سینیٹ اجلاس: اسحٰق ڈار نےسینیٹ کی رکنیت کا حلف اٹھا لیا، اپوزیشن کا شور شرابا

اپ ڈیٹ 27 ستمبر 2022
— فوٹو: ڈان نیوز
— فوٹو: ڈان نیوز
— فوٹو: پی ایم ایل (ن) ٹوئٹر
— فوٹو: پی ایم ایل (ن) ٹوئٹر

پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنما اور نامزد وزیر خزانہ اسحٰق ڈار نے سینیٹ کے اجلاس میں آج سینیٹ کی رکنیت کا حلف اٹھا لیا، اس دوران اپوزیشن کی جانب سے شور شرابا جاری رہا۔

سینیٹ کا اجلاس چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی کی زیر صدارت ہوا۔

اجلاس میں صادق سنجرانی نے پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنما اور نامزد وزیر خزانہ اسحٰق ڈار سے بطور سینیٹر حلف لیا، وہ 5 سال کے بعد گزشتہ روز لندن سے واپس پاکستان پہنچے تھے۔

سینیٹ اجلاس کے دوران اپوزیشن اراکین شور شرابا کررہے ہیں— فوٹو: ڈان نیوز
سینیٹ اجلاس کے دوران اپوزیشن اراکین شور شرابا کررہے ہیں— فوٹو: ڈان نیوز

اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے قائد ایوان اور وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ اسحٰق ڈار منتخب سینیٹر ہیں، انہوں نے آج حلف اٹھایا ہے، ہم ان کو خوش آمدید کہتے ہیں، اور توقع رکھتے ہیں کہ جس طرح پہلے انہوں نے ملک کی خدمت کی ہے، وہ اب بھی اس ٹیم کا حصہ بن کر پاکستان کو مشکلات سے نکالیں گے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ میں اپنے دوستوں سے بھی عرض کروں گا کہ ہم نے ہمیشہ ایوان کے تقدس کا خیال رکھا ہے، احتجاج میں بات کرنا آپ کا حق ہے، مائیک پر بات کریں، اس طرح ایوان کا تقدس پامال نہ کریں، دامن کسی کا بھی صاف نہیں ہے، آئین پاکستان اور پاکستان کے قانون سب پر واضح ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: الیکشن کمیشن: اسحٰق ڈار کی نااہلی کیلئے دائر درخواست واپس لے لی گئی

اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ باقی رہی بات جو آپ (اپوزیشن) لوگوں کے تحفظات ذاتی ہو سکتے ہیں، آئین اور قانون ان تحفظات سے لاعلم اور لاتعلق ہے۔

سینیٹ اجلاس میں قائد حزب اختلاف شہزاد وسیم نے بات کرتے ہوئے کہا کہ وزیر قانون نے درست کہا کہ اس ایوان کا کوئی تقدس ہے، اور اس ایوان کا تقدس اس کی روایت کے ساتھ ہے، آج تک اس ایوان کی یہ روایت نہیں رہی کہ ایک شخص 2018 میں منتخب ہوتا ہے اس کے بعد وہ بیرون ملک فرار ہو جاتا ہے، اس کے بعد وہ واپس آتا ہے، چار سال تک وہ نشست خالی رہتی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ اس دوران ایک آرڈیننس آتا ہے، اس آرڈیننس کے اوپر بھی بیٹھ جاتے ہیں، صرف اور صرف ایک شخص کو تحفظ دینے کے لیے، انہوں نے کہا کہ آپ کو یاد ہوگا کہ الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) کو خط بھی گئے کہ اتنے عرصے سے یہ سیٹ خالی ہے، اور اگر وہ حلف نہیں اٹھاتے تو اس سیٹ پر دوبارہ انتخاب کروایا جائے لیکن ایسا نہیں ہوا۔

انہوں نے کہا کہ یہ سسٹم شخصیات کو تحفظ دینے کے لیے چل رہا ہے، یہ آئین اور قانون کے تحت نہیں چل رہا، یہ ملک ایک خاندان کی جاگیر بنتا جا رہا ہے، انہوں نے سوال اٹھایا کہ یہ کونسا ملک ہے کہ ایک شخص کو عدالت مقدمے میں بلاتی ہے، وہ بجائے اپنی صفائی پیش کرنے کے ملک سے بھاگ جاتا ہے، اُس وقت کا وزیر اعظم جہاز میں بٹھا کر فرار کرواتا ہے جبکہ دوسرا وزیر اعظم اس مفرور کو اپنے جہاز پر بٹھا کر واپس لاتا ہے۔

مزید پڑھیں: چیئرمین سینیٹ نے اسحٰق ڈار کی ورچوئل حلف لینے کی درخواست مسترد کردی

شہزاد وسیم نے کہا کہ میری معلومات کے مطابق یہ اب تک عدالت میں پیش بھی نہیں ہوئے، یہ سیدھے سینیٹ میں آگئے، سینیٹ کا بھی کوئی احترام ہے یا نہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم اس رویے کی بھرپور مذمت کرتے ہیں، اس ملک میں آئین اور قانون کی بالادستی ہونی چاہیے، اس ملک میں اشتہاریوں کی کوئی گنجائش نہیں ہے، اپنے آپ کو عدالتوں میں پیش کریں۔

روپے کی قدر، مہنگائی اور یوٹیلٹی کی قیمتیں بڑے چیلنجز ہیں، اسحق ڈار

بعد ازاں سینیٹر اسحق ڈار نے صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے جو مسائل ہیں جس میں روپے کی قدر مصنوعی طور پر گری ہوئی ہے، وہ ایک بہت بڑا چیلنج ہے، اسی طرح مہنگائی اور تیسرا یوٹیلٹی کی قیمتیں ہمارے لیے بہت بڑے چیلنجز ہیں جس سے عوام براہ راست متاثر ہو رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پوری کوشش کریں گے، ماضی میں اللہ تعالیٰ نے کامیابی بھی دی ہے، میں کل رات پہنچا ہوں، ابھی تک ڈالر کی قدر پر 9،10 روپے کا فرق پڑ گیا ہے، اس کا مطلب ہے کہ پاکستانی قوم کے 1350 ارب روپے کے قرضے کم ہو گئے، یہ اللہ تعالیٰ کی کرم نوازی ہے کہ اب تک 24 گھنٹے سے کم وقت میں روپے کی قدر بہتر ہونے سے قرضے کم ہوئے۔

سینیٹر اسحق ڈار نے کہا کہ میڈیا میں پابندی کے باوجود میں آرٹیکل لکھتا رہا، اچھی بات ہے کہ حکومت نے پہلے فنانس بل کے مقابلے میں حتمی بل میں اچھی خاصی تبدیلیاں کر لیں لیکن میں سمجھتا ہوں کہ اس میں مزید تبدیلیاں ہونی چاہئیں۔

‘ڈالر مارکیٹ بیسڈ ہونے کا یہ مطلب نہیں کرنسی کو یرغمال بنا کر پاکستان کو نقصان پہنچائیں’

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان مسلم لیگ (ن) کا یہ کریڈٹ ہے کہ پاکستان میں ڈالر کا فکسڈ ریٹ ہوتا تھا، 1999 میں جب میں وزیر خزانہ تھا تو ہم نے اس کو مارکیٹ بیسڈ کر دیا تھا لیکن اس کا یہ مطلب نہیں ہے کہ ہنڈی والے یا سٹے بازی کرنے والے پاکستان کی کرنسی کو یرغمال بنا کر پاکستان کو نقصان پہنچائیں۔

اسحٰق ڈار نے خبردار کرتے ہوئے کہا کہ اپنا اپنا قبلہ درست کرلیں، میں سب کا مشکور ہوں اور سمجھتا ہوں کہ انہوں نے پہلے ہی سمت ٹھیک کرلی ہے، اور یہ سمت ان کے تعاون سے ٹھیک ہوگی اور پاکستان کو فائدہ ہوگا۔

خیال رہے کہ وزیراعظم شہباز شریف کے ہمراہ لندن سے اسلام آباد کے نورخان ایئربیس پہنچنے کے بعد سرکاری نشریاتی ادارے 'پی ٹی وی' سے بات کرتے ہوئے اسحٰق ڈار نے کہا تھا کہ اللہ تعالیٰ کے فضل و کرم سے میں اپنے ملک میں واپس آیا ہوں۔

انہوں نے کہا تھا کہ پاکستان مسلم لیگ (ن) کے قائد نواز شریف اور وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ میں وزیر خزانہ کی ذمہ داریاں قبول کروں۔

اسحٰق ڈار نے کہا تھا کہ میں پوری کوشش کروں گا کہ پاکستان جس معاشی بھنور میں پھنسا ہے، ہم پاکستان کو اس میں سے نکالیں۔

انہوں نے کہا تھا کہ جس طرح ہم نے 99-1998 یا 14-2013 میں پاکستان کو معاشی بحران سے نکالا تھا، امید ہے کہ ہم مثبت سمت میں جائیں گے۔

یاد رہے کہ 22 فروری 2022 کو چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی نے مسلم لیگ (ن) کے رہنما اسحٰق ڈار کی سینیٹ کی نشست کا انگلینڈ سے ورچوئل حلف اٹھانے کے حوالے سے درخواست مسترد کرتے ہوئے کہا تھا کہ ویڈیو لنک کے ذریعے حلف نہیں لیا جا سکتا۔

یہ بھی پڑھیں: اسحٰق ڈار 5 سال بعد وطن واپس پہنچ گئے، معیشت میں بہتری لانے کیلئے پرعزم

چیئرمین سینیٹ نے مسلم لیگ (ن) کے سینیٹر اسحٰق ڈار کے خط کا قانونی جائزہ لیا تھا جس میں انہوں نے برطانیہ سے ورچوئلی سینیٹ کی نشست کا حلف اٹھانے پر رضامندی ظاہر کی تھی۔

انہوں نے تحریر کیا تھا کہ سینیٹ کے اپنے قواعد و ضوابط ہیں اور اسحٰق ڈار کا ویڈیو لنک کے ذریعے حلف نہیں لیا جاسکتا۔

انہوں نے خط کے متن میں تحریر کیا تھا کہ ہائی کمشنر لندن کے ذریعے حلف لینے کی بھی کوئی گنجائش نہیں ہے۔

چیئرمین سینیٹ نے خط کی نقل اسحٰق ڈار کو ارسال کر دی تھی۔

واضح رہے کہ اسحٰق ڈار 3 مارچ 2018 کو ہونے والے انتخابات میں ٹیکنوکریٹ سیٹ پر سینیٹر منتخب ہوئے تھے، اس کے فوری بعد ہی الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) نے ان کی جیت کا اعلان کیا تھا۔

سابق وزیر خزانہ نے 2 فروری کو صادق سنجرانی کو خط لکھ کر مؤقف اپنایا تھا کہ وہ آئین کے آرٹیکل 255 (2) کے تحت فراہم کردہ طریقہ کار کے ذریعے سینیٹ کے رکن کی حیثیت سے حلف اٹھانے کے لیے تیار ہیں کیونکہ آئین کے مطابق وہ طویل علالت اور جاری طبی علاج کی وجہ سے پاکستان نہیں آسکتے۔

ان کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ کے فیصلے کی روشنی میں الیکشن کمیشن نے 10 جنوری 2022 کو میری سینیٹ نشست پر کامیابی کو معطل کرنے کا نوٹی فکیشن واپس لے لیا تھا۔

مزید پڑھیں: مفتاح اسمٰعیل مستعفی، اسحٰق ڈار کو وزیر خزانہ نامزد کر دیا گیا

انہوں نے کہا تھا کہ قانونی رکاوٹیں دور ہونے کے بعد بطور منتخب سینیٹر حلف اٹھانے کے لیے تیار ہوں، برطانیہ میں زیر علاج ہونے کے سبب فی الحال ذاتی طور پر آنے سے قاصر ہوں لہٰذا ورچوئل/ویڈیو لنک کے ذریعے حلف لیا جائے۔

پس منظر

خیال رہے کہ سینیٹ انتخابات سے قبل اسحٰق ڈار کی نامزدگی کو لاہور ہائی کورٹ (ایل ایچ سی) میں چیلنج کیا گیا تھا جسے بعد میں منسوخ کر دیا گیا تھا۔

ان کے انتخاب کے بعد حریف امیدوار پی ٹی آئی کے نوازش علی پیرزادہ نے لاہور ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ میں اپیل دائر کی تھی۔

عدالت عظمیٰ نے بار بار سمن جاری کرنے کے باوجود پیش نہ ہونے پر 8 مئی 2018 کو ای سی پی کی جانب سے جاری اسحٰق ڈار کی جیت کا نوٹی فکیشن معطل کر دیا تھا۔

تاہم گزشتہ سال دسمبر میں سپریم کورٹ نے مقدمہ نہ چلانے کی اپیل کو خارج کر دیا، لہٰذا ای سی پی کی جانب سے سابق وزیر خزانہ کے حق میں کسی بھی نوٹی فکیشن کے اجرا کے خلاف عدالت کا 2018 کا حکم امتناع خارج کر دیا گیا۔

سپریم کورٹ کے اس فیصلے کے بعد ای سی پی نے 10 جنوری کو اسحٰق ڈار کی بطور سینیٹر جیت کا نوٹی فکیشن بحال کر دیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: اقتصادی محاذ سنبھالنے کیلئے اسحٰق ڈار کی آئندہ ہفتے واپسی کا حتمی فیصلہ

یاد رہے کہ اسحٰق ڈار اکتوبر 2017 میں علاج کے لیے اس وقت لندن چلے گئے تھے جب احتساب عدالت ان کے خلاف قومی احتساب بیورو (نیب) کی جانب سے بدعنوانی کے ریفرنس کی سماعت کر رہی تھی۔

ان پر 83 کروڑ 17 لاکھ روپے کے اثاثے بنانے کا الزام تھا جو کہ نیب کی جانب سے ان کے معلوم ذرائع آمدن سے زیادہ ہے، انہیں 21 نومبر 2017 کو اسلام آباد کی احتساب عدالت نے مفرور قرار دیا تھا۔

اس سے قبل عدالت نے اسحٰق ڈار کے اکاؤنٹنٹ جنرل آف پاکستان ریونیو (اے جی پی آر) والے اکاؤنٹ کے علاوہ ان کے دیگر اثاثوں، جائیدادوں، بینک اکاؤنٹس اور پاکستان اور بیرون ملک سرمایہ کاری کو منجمد کرنے کی توثیق کی تھی۔

انہیں 11 دسمبر 2017 کو ایک کھرب 20 ارب روپے مالیت کے حدیبیہ پیپر ملز کیس میں بھی مفرور قرار دیا گیا تھا۔

سابق وزیر خزانہ علاج کی غرض سے کئی سالوں سے بیرون ملک مقیم تھے اور اس دوران ان پر چل رہے مقدمات میں عدالت میں متعدد بار طلبی کے باوجود وہ پیش نہ ہو سکے جس کی وجہ سے انہیں وطن واپسی پر گرفتار کیے جانے کا اندیشہ تھا۔

تاہم مسلم لیگ (ن) کے رہنما کی پانچ سال بعد وطن واپسی کی راہ گزشتہ ہفتے 23ستمبر کو اس وقت ہموار ہوئی تھی جب احتساب عدالت نے انہیں اشتہاری قرار دینے کے حوالے سے مقدمے میں درخواست منظور کرتے ہوئے دائمی وارنٹ گرفتاری معطل کر دیے تھے اور انہیں گرفتار کرنے سے روک دیا تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں