وفاقی حکومت نے ملک بھر کے افراد کو آسان اور ماہانہ اقساط پر اسمارٹ فونز دینے کے منصوبے کا آغاز کردیا۔

وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی کے وزیر سید امین الحق نے دارالحکومت اسلام آباد میں ’اسمارٹ فون فار آل‘ منصوبے کی افتتاحی تقریب کرتے ہوئے بتایا کہ حکومت کم آمدنی والے افراد کو آسان اقساط پر موبائل فونز فراہم کرے گی۔

وفاقی وزیر کے مطابق منصوبے کے تحت پورے ملک میں لوگوں کو اسمارٹ فونز قسطوں پر فراہم کیے جائیں گے اور اس کے لیے سینٹرز کا قیام بھی عمل میں لایا جائے گا۔

انہوں نے خطاب کرتے ہوئے بتایا کہ موبائل فونز لینے والے افراد کو 20 ہزار سے ایک لاکھ روپے مالیت کے موبائل فون قسطوں پر دیے جائیں گے اور ان کی قسطیں تین سے 12 ماہ تک ہوں گی۔

ان کے مطابق لوگ 20 سے 30 فیصد ایڈوانس ادائیگی کرکے اپنے شناختی کارڈز پر موبائل فون حاصل کر سکیں گے۔

سید امین الحق کا کہنا تھا کہ موبائل فون لینے کے بعد جو افراد ماہانہ قسطیں ادا نہیں کریں گے ان کے فون کو لاک (بند) کردیا جائے گا اور وہ فون پاکستان سمیت دنیا کے کسی بھی ملک میں کھل نہیں سکیں گے۔

وفاقی وزیر کے مطابق اس بات کو یقینی بنایا جائے گا کہ موبائل فون لینے والے افراد ماہانہ اقساط بھی ادا کریں۔

ساتھ ہی انہوں نے ملک میں انٹرنیٹ کی وسعت کو بھی بڑھانے کے منصوبوں سے متعلق معلومات دی اور بتایا کہ حکومت کا حدف ہے کہ ملک کی تقریبا تمام آبادی کے پاس تیز انٹرنیٹ کے ساتھ اسمارٹ فون ہو۔

ان کے مطابق ان کی خصوصی دلچسپی کے باعث ہی گزشتہ چند سال میں پاکستان میں انفارمیشن ٹیکنالوجی (آئی ٹی) کے شعبے میں نمایاں بہتری آئی ہے اور اب پاکستان میں 29 کمپنیاں موبائل تیار کر رہی ہیں۔

وفاقی وزیر سید امین الحق کا کہنا تھا کہ اب پاکستان میں پہلے کے مقابلے بہتر براڈ بینڈ انٹرنیٹ دستیاب ہے مگر اس میں مزید بہتری کی ضرورت ہے۔

علاوہ ازیں جاز کے چیف کمرشل آفیسر آصف عزیز نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے تجویز پیش کی کہ آئندہ 3 سال میں مزید 5 کروڑ افراد کے لیے موبائل براڈ بینڈ کی منتقلی کو یقینی بنانے کے لیے ضروری ہے کہ حکومت 2G موبائل فونز کی درآمد اور مقامی پیداوار پر پابندی عائد کرے۔

انہوں نے مزید کہا کہ ترجیحی بنیادوں پر 4G اسمارٹ فونز کی مقامی طور پر تیاری کے ساتھ ایسا ریگولیٹری نظام نافذ کیا جائے جو ٹیلی کام کمپنیوں کو آسان اقساط پر اسمارٹ فونز کی فراہمی کے قابل بنائے اور ٹیلی کام سروسز پر ود ہولڈنگ 15 فیصد سے کم کر کے 8 فیصد کی جائے۔

آصف عزیز کا کہنا تھا کہ مذکورہ اقدامات سے ڈیجیٹل ٹیکنالوجی اپنانے کے رجحان کو فروغ دینے اور عوام کے لیے سماجی و اقتصادی مواقع کی فراہمی میں مدد ملے گی۔

تبصرے (0) بند ہیں