سابق وزیرداخلہ شیخ رشید نے ڈپٹی ایڈمنسٹریٹر متروکہ وقف املاک راولپنڈی کی جانب سے 7 روز میں لال حویلی خالی کرنے کا حکم ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ میں چیلنج کردیا۔

گزشتہ روز ڈپٹی ایڈمنسٹریٹر متروکہ وقف املاک راولپنڈی نے عوامی مسلم لیگ کے سربراہ کو 7 روز میں لال حویلی خالی کرنے کے لیے نوٹس جاری کرتے ہوئے کہا تھا کہ اس نوٹس کی وصولی کے 7 روز کے اندر جائیداد خالی کریں، بصورت دیگر قانون کے تحت بذریعہ پولیس بے دخل کردیا جائے گا۔

متروکہ وقف املاک نے لال حویلی کا قبضہ حاصل کرنے کے لیے پولیس سے معاونت بھی طلب کی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: متروکہ وقف املاک کا شیخ رشید کو 7 روز میں لال حویلی خالی کرنے کا حکم

اسی حکم نامے کے خلاف آج شیخ رشید کے بھتیجے شیخ راشد شفیق اپنے وکیل سردار عبدالرزاق کے ہمراہ عدالت میں پیش ہوئے۔

شیخ رشید کے وکیل نے درخواست میں مؤقف اپنایا کہ مرکزی کیس عدالت میں چل رہا ہے، 24 تاریخ مقرر ہے، سیاسی انتقام کے لیے بےدخلی کا نوٹس بھجوا دیا گیا، متروکہ وقف املاک سیاسی دباؤ میں آکر لال حویلی پر پولیس کے ذریعے چڑھائی کرنا چاہتا ہے، لال حویلی شیخ رشید کی ذاتی ملکیت ہے۔

ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج خورشید عالم بھٹی نے شیخ رشید کی درخواست پر متروکہ وقف املاک کو نوٹس جاری کردیا، مقامی عدالت نے ڈپٹی ایڈمنسٹریٹر متروکہ وقف املاک کو کل طلب کرلیا۔

دوسری جانب متروکہ وقف املاک کے نوٹس پر ردعمل دیتے ہوئے شیخ رشید نے کہا کہ 16 وزارتوں کی تحقیق اور تفتیش میں تمام اداروں کو میرے خلاف کچھ نہیں ملا، اب 3 مرلہ کی لال حویلی نکال دی ہے، لال حویلی کوئی نائن زیرو نہیں۔

مزید پڑھیں: لال حویلی اور شیر پنجاب

سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر جاری اپنے بیان میں انہوں نے کہا کہ نااہل حکمراں اپنے لیے رسوائی اور ہمیں پذیرائی دے رہے ہیں، لال حویلی تاریخ ہے جسے کوئی ختم نہیں کر سکتا۔

شیخ رشید نے ضمنی الیکشن میں پی ٹی آئی کی جیت پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ عمران خان کا 8 میں سے 6 نشستیں جیتنا عالمی ریکارڈ ہے۔

یاد رہے کہ متروکہ وقف املاک نے گزشتہ روز لال حویلی کا قبضہ حاصل کرنے کے لیے پولیس سے معاونت بھی طلب کی تھی، نوٹس میں واضح کیا گیا تھا کہ شیخ رشید احمد 7 یوم میں لال حویلی خالی کرنے کے پابند ہیں۔

ڈپٹی ایڈمنسٹریٹر نے سیکیورٹی کے لیے ڈپٹی کمشنر کو خط لکھا تھا جس میں کہا گیا کہ ضلع راولپنڈی میں مختلف لوگوں نے متروکہ وقف املاک کی جائیدادوں پر قبضہ کر رکھا ہے۔

انہوں نے لکھا تھا کہ غیر قانونی طور پر قبضہ کی گئیں جائیدادوں کی فہرست بھی دی گئی ہے اسی لیے درخواست ہے کہ متعلقہ پولیس اسٹیشنز کو حکم دیا جائے کہ وہ 19 اکتوبر کو کسی قسم کے ناخوش گوار واقعے سے بچنے کے لیے پولیس فراہم کردی جائے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق لال حویلی شیخ رشید کا سیاسی دفتر ہے، یہ راولپنڈی کی ایک پرانی عمارت ہے، یہ عمارت برصغیر کی تقسیم سے قبل ہندو خاتون کی ملکیت تھی لیکن 1980 میں شیخ رشید کے پارلیمانی سیاست میں آنے کے بعد یہ سیاسی دفتر میں تبدیل ہوگئی۔

ڈان سے بات کرتے ہوئے پی ٹی آئی ایم این اے اور شیخ رشید کے بھتیجے شیخ شفیق نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) کی حکومت پی ٹی آئی کے اسلام آباد لانگ مارچ سے قبل اوچھے ہتھکنڈے استعمال کر رہی ہے۔

انہوں نے دعویٰ کیا کہ یہ عمارت شیخ رشید کے چھوٹے بھائی شیخ صادق کے نام پر رجسٹرڈہے، لال حویلی سے متصل 7 یونٹس اور ایک مندر پر تنازع تھا جس پر ای ٹی پی بی نے 2012 میں ہمارے حق میں فیصلہ دیا تھا۔

مزید پڑھیں: شیخ رشید کو ’لال حویلی‘ خالی کرنے کا حکم

شیخ شفیق نے کہا کہ متروکہ وقف املاک بورڈ نے لیز کا معاہدہ منسوخ کر دیا تھا اور شیخ رشید نے پراپرٹی لیز پر لینے کے لیے بورڈ سے رابطہ کیا اور کیس کا فیصلہ 2019 میں ہو چکا۔

انہوں نے کہا کہ یہ پراپرٹی لال حویلی کا حصہ نہیں بلکہ اس سے ملحق ہے، تاہم جائیداد کا قبضہ 1993 سے سابق وزیر داخلہ کے پاس ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم ایک سال کے واجبات ادا کرنے کے لیے تیار تھے لیکن متروکہ وقف املاک بورڈ تاخیری حربے استعمال کرتا رہا اور 10 سال بعد کیس دوبارہ کھول دیا۔

انہوں نے کہا کہ کیس ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ میں زیر التوا ہے اور حویلی خالی کرنے کا نوٹس عدالتی احکامات کی خلاف ورزی ہے، ہم ای ٹی پی بی کے جاری کردہ نوٹس کے خلاف عدالتوں سے رجوع کریں گے۔

دوسری جانب ای ٹی پی بی کے ایک سینئر عہدیدار نے ڈان کو بتایا کہ سابق وفاقی وزیر کو لال حویلی سے ملحقہ اراضی خالی کرنے کے لیے نوٹس جاری کیا گیا تھا۔

انہوں نے کہا کہ لال حویلی سے ملحقہ 7 یونٹس 7 مختلف کرایہ داروں کو لیز پر دیئے گئے لیکن شیخ رشید نے ان یونٹس کو اپنی رہائش گاہ کے طور پر استعمال کیا۔

یہ بھی پڑھیں: شیخ رشید کو لال حویلی کی زمین خریدنے کی پیشکش

عہدیدار نے بتایا کہ قانون کے مطابق کرایہ داروں کو لیز پر دی گئی جائیداد کو آگے کرایے پر دینے یا اصل اسٹرکچر میں تبدیلی کا کوئی اختیار نہیں، انہوں نے کہا کہ ای ٹی پی بی نے قوانین کی خلاف ورزی پر کارروائی کی۔

یاد رہے کہ اکتوبر 2016 میں بھی شیخ رشید کو لال حویلی خالی کرنے کا حکم دے دیا گیا تھا۔

عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید نے اس وقت کہا تھا کہ انہیں متروکہ وقف املاک بورڈ (ای ٹی بی پی) کی جانب سے لال حویلی 15 روز کے اندر خالی کرنے کا نوٹس جاری کیا گیا ہے۔

ای ٹی بی ٹی کے ریجنل ایڈمنسٹریٹر چوہدری تنویر حسین نے شیخ رشید کے اس دعوے کی نفی کرتے ہوئے کہا تھا کہ نوٹس لال حویلی سے متصل اس زمین کو خالی کرنے کے لیے بھیجا گیا ہے جو عوامی مسلم لیگ کے سربراہ کے زیر استعمال ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں