ہر 20 میں سے ایک شخص لانگ کووڈ کا شکار

اپ ڈیٹ 14 اکتوبر 2022
لانگ کووڈ کے شکار افراد کو ذہنی مسائل رہتے ہیں، تحقیق—فوٹو: شٹر اسٹاک
لانگ کووڈ کے شکار افراد کو ذہنی مسائل رہتے ہیں، تحقیق—فوٹو: شٹر اسٹاک

ایک تازہ تحقیق سے معلوم ہوا کہ کورونا سے صحت یاب ہونے والے ہر 20 میں سے ایک شخص ’لانگ کووڈ‘ کا شکار ہے۔

لانگ کووڈ کی اصطلاح کورونا کے شکار ان مریضوں کے لیے استعمال کی جاتی ہے جو کہ صحت یابی کے بعد بھی مختلف طبی مسائل کا شکار رہتے ہیں۔

اب تک آنے والی مختلف تحقیقات سے معلوم ہوا ہے کہ لانگ کووڈ کے شکار افراد میں کم از کم 200 مختلف طبی شکایات یا علامات رہتی ہیں، جن میں بعض انتہائی سنگین پیچیدگیاں بھی ہوتی ہیں۔

لانگ کووڈ کا مطلب ہے کہ کورونا سے صحت یابی کے بعد بھی 6 ماہ سے ڈھائی سال تک کورونا جیسی علامات سمیت دیگر طبی پیچیدگیوں میں مبتلا رہنا اور اندازے کے مطابق اس وقت دنیا بھر میں تقریبا 15 کروڑ افراد ایسے ہیں جو لانگ کووڈ کا شکار ہیں۔

اب اس حوالے سے برطانیہ میں ہونے والی تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ صحت یاب ہونے والے ہر 20 میں سے ایک شخص کو ’لانگ کووڈ‘ کی شکایات ہیں۔

برطانوی نشریاتی ادارے ’بی بی سی‘ کے مطابق گلاسگو یونیورسٹی کے ماہرین کی جانب سے 2021 اور اسے قبل کورونا کا شکار ہونے والے افراد پر کی جانے والی تحقیق سے یہ انکشاف بھی ہوا کہ بیماری کا شکار ہونے والے 6 فیصد لوگ تاحال صحت یاب ہی نہیں ہوئے۔

یہ بھی پڑھیں: لانگ کووڈ کی علامات کی شدت میں کمی لانے کا آسان نسخہ جان لیں

رپورٹ کے مطابق تحقیق کے دوران ماہرین نے کورونا کا شکار ہونے والے افراد سے سوالات کرکے نتائج کو اخذ کیا۔

تحقیق میں شامل کورونا سے صحت یاب ہونے والے افراد میں سے 6 فیصد نے بتایا کہ وہ تاحال سمجھتے ہیں کہ وہ صحت یاب نہیں ہوئے۔

اسی طرح بہت زیادہ افراد یعنی 42 فیصد نے بتایا کہ وہ کورونا سے صحت یابی کے 6 سے 18 ماہ تک مکمل طور پر صحت یاب نہیں ہوئے تھے، یعنی ان کا ٹیسٹ منفی آنے کے باوجود انہیں ایسا لگتا رہا کہ وہ تاحال بیماری کا شکار ہیں۔

ماہرین نے نتیجہ اخذ کیا کہ صحت یاب ہونے والے ہر 20 میں سے ایک شخص تاحال ’لانگ کووڈ‘ کا شکار ہے جب کہ بہت زیادہ لوگ ڈیڑھ سال تک ’لانگ کووڈ‘ میں بھی مبتلا رہے۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ عام طور پر ’لانگ کووڈ‘ کے شکار افراد میں سانس لینے میں مشکلات، سینے میں درد اور دماغ کا غیر متحرک ہونا یا پھر بھولنے کی عادت بڑھ جانے کی شکایات کیں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں