عالمی کپ قطر 2022ء میں کل رات جو سنسنی خیز مناظر دیکھنے کو ملے، اس سے ٹورنامنٹ کا مزا دوبالا ہوگیا اور سچ پوچھیے تو گروپ سی کے ان مقابلوں نے ناخن چبانے پر مجبور کردیا۔

ان میچوں کے اختتامی لمحات میں تو صورتحال یہ ہوچکی تھی کہ یہ فٹبال کم ریاضی کا امتحان زیادہ لگ رہے تھے لیکن ساتھ ہی ساتھ کل جو لمحات ہم نے دیکھے وہ عالمی کپ میں بہت ہی کم دیکھنے کو ملتے ہیں۔

تو کل ایسا کیا ڈرامہ ہوا جس کے سبب یہ اس عالمی کپ کا یادگار ترین دن بن گیا؟ یہ جاننے کے لیے سب سے پہلے ہم آپ کو گروپ سی کی کہانی شروع سے سنائیں گے جہاں ہر موڑ پر سنسنی خیز پیشرفت ہوئیں۔ تو چلیں شروع کرتے ہیں۔

گروپ سی کے مقابلوں کے پہلے دن ارجنٹینا کا مقابلہ سعودی عرب سے ہوا تھا جس کے نتیجے سے تو سب ہی واقف ہیں۔ سعودی عرب نے ارجنٹینا کو 1-2 سے اپ سیٹ شکست دی تھی جس کے بعد ہی اس گروپ میں غیر یقینی کی صورتحال پیدا ہوئی جو آخری وقت تک برقرار رہی۔ بعدازاں اسی دن میکسیکو اور پولینڈ کی ٹیمیں آمنے سامنے آئیں جس کا نتیجہ 0-0 رہا۔

گروپ سی کے مقابلوں کے دوسرے دن پولینڈ کا میچ سعودی عرب سے ہوا جس میں لیونڈوسکی کی پولینڈ نے سعودی عرب کو 0-2 سے شکست دے دی جبکہ رات میں ہونے والے میکسیکو بمقابلہ ارجنٹینا کا نتیجہ 0-2 سے ارجنٹینا کے حق میں رہا۔

ان میچوں کے بعد اس گروپ کی صورتحال کچھ یوں تھی کہ اس وقت تک چاروں ٹیموں کے پاس موقع تھا کہ وہ راؤنڈ آف 16 میں جگہ بنا سکیں۔ چونکہ 4 میں سے صرف 2 ٹیموں کو آگے جانا تھا اس لیے گروپ سی کے کل رات ہونے والے دونوں ہی میچ فیصلہ کن تھے۔

اب جب آپ پورے منظر نامے سے واقف ہوچکیں ہیں تو اب آپ کو کل رات کا ڈراما نہ صرف سمجھ آئے گا بلکہ یہ قصہ سننے میں مزا بھی آئے گا۔

تو کل رات ارجنٹینا کا مقابلہ پولینڈ سے تھا جبکہ میکسیکو اور سعودی عرب کی ٹیمیں بھی اس ٹورنامنٹ میں بقا کی جنگ لڑنے آمنے سامنے آئیں۔ یہ وہ گروپ تھا جہاں 2 میچ بیک وقت کروانے کی فیفا کی منطق سمجھ آئی کیونکہ یہاں میچوں کے نتائج ایک دوسرے پر شدید اثر انداز ہوسکتے تھے۔

کل رات گروپ سی کے میچوں میں ایک طرف ارجنٹینا کو آگے جانے کے لیے جیتنا ضروری تھا لیکن برابری کی صورت میں دوسرے میچ کے نتیجے پر انحصار کیا جاتا لیکن ارجنٹینا نے ایسی نوبت ہی نہیں آنے دی۔ شروع سے ہی بہترین کھیل پیش کیا اور کل لگ رہا تھا کہ ہاں یہ وہی ٹیم ہے جو عالمی کپ سے پہلے مسلسل 36 میچوں میں ناقابلِ شکست رہ چکی تھی۔

پہلے ہاف سے ہی میسی کی ٹیم ارجنٹینا نے لیونڈوسکی کی پولینڈ کی ایک نہ چلنے دی۔ البتہ پولینڈ کا دفاع شاندار تھا بالخصوص گول کیپر اشٹینزنے نے جس طرح کا کھیل پیش کیا وہ قابلِ دید تھا۔

پولینڈ نے ارجنٹینا کے کھلاڑیوں پر مارکنگ بھی اچھی کی ہوئی تھی۔ ارجنٹینا کے لیے دفاع کی دیوار توڑنا تو مشکل تھا ہی لیکن ساتھ پولش گول کیپر کو چکما دینا بھی الگ امتحان ثابت ہورہا تھا۔ سنسنی خیز موڑ تب آیا جب میسی کو پینلٹی ایریا میں گرانے پر پولینڈ کی ٹیم کو پینلٹی کا سامنا کرنا پڑا۔ میسی نے ہی یہ پینلٹی لینے کا فیصلہ کیا لیکن اشٹینزنے مطمئن تھے کہ وہ یہ پینلٹی روک لیں گے اور ایسا ہی ہوا۔ میسی کی پینلٹی روک لی گئی اور یوں پہلے ہاف کے اختتام پر نتیجہ 0-0 رہا۔

جبکہ دوسری جانب ہونے والے میکسیکو بمقابلہ سعودی عرب میں میکسیکو بھی متواتر کوششوں کے باوجود گول اسکور نہیں کرپائی اور یہاں بھی پہلے ہاف کے اختتام تک مقابلہ 0-0 رہا۔

دوسرے ہاف کے پہلے منٹ میں ہی میک ایلسٹر نے ارجنٹینا کے لیے گول اسکور کرکے 0-1 کی برتری حاصل کی۔ پولش گول کیپر نے اسے بھی روکنے کی بھرپور کوشش کی لیکن اس بار وہ کامیاب نہ ہوسکے۔ یہ ایلسٹر کا پہلا عالمی کپ گول تھا جو انہوں نے ایسے وقت پر اسکور کیا جب ارجنٹینا کی اگلے مرحلے میں رسائی مشکل نظر آرہی تھی جبکہ 67ویں منٹ میں الواریز نے دوسرا گول مار کے ارجنٹینا کو 0-2 سے برتری دلوائی۔

دوسری جانب بھی الگ ہی مناظر تھے۔ میکسیکو نے 2 گول مار کر سعودی عرب کے خلاف برتری حاصل کرلی تھی۔

دونوں میچ بُری طرح پھنسے ہوئے تھے۔ ارجنٹینا تو گول اسکور کرکے حتمی طور پر اگلے مرحلے میں جا رہی تھی لیکن پولینڈ یا میکسیکو میں سے ایک ٹیم واضح نہیں تھی۔ اب آپ سوچیں گے کہ جب میکسیکو جیت رہی تھی تو پولینڈ کے امکانات کیسے برقرار تھے؟ اسی سوال کے جواب کے لیے میں نے اوپر گروپ سی کے تمام میچوں کے نتائج مختصر طور پر آپ کے سامنے رکھے تھے۔

تو ہوا کچھ یوں تھا کہ چونکہ پولینڈ اور میکسیکو اپنا پہلا میچ برابر کر چکیں تھیں اور میکسیکو نے ارجنٹینا سے 0-2 گولز سے شکست کھائی جبکہ پولینڈ کے ساتھ بھی ایسا ہی کچھ ہونے والا تھا۔ میکسیکو سعودی عرب کے خلاف اپنا میچ 0-2 سے جیت رہی تھی جبکہ پولینڈ اپنا پچھلا میچ سعودی عرب کو 0-2 سے ہرا چکی تھی اور یوں دونوں کے گروپ پوانٹس برابر تھے۔ اگر یہی نتیجہ رہتا تو دونوں نے ہی 2 گولز کھائے اور 2 گولز اسکور کیے ہوتے۔ برابری کی صورت میں فیفا کے فیئر پلے کے اصول کے تحت ایک ٹیم آگے جاتی۔ پولینڈ شفاف کھیل کے معاملے میں میکسیکو سے آگے تھی جبکہ میکسیکو نے میچوں میں کافی فاوئلز کیے تھے۔

ارجنٹینا مقابلہ پولینڈ 0-2 کے نتیجے کے ساتھ پہلے اختتام پذیر ہوا۔ یہاں ارجنٹینا تو خوشی منا رہی تھی لیکن چونکہ دوسرا میچ ختم نہیں ہوا تھا اس لیے پولینڈ غیر یقینی کی صورتحال میں تھی۔

میکسیکو بمقابلہ سعودی عرب میں ڈرامائی موڑ تب آیا جب 0-2 کی برتری کو سعودی عرب نے 1-2 میں بدل دیا۔ جی ہاں سعودی عرب نے اضافی وقت میں گول اسکور کرکے میکسیکو کو عالمی کپ سے باہر کردیا۔

اسٹیڈیم 974 جہاں پولینڈ کا میچ تھا یہاں حال یہ تھا کہ تمام شائقین ہاتھ میں موبائل لیے دوسرے میچ کے نتیجے کا انتظار کررہے تھے۔ جیسے ہی سعودی عرب نے گول اسکور کیا، 974 میں موجود ٹیم اور شائقین کے چہرے خوشی سے کھل اٹھے اور یوں لیونڈوسکی کی پولینڈ نے اگلے مرحلے میں رسائی حاصل کرلی۔

میچ کے اختتام پر لیونل میسی اور لیونڈوسکی جیسے بڑے کھلاڑیوں کو ساتھ دیکھ کے مداح کافی خوش ہوئے۔

اگر کھیل کی بات کی جائے تو میکسیکو نے بہترین کھیل پیش کیا جبکہ سعودی عرب کا دفاع شاندار رہا۔ ارجنٹینا کا کھیل فیوریٹ ٹیم والا رہا جبکہ پولینڈ پورے کھیل میں کہیں بھی نہیں تھا۔ ایک بار بھی شاٹ آن ٹارگٹ نہیں مارا گیا جبکہ ارجنٹینا کے گول کیپر کا پورے میچ میں کوئی اہم کردار نہیں کیونکہ میچ پولینڈ کے گول باکس میں ہی کھیلا گیا۔

کل گروپ ڈی کے بھی مقابلے ہوئے جہاں آسٹریلیا نے یورو 2020ء کے سیمی فائنل میں آنے والی ڈنمارک کو عالمی کپ کی دوڑ سے باہر کردیا۔ یہ ایک اپ سیٹ شکست تھی جس کے بعد ڈنمارک کی عالمی کپ جیتنے کی امید تمام ہوگئی جبکہ آسٹریلیا 2006ء کے بعد پہلی بار ناک آؤٹ مرحلے میں اپنی جگہ بنانے میں کامیاب ہوئی۔

جبکہ دوسرا میچ فرانس اور تیونس کے مابین کھیلا گیا۔ چونکہ فرانس کی ٹیم پہلے ہی کوالیفائی کرچکی تھی اس لیے یہاں اس نے اپنی بی ٹیم کو میدان میں اتارا جس کے بعد تیونس سے ان کی ہار کو اپ سیٹ نہیں کہا جاسکتا۔ اس میچ میں 0-1 سے تیونس کی جیت ہوئی۔

ایک اور دن کے کھیل کے بعد راؤنڈ آف 16 کے میچ مزید واضح ہوگئے۔ گروپ سی کی ٹاپ ٹیم ارجنٹینا کا مقابلہ گروپ ڈی کی رنر اپ آسٹریلیا سے ہفتے کے روز ہوگا جبکہ گروپ سی کی رنر اپ پولینڈ اتوار کے دن گروپ ڈی کی ٹاپ ٹیم فرانس سے ٹکرائے گی۔

یوں گروپ سی کے ڈرامائی میچ اختتام کو پہنچے لیکن جن جذبات سے شائقین کو گزرنا پڑا اس کی مثال عالمی کپ میں بہت کم ہی دیکھنے کو ملتی ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں