحرانوں اور تنازعات کی وجہ سے دنیا بھر میں تقریبا 22 کروڑ 20 لاکھ بچوں کی تعلیم متاثر ہوئی ہے جہاں 8 کروڑ بچے ایسے بھی ہیں جنہوں نے کبھی اسکول میں قدم تک نہیں رکھا۔

خیال رہے کہ اقوام متحدہ کےسیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس نے جنرل اسمبلی کے اجلاس سے قبل 19 ستمبر کو تعلیمی بحران پر ایک خاص اجلاس بلایا ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں