کورونا سے متاثرہ افراد میں طویل المدتی ذہنی مسائل رہنے کا انکشاف

27 ستمبر 2022
کورونا سے متاثر ہونے والے افراد کو دورے پڑنے کے امکانات بھی زیادہ ہوتے ہیں، تحقیق—فوٹو: رائٹرز
کورونا سے متاثر ہونے والے افراد کو دورے پڑنے کے امکانات بھی زیادہ ہوتے ہیں، تحقیق—فوٹو: رائٹرز

ایک تازہ تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ کورونا میں ایک بار مبتلا ہونے والے افراد نہ صرف طویل عرصے تک مختلف ذہنی مسائل کا شکار رہتے ہیں بلکہ وہ دماغی چوٹ لگنے کا شکار بھی رہ سکتے ہیں۔

کورونا کے حوالے سے ہونے متعدد تحقیقات میں پہلے بھی یہ بات بتائی جا چکی ہے کہ صحت یابی کے دو سال تک بھی لوگ ذہنی مسائل، یادداشت، ڈپریشن اور خون جمنے جیسی شکایات کا شکار رہ سکتے ہیں۔

کورونا سے صحت یابی کے بعد کافی عرصے تک مختلف طبی پیچیدگیوں کا سامنا کرنے والے افراد کو ’لانگ کووڈ‘ کے شکار افراد کہا جاتا ہے اور بعض اوقات ایسے افراد میں طبی پیچیدگیاں دو سال تک برقرار رہتی ہیں۔

مختلف تحقیقات سے یہ بات ثابت ہوچکی ہے کہ کورونا سے صحت یابی کے بعد بھی ’لانگ کووڈ‘ کے شکار افراد میں 200 مختلف طبی پیچیدگیاں کافی عرصے تک برقرار رہتی ہیں۔

اور اب امریکا میں کی جانے والی ایک تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ جو لوگ ایک بار کورونا کا شکار ہوچکے ہیں ایسے افراد میں طبی مسائل کے شکار ہونے کے امکانات 77 فیصد تک بڑھ جاتے ہیں۔

خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کے مطابق امریکی ماہرین کی جانب سے سابق فوجیوں، عام مریضوں اور کورونا کا شکار ہونے والے افراد پر کی جانے والی تحقیق سے معلوم ہوا کہ کورونا کے شکار افراد کی یادداشت بھی متاثر ہوتی ہیں اور انہیں دماغی چوٹیں لگنے کے امکانات بھی بڑھ جاتے ہیں۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ ’نیچر میڈیسن‘ میں شائع ہونی والی تحقیق میں ماہرین نے لاکھوں امریکیوں میں 44 اقسام کی پیچیدگیوں اور علامات پر تحقیق کی۔

یہ بھی پڑھیں: کورونا سے صحت یابی کے دو سال بعد تک دماغی مسائل رہنے کا انکشاف

تحقیق کے دوران ماہرین نے نہ صرف کورونا کا شکار ہونے والے افراد کے ڈیٹا کا جائزہ لیا بلکہ عام مریضوں کا جائزہ بھی لیا، جنہیں کورونا نہیں ہوا تھا اور ساتھ ہی انہوں نے سابق فوجیوں کے ڈیٹا کو بھی دیکھا۔

ماہرین نے نتیجہ اخذ کیا کہ کورونا کا شکار ہونے والے افراد میں دماغی مسائل کی شرح 7 فیصد زیادہ تھی اور مجموعی طور پر 66 لاکھ ایسے افراد تھے جو کورونا کا شکار ہونے کے بعد دماغی پیچیدگیوں میں مبتلا ہوچکے ہیں۔

تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ کورونا کے شکار افراد میں سب سے زیادہ یادداشت کے متاثر ہونے کا مسئلہ کافی عرصے تک برقرار رہتا ہے اور مجموعی طور پر ایسے افراد میں یادداشت کی خرابی کا مسئلہ عام لوگوں کے مقابلے 77 فیصد تک زیادہ تھا۔

اسی طرح کورونا کے شکار ہونے والے افراد میں دماغ میں خون جمنے کے امکانات بھی دیگر لوگوں کے مقابلے 50 فیصد زیادہ تھے جب کہ ایسے لوگوں کو دورے پڑنے کے امکانات بھی 80 فیصد تک بڑھ جاتے ہیں۔

تحقیق کے مطابق کورونا کے شکار افراد میں عام لوگوں کے مقابلے ڈپریشن کی سطح 35 فیصد زیادہ پائی گئی جب کہ ایسے افراد میں سر درد کی شکایت بھی 42 فیصد زیادہ ریکارڈ کی گئی۔

ماہرین نے حکومت اور اداروں کو تجویز دی کہ وہ کورونا کے بعد کے نظام صحت کو دیکھتے ہوئے طویل المدتی بنیادوں پر اقدامات اٹھائیں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں