افغانستان کا روس سے پیٹرولیم مصنوعات اور گندم درآمد کرنے کا معاہدہ

اپ ڈیٹ 28 ستمبر 2022
رپورٹ میں بتایا گیا کہ 2 سال کی خشک سالی نے ملک میں خوراک کی پیداوار کو متاثر کیا ہے— فوٹو: رائٹرز
رپورٹ میں بتایا گیا کہ 2 سال کی خشک سالی نے ملک میں خوراک کی پیداوار کو متاثر کیا ہے— فوٹو: رائٹرز

افغانستان نے لاکھوں ٹن گندم اور پیٹرولیم مصنوعات درآمد کرنے کے لیے روس کے ساتھ معاہدہ کر لیا۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے ‘اے ایف پی’ کے مطابق یوکرین پر حملہ کرنے کی وجہ سے مغربی ممالک نے روس پر غیر معمولی پابندیاں عائد کیں جس سے ماسکو بری طرح متاثر ہوا ہے، اور اپنی معیشت کو سپورٹ کرنے کے لیے ایشیائی ممالک میں برآمدات بڑھانے کی کوششں کر رہا ہے۔

وزارت کے ترجمان عبدالسلام جواد نے اے ایف پی کو بتایا کہ وزیر برائے صنعت و تجارت کے گزشتہ مہینے دورہ روس کے موقع پر معاہدہ ہوا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: بلاول بھٹو نے طالبان کو ' تنہا ' کرنے کے سنگین نتائج سے دنیا کو خبردار کردیا

انہوں نے مالیاتی تفصیلات کے حوالے سے کوئی تبصرہ نہیں کیا۔

افغانستان کو 10 لاکھ ٹن پیٹرول، 10 لاکھ ٹن ڈیزل، 5 لاکھ ٹن مائع پیٹرولیم گیس (ایل پی جی) اور 20 لاکھ ٹن گندم فراہم کرنا معاہدے میں شامل ہے۔

وزیر برائے اقتصادیات نے علیحدہ سے جاری بیان میں بتایا کہ روس سے ان چیزوں کی آمد اگلے چند ہفتوں میں افغانستان آنے کی امید ہے۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ گزشتہ برس امریکی اتحادی فورسز کے انخلا کے بعد طالبان کے اقتدار میں آنے کے بعد سے افغانستان میں اقتصادی بحران بدتر ہوگیا ہے۔

بینکاری کا شعبہ تقریباً تباہ ہو چکا ہے کیونکہ واشنگٹن نے امریکا میں افغانستان کے 7 ارب ڈالر کے اثاثے منجمد کر رکھے ہیں۔

امریکی فوجی مداخلت کے دوران گزشتہ 20 برسوں سے افغانستان کی معیشت کو سہارا دینے کے لیے اربوں ڈالر کی غیر ملکی امداد بھی بڑی حد تک محدود ہو گئی ہے، جس سے بحران مزید بڑھا ہے۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ 2 سال کی خشک سالی نے ملک میں خوراک کی پیداوار کو متاثر کیا ہے۔

طالبان حکام نے بتایا کہ وہ عالمی برادری کے ساتھ تجارتی معاہدے کرنے کی کوششوں میں ہے، ابھی تک ہم پڑوسی ملک ایران سے تیل اور گیس حاصل کر سکے ہیں۔

مزید پڑھیں: طالبان سے متعلق دنیا کے صبر کا پیمانہ لبریز ہو رہا ہے، سفیر اقوام متحدہ

طالبان حکومت کو باضابطہ طور پر کسی بھی ملک نے تسلیم نہیں کیا لیکن روس نے افغانستان کے ساتھ دو طرفہ تجارتی تعلقات کو برقرار رکھا ہے۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ روس ان چند ممالک میں سے ایک ہے جس نے طالبان کے اقتدار میں واپسی کے دوران کابل میں اپنے سفارت خانے کو کھلا رکھا۔

تبصرے (0) بند ہیں