خواتین کے حقوق کی خلاف ورزی، امریکا کا طالبان پر ویزا پابندیوں کا اعلان

اپ ڈیٹ 13 اکتوبر 2022
انٹونی بلنکن نے دیگر ممالک سے بھی مطالبہ کیا کہ وہ اسی طرح کے اقدامات کریں — فائل فوٹو: ٹوئٹر/یلدا حاکم
انٹونی بلنکن نے دیگر ممالک سے بھی مطالبہ کیا کہ وہ اسی طرح کے اقدامات کریں — فائل فوٹو: ٹوئٹر/یلدا حاکم

افغانستان میں خواتین اور بچیوں پر جبر کے ذمہ دار طالبان حکام اور دیگر افراد کے خلاف امریکا نے ویزا پابندیاں عائد کردیں۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق امریکا کی جانب سے ان پابندیوں کا مقصد افغان حکومت کو اپنی جابرانہ پالیسیوں پر نظرثانی کرنے پر آمادہ کرنا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: طالبان، خواتین کو عمومی زندگی سے محروم کر رہے ہیں، اقوام متحدہ

امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے ایک بیان میں کہا کہ ’آج میں ایک ویزا پابندی کی پالیسی کا اعلان کر رہا ہوں تاکہ طالبان کے موجودہ یا سابق ارکان، غیر ریاستی سیکیورٹی گروپوں کے ارکان اور اُن دیگر افراد کے لیے ویزا کے اجرا پر پابندی لگائی جاسکے جو سخت پابندیوں اور تشدد کے ذریعے افغانستان میں خواتین پر جبر کے ذمہ دار ہیں‘۔

اس حوالے سے کابل میں افغان وزارت خارجہ نے کہا کہ نئے امریکی ویزا قوانین کا افغانستان کی حکومت کے ساتھ تعلقات پر منفی اثر پڑ سکتا ہے۔

مزید پڑھیں: اقوام متحدہ کا طالبان پر خواتین عملے کو ہراساں کرنے کا الزام

انٹونی بلنکن نے دیگر ممالک سے بھی مطالبہ کیا کہ وہ اسی طرح کے اقدامات کریں تاکہ ایک اجتماعی پیغام جاسکے کہ افغانستان میں صرف ایک ایسی حکومت کو جائز سمجھا جاسکتا ہے جو اپنے عوام کی نمائندگی کرتی ہو اور ہر فرد کے انسانی حقوق کا تحفظ اور اسے فروغ دیتی ہو‘۔

انہوں نے امریکی ویزا قوانین کی خلاف ورزی کا سبب بننے والے والی کارروائیوں کی وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ ان خلاف ورزیوں میں خواتین کے لیے تعلیم تک رسائی کو محدود کرنا، عملی زندگی میں ان کی شمولیت کو روکنا اور ان کی نقل و حرکت، آزادی اظہار رائے یا رازداری کو محدود کرنا شامل ہیں۔

امریکی وزیر خارجہ نے کہا کہ مذکورہ خلاف ورزیاں کرنے والوں کے اہل خانہ میں شامل افراد پر بھی ان پابندیوں کا اطلاق ہو سکتا ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں