ایل او سی پر ہندوستانی گولہ باری سے خاتون ہلاک
پشاور: پاکستانی آفیشلز نے اتوار کے روز ہندوستانی فوج پر کشمیر پر لائن آف کنٹرول ( ایل او سی) کی خلاف ورزی کا الزام لگاتےہوئے کہا ہے کہ شیلنگ کے حالیہ واقعے میں ایک خاتون ہلاک اورکئی زخمی ہوگئے ہیں۔
' ایک خاتون اس وقت ہلاک ہوگئیں اور سات افراد زخمی ہوئے جب انڈین فوج نے ایل او سی پر فائرنگ کردی،' مقامی حکومتی افسر مسعود الرحمان نے خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کو بتایا۔
جبکہ بی بی سی اردو کی ویب سائٹ نے آزاد جموں و کشمیر میں ضلع کوٹلی کی ڈپٹی کمشنر مسعود الرحمان کے حوالے سے لکھا ہے کہ ایل اوسی پر انڈین افواج کی فائرنگ سے ایک خاتون ہلاک اورنو زخمی ہوئے ہیں۔
پانچ اگست کو ہندوستان کے پانچ فوجی اسی سرحد پر ہلاک ہوئے تھے جس کا الزام اس نے پاکستان پر عائد کیا تھا اس کے بعد سے اب تک خاتون کے واقعہ کو ملا کر ایل او سی پر ہونے والی کسی پاکستانی سویلین کی یہ پانچویں ہلاکت ہے۔
نئی دہلی نے اپنے پانچ فوجی کی ہلاکت کا ذمے دار پاکستان کو قرار دیا ہے اور پاکستان نے اس میں کسی قسم کے کردار سے انکار کرتا ہے۔ پاکستان کا اصرار ہے کہ معاملے پر تحمل اور بات چیت کا سہارا لیا جائے۔
مسعودالرحمان نے بتایا کہ مظفرآباد سے دوسوکلومیٹر دور شمال میں انڈین افواج نے نکیال سیکٹر میںگولہ باری کی جو رات سے ہی شروع ہوگئی تھی۔
اے ایف پی کو ٹیلی فون پر تفصیلات بتاتے ہوئے انہوں نے کہا کہ حملے میں تین مکانات اور پاس ہی کھڑی ایک کار بھی تباہ ہوئی ہے۔
مقامی پولیس افسر چوہدری مجید نے ہلاکتوں کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہندوستانی اطراف سے گولہ باری کا سلسلہ جاری ہے۔
علاقے کے ایم پی جاوید بدھناوی نے کہا ہے کہ انڈین شیلنگ سے علاقے کے 50,000 افراد انتہائی خوفزدہ ہیں اور خبردار کیا کہ متعلقہ اداروں کو شہریوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کرنا ہوگا۔
' سویلینز کیلئے مسلسل گولہ باری کے وقت میں باہر نکل کر نقل مکانی کرنا بہت مشکل ہوگا،' بدھناوی نے کہا
دونوں ممالک کے درمیان حالیہ تناؤ سے اگلے ماہ نیویارک میں ہونے والی دونوں ممالک کے وزرائے اعظم کی ملاقات کا منصوبہ بھی متاثر ہوسکتا ہے۔
دوسری جانب پاکستانی وزیرِ اعظم نواز شریف نے برطانوی اخبار ٹیلی گراف کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا تھا کہ ہندوستان اور پاکستان کے درمیان ایک دوسرے پر الزام تراشی کا بلیم گیم اب ختم ہونا چاہئیے۔
انہوں نے کہا تھا کہ دونوں ممالک کو دفاع پر خرچ ہونے والی خطیر رقم کو صحت و تعلیم اور سماجی شعبے پر خرچ کرنا ہوگی۔