ممنوعہ فنڈنگ کیس میں ایف آئی اے نے عمران خان کو طلب کرلیا

اپ ڈیٹ 30 اکتوبر 2022
ایف آئی اے نے 5 اکتوبر کو پی ٹی آئی قیادت کے خلاف لاہور اور کراچی میں دو ایف آئی آرز درج کی تھیں — فائل فوٹو: اسکرین گریب
ایف آئی اے نے 5 اکتوبر کو پی ٹی آئی قیادت کے خلاف لاہور اور کراچی میں دو ایف آئی آرز درج کی تھیں — فائل فوٹو: اسکرین گریب

وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) نے الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) میں مبینہ طور پر جھوٹا حلف نامہ جمع کرانے کے الزام میں سابق وزیر اعظم عمران خان کو ان کی پارٹی کے خلاف ممنوعہ فنڈنگ کیس میں طلب کرلیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ایف آئی اے کے ذرائع نے بتایا کہ ایجنسی نے پی ٹی آئی چیئرمین کو 31 اکتوبر (کل) کو کراچی میں تحقیقاتی ٹیم کے سامنے پیش ہونے کو کہا ہے۔

عمران خان اس وقت ایک لانگ مارچ کی قیادت کر رہے ہیں، جو جمعہ کو لاہور سے شروع ہوا اور اسلام آباد کی جانب رواں دواں ہے۔

یہ بھی پڑھیں: ممنوعہ فنڈنگ کیس: عمران خان کا ایف آئی اے کے نوٹس کا جواب دینے سے انکار

ادارے نے پی ٹی آئی رہنما سیف اللہ نیازی اور عامر کیانی سمیت متعدد مشتبہ افراد کے وارنٹ گرفتاری بھی حاصل کرلیے ہیں۔

ایف آئی اے نے 5 اکتوبر کو پی ٹی آئی قیادت کے خلاف لاہور اور کراچی میں دو ایف آئی آرز درج کی تھیں اور دونوں رپورٹوں میں ایک جیسے الزامات عائد کیے گئے تھے۔

لاہور میں درج ایف آئی آر میں عارف نقوی، طارق شفیع، زمان خان، منظور احمد چوہدری، مبشر احمد، حبیب بینک لمیٹڈ کی انتظامیہ اور پی ٹی آئی قیادت پر فراڈ کا الزام لگایا گیا ہے۔

کراچی میں رجسٹرڈ مقدمے میں نشاندہی کی گئی ہے کہ عارف نقوی غیر ملکی فنڈنگ کا بڑا فائدہ اٹھانے والے تھے اور انہوں نے ابراج انویسٹمنٹ مینجمنٹ لمیٹڈ، امان فاؤنڈیشن، گرے میکانزی ہولڈنگز، سلور لائن ہولڈنگز، اور اسٹریلیزیا اے ٹی ایف امان سے غیر ملکی ٹیلی گرافک ٹرانسفرز (ایف ٹی ٹیز) حاصل کیں۔

مزید پڑھیں: ممنوعہ فنڈنگ کیس: عمران خان کی عبوری ضمانت میں 31 اکتوبر تک توسیع

ذرائع نے بتایا کہ عمران خان کو اس وقت طلب کیا گیا جب ایک تحقیقاتی ٹیم کو پتا چلا کہ طارق شفیع نے کراچی سے 56 کروڑ 20 لاکھ روپے یونائیٹڈ بینک لمیٹڈ (یو بی ایل) کی اسلام آباد میں جناح ایونیو برانچ میں پی ٹی آئی کے اکاؤنٹ میں منتقل کیے جس پر عمران خان نے دستخط کنندہ تھے۔

رواں ماہ کے اوائل میں اسلام آباد میں ایف آئی اے کے کمرشل بینک سرکل کی طرف سے درج کی گئی ایک ایف آئی آر میں کہا گیا تھا کہ 'پی ٹی آئی نے الیکشن کمیشن آف پاکستان کے سامنے (ابراج کے بانی) عارف مسعود نقوی کا ایک حلف نامہ جمع کرایا جس میں کہا گیا کہ ڈبلیو سی ایل (ووٹن کرکٹ لمیٹڈ) کے اکاؤنٹس میں جمع کی گئی تمام رقوم پاکستان میں پی ٹی آئی کے اکاؤنٹ میں جمع کرائی گئی تھی، لیکن وہ حلف نامہ جھوٹا/جعلی ثابت ہوا کیونکہ مئی 2013 میں ڈبلیو سی ایل سے پاکستان میں دو مختلف اکاؤنٹس میں دو مزید ٹرانزیکشنز بھی کی گئیں۔

ایف آئی آر میں یو بی ایل کا حکام کو مشکوک لین دین کی اطلاع دینے میں مبینہ ناکامی کا بھی ذکر کیا گیا۔

یہ بھی پڑھیں: ممنوعہ فنڈنگ کیس: پی ٹی آئی کے حامد زمان کی ضمانت منظور

ایف آئی آر میں مزید کہا گیا کہ 'اسلام آباد میں یو بی ایل کی جناح ایونیو برانچ کے آپریشنز مینیجر چوہدری شاہد بشیر نے متعلقہ حکام کو مذکورہ بالا غیر قانونی چیزوں کی اطلاع نہ دے کر ان مشکوک/غیر قانونی لین دین میں سہولت فراہم کی اور انٹرنیٹ مرچنٹ کو نئے پاکستان اکاؤنٹ کا ٹائٹل تبدیل کرنے کے معاہدے کی اجازت بھی دی'۔

اسلام آباد میں درج ایف آئی آر میں پی پی سی کی دفعہ 420، 468، 471، 477-A، اور 109 شامل ہیں، جنہیں فارن ایکسچینج ریگولیشن ایکٹ 1947 کے سیکشن 5 اور 23 کے ساتھ پڑھا گیا ہے۔

ایف آئی آر کے مطابق ابراج کے مالک نے 21 لاکھ 20 ہزار ڈالر سے زیادہ کی رقم پی ٹی آئی کے ایک بینک اکاؤنٹ میں منتقل کی، جس کے دستخط کرنے والوں میں عمران خان اور سیف اللہ نیازی سمیت دیگر پارٹی رہنما شامل تھے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ ایف آئی اے نے اس ایف آئی آر میں عمران خان، عامر کیانی اور چار دیگر کے وارنٹ گرفتاری بھی حاصل کیے تھے۔

تبصرے (0) بند ہیں