امریکا میں وسط مدتی انتخابات نزدیک، نتائج پر اثرانداز ہونے والے عوامل پر ایک نظر

09 اکتوبر 2022
وسط مدتی انتخابات میں عموماً حکومتی جماعت کو ایوان میں دوہرے ہندسوں کا نقصان ہوتا ہے—فائل فوٹو: اے ایف پی
وسط مدتی انتخابات میں عموماً حکومتی جماعت کو ایوان میں دوہرے ہندسوں کا نقصان ہوتا ہے—فائل فوٹو: اے ایف پی

امریکا میں کانٹے دارانتخابات کے بعد صدر جو بائیڈن کو اقتدار میں آئے محض 2 برس ہوئے ہیں لیکن اب ایک بار پھر سب نے اپنی نظریں آئندہ ماہ ہونے والے وسط مدتی انتخابات پر جما لی ہیں۔

ڈان اخبار میں شائع خبررساں ادارے ’اے ایف پی‘ کی رپورٹ کے مطابق کاؤنٹی کمشنر یا ٹرائبل چیف سمیت امریکی سینیٹرز کے انتخابات 8 نومبر کو ہوں گے جس میں ڈیموکریٹک اور ریپبلکن کے نامزد امیدوار پنجہ آزمائی کریں گے، لہٰذا ان عوامل کا جائزہ ضروری ہے جو ان انتخابات پر اثرانداز ہو سکتے ہیں۔

وسط مدتی انتخابات کیا ہیں؟

امریکی ووٹرز ہر 2 برس بعد یہ فیصلہ کرتے ہیں کہ کانگریس کے دونوں ایوانوں میں کس کو اکثریت ملتی ہے، صدر کیا نئی پالیسی منظور کرائیں گے اور اپوزیشن اس ایجنڈے کو ناکام بنا سکے گی یا نہیں۔

ایوانِ نمائندگان کی تمام 435 نشستوں سمیت سینیٹ کی 100 نشستوں میں سے 35 نشستوں کے لیے ووٹنگ ہوگی۔

36 ریاستوں میں گورنروں اور ریاستی سطح کے قانون سازوں، سیکریٹریوں اور اٹارنی جنرل کے لیے بھی انتخابات ہو رہے ہیں۔

یہ انتخابات اور ان کے نتائج اسقاط حمل کے حق سے لے کر ووٹنگ کے حقوق اور کورونا پابندیوں سمیت مختلف معاملات کے حوالے سے ریاستی پالیسیوں پر اثرانداز ہوں گے۔

وسط مدتی انتخابات میں عموماً حکومتی جماعت کو ایوان میں دوہرے ہندسوں کا نقصان ہوتا ہے، اس بار بھی کچھ اسی قسم کے نتائج کی توقع ہے، جو بائیڈن کی مقبولیت کا گراف 40 فیصد تک آگیا ہے، وبا کے اثرات 3 سال بعد بھی موجود ہیں اور مہنگائی 40 برس کی بلند ترین سطح پر پہنچ چکی ہے۔

لیکن ڈیموکریٹس کو سیاسی منظر نامے میں حالیہ تبدیلی سے کچھ حوصلہ ملا ہے جن میں قانون سازی میں کامیابیاں، اسقاط حمل کے حق پر ریپبلکنز کی غیر مقبول پابندیاں اور گیس کی گرتی ہوئی قیمتیں شامل ہیں۔

غیر جانبدار تجزیہ کار ریپبلکنز کے لیے 10 سے 20 نشتسوں کے معمولی فائدے کا امکان ظاہر کررہے ہیں جو چیمبر پر دوبارہ کنٹرول حاصل کرنے کے لیے تو کافی ہے لیکن فیصلہ کن اکثریت حاصل کرنے کے لیے کافی نہیں ہوگا۔

جبکہ سینیٹ کی نشستوں میں تجزیہ کاروں کو موجودہ ففٹی ففٹی تناسب قائم رہنے کی امید ہے یعنی نائب صدر کمالا ہیرس کے ٹائی بریکنگ ووٹ کے ساتھ ڈیموکریٹس کا کنٹرول برقرار رہے گا۔

اسقاط حمل کا حق اور دیگر عوامل

دونوں فریقین تسلیم کرتے ہیں کہ سپریم کورٹ کی جانب سے جون میں اسقاط حمل کے وفاقی طور پر ضمانت شدہ حق سے دستبرداری کے بعد سے جمہوری کشمکش زیادہ بڑھ گئی ہے۔

کچھ ریپبلکنز نے کانگریس کے مقابلے میں عددی اکثریت حاصل کرنے کی صورت میں 15 ہفتوں کے حمل کے بعد اسقاط حمل پر ملک گیر پابندی پر غور کے منصوبے شروع کردیے ہیں۔

حالانکہ گیلپ کے ایک سروے کے مطابق 85 فیصد امریکی یہ سمجھتے ہیں کہ اسقاط حمل کو تمام حالات یا کچھ مخصوص حالات میں قانونی طورپر جائز ہونا چاہیے۔

اگرچہ موسم گرما کے بعد سے اس مسئلے کی اہمیت کم ہو گئی ہے اور اب یہ ووٹروں کی ترجیحات میں مہنگائی، جرائم اور امیگریشن کے بعد شمار کیا جارہا ہے۔

مون ماؤتھ یونیورسٹی کے تازہ ترین پول کے مطابق اقتصادی مسائل اب ووٹنگ کے حق اور جمہوریت کے بارے میں خدشات سے بھی بڑا عنصر بن چکے ہیں۔

ریپبلکنز کی کوشش ہے کہ جرائم کی بلند شرح والی ریاستوں میں ان کی روک تھام کے لیے ڈیموکریٹس کو نرم پالیسیوں کے حامل کے طور پر پیش کیا جائے اور گیس کی قیمتوں میں کمی کے باوجود ووٹروں کو امیگریشن کے بڑے اعداد و شمار اور مہنگائی کی بلند شرح پر توجہ دلائی جائے۔

دوسری جانب ڈیموکریٹس گھریلو مینوفیکچرنگ کو فروغ دینے، موسمیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے اور ادویات کی قیمتوں کو کم کرنے کے لیے قانون سازی کر رہے ہیں۔

ٹرمپ کا اثر

جو بائیڈن کی طرح سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ بھی انتخابات کاحصہ نہیں ہیں لیکن وہ اپنے قانونی معاملات اور ریپبلکنز کی حمایت کی وجہ سے ریپبلکنز کے لیے ہی درد سر بنے ہوئے ہیں۔

مزید کسر اُن سرکاری رازوں کے ذخیرے سے نکل گئی جو فلوریڈا میں ان کی رہائش گاہ پر ایف بی آئی کے چھاپے کے دوران برآمد ہوا۔

ان کے خاندان کے مالی معاملات کی تحقیقات، انتخابی شکست کو پلٹنے کی کوششوں کی تحقیقات اور 2021 کے کیپیٹل ہل پر حملے کی سماعتوں جیسے عوامل اعتدال پسند ریپبلکنز کی حوصلہ شکنی کا سبب بن سکتے ہیں۔

دریں اثنا ڈونلڈ ٹرمپ نے خود کو انتخابی مہم میں نمایاں رکھا ہے اور 200 سے زائد انتہائی دائیں بازو کے امیدواروں کی توثیق کی ہے جبکہ سینئر ریپبلکنز نے نجی طور پر ٹرمپ کے حمایت یافتہ سینیٹ کے امیدواروں کے معیار پر افسوس کا اظہار کیا ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں