شمالی کوریا کا امریکی، جنوبی کوریا کی فوجی مشقوں سے قبل بیلسٹک میزائل کا تجربہ

اپ ڈیٹ 25 ستمبر 2022
مختصر فاصلے تک مار کرنے والا بیلسٹک میزائل مقامی وقت کے مطابق صبح 7 بجے سے قبل داغا گیا — فائل فوٹو : رائٹرز
مختصر فاصلے تک مار کرنے والا بیلسٹک میزائل مقامی وقت کے مطابق صبح 7 بجے سے قبل داغا گیا — فائل فوٹو : رائٹرز

جنوبی کوریا اور امریکی افواج کی مشترکہ فوجی مشقوں اور امریکی نائب صدر کمالا ہیرس کے دورے سے قبل شمالی کوریا نے اپنے مشرقی ساحل سے سمندر کی جانب ایک بیلسٹک میزائل داغا ہے۔

خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کی رپورٹ کے مطابق جنوبی کوریا کی فوج نے کہا کہ یہ ایک مختصر فاصلے تک مار کرنے والا بیلسٹک میزائل تھا جو شمالی پیونگ یان صوبے کے علاقے تائیچون کے قریب مقامی وقت کے مطابق صبح 7 بجے سے قبل داغا گیا، اس نے 60 کلومیٹر کی بلندی پر تقریباً 600 کلومیٹر (373 میل) دور تک پرواز کی۔

جنوبی کوریا کے جوائنٹ چیفس آف اسٹاف نے ایک بیان میں کہا کہ ’شمالی کوریا کا بیلسٹک میزائل کا تجربہ ایک سنگین اشتعال انگیزی ہے جس سے جنوبی کوریا اور عالمی برادری کے امن و سلامتی کو خطرہ ہے‘۔

جنوبی کوریا کی قومی سلامتی کونسل نے واقعے کے ردعمل میں ممکنہ اقدامات پر تبادلہ خیال کرنے کے لیے ایک ہنگامی اجلاس منعقد کیا۔

یہ بھی پڑھیں: شمالی کوریا نے بیلسٹک میزائل تجربے کی تصدیق کردی

جنوبی کوریا کی قومی سلامتی کونسل نے اس واقعے کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کی صریح خلاف ورزی اور اشتعال انگیزی کا ایک غیر منصفانہ عمل قرار دیتے ہوئے شدید مذمت کی۔

جاپان کے وزیر دفاع یاسوکازو ہمادا نے کہا کہ اندازاً یہ میزائل 50 کلومیٹر اونچائی تک پہنچا، یہ جاپان کے خصوصی اقتصادی زون سے باہر گرا ہے اور جہاز رانی یا ایئر ٹریفک میں مسائل کی کوئی اطلاع نہیں ہے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ حالیہ برسوں میں شمالی کوریا کی طرف سے تجربہ کیے گئے بہت سے کم فاصلے تک مار کرنے والے میزائلوں کو پرواز کے دوران میزائل ڈیفنس سے بچنے کے لیے ڈیزائن کیا گیا ہے۔

یاسوکازو ہمادا نے کہا کہ ’اگر حالیہ برسوں میں شمالی کوریا کی جانب سے ایسے میزائلوں کے تجربات میں کروز میزائلوں کے تجربات کو بھی شمار کیا جائے تو یہ 19واں تجربہ ہے جو کہ ایک غیر معمولی تعداد ہے‘۔

مزید پڑھیں: شمالی کوریا کا آبدوز سے بیلسٹک میزائل کا تجربہ

انہوں نے کہا کہ شمالی کوریا کی یہ کارروائی ہمارے ملک، خطے اور عالمی برادری کے امن و سلامتی کے لیے خطرہ ہے اور یوکرین کے حملے کے بعد ایسا کرنا ناقابل معافی ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ جاپان نے بیجنگ میں شمالی کوریا کے سفارت خانے کے ذریعے اپنا احتجاج ریکارڈ کرا دیا ہے۔

خیال رہے کہ شمالی کوریا کی جانب سے یہ تجربہ جوہری صلاحیت کے حامل امریکی طیارہ بردار بحری بیڑا ’یو ایس ایس رونالڈ ریگن‘ کے جنوبی کوریائی افواج کے ساتھ 26 سے 29 ستمبر تک 4 روزہ مشترکہ مشقوں میں حصہ لینے کے لیے آمد کے بعد اور رواں ہفتے کمالا ہیرس کے جنوبی کوریا کے طے شدہ دورے سے قبل کیا گیا ہے۔

رواں برس شمالی کوریا کی جانب سے غیر معمولی تعداد میں میزائل تجربات کیے جانے کے بعد امریکا اور جنوبی کوریا نے کہا تھا کہ وہ شمالی کوریا کو باز رکھنے کے لیے مشترکہ مشقوں اور فوجی طاقت کے مظاہرے کو فروغ دیں گے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں