انڈونیشیا: پولیس اسٹیشن کے قریب خودکش حملہ، پولیس افسر ہلاک، 10 زخمی

اپ ڈیٹ 07 دسمبر 2022
پولیس نے خودکش حملے کی زد میں آنے والے علاقے کو گھیرا ہوا ہے — فوٹو: اے ایف پی
پولیس نے خودکش حملے کی زد میں آنے والے علاقے کو گھیرا ہوا ہے — فوٹو: اے ایف پی

انڈونیشیا کے صوبے جاوا میں پولیس اسٹیشن کے قریب خودکش بم حملے سے ایک پولیس افسر ہلاک اور 10 زخمی ہوگئے۔

غیر ملکی خبر رساں ایجنسی ’اے ایف پی‘ کے مطابق آج صبح انڈونیشیا کے صوبے جاوا کے علاقے بندنگ میں ایک پولیس اسٹیشن میں خودکش بم حملہ کیا گیا جس کے نتیجے میں ایک پولیس افسر ہلاک اور 10 زخمی ہوگئے۔

رپورٹ کے مطابق پولیس نے خودکش حملے کے پیچھے مقصد کا تعین نہیں کیا مگر مسلمانوں کی سب سے بڑی آبادی والے ملک انڈونیشیا کو طویل عرصے سے دہشت گردی کا سامنا رہا ہے۔

جاوا پولیس کے سربراہ سنتنا نے کہا کہ صبح کے وقت جب افسران دفتری حاضری لگا رہے تھے تو ایک شخص نے زبردستی دفتر میں داخل ہونے کی کوشش کی۔

پولیس سربراہ نے کہا کہ حملہ آور نے چاقو کے زور پر پولیس افسران کے قریب آنے پر زور دیا اور اچانک بم دھماکا ہوگیا۔

انہوں نے کہا کہ بعد ازاں ایک اور ڈیوائس بھی برآمد کی گئی جس کو پولیس بم اسکواڈ نے ناکارہ بنا دیا۔

پولیس سربراہ نے کہا کہ زخمیوں میں ایک شہری بھی شامل ہے جو علاقے سے گزر رہا تھا اور دھماکے کی وجہ سے شیشے اور ملبے کی زد میں آگیا، تاہم ہلاک ہونے والے حملہ آور کی شناخت تاحال نہ ہوسکی۔

حکام نے کہا کہ حملہ آور موٹر بائیک پر سوار ہوکر پولیس اسٹیشن پہنچا تھا جس کی گاڑی پر ایک سفید کاغذ پر پیغامات بھی لکھے ہوئے تھے۔

پولیس نے کہا کہ ان پیغامات میں لکھا گیا تھا کہ انڈونیشیا کے ضابطہ فوجداری ’کافروں‘ کی پیداوار ہے اور لوگوں پر زور دیا گیا کہ قانون نافذ کرنے والوں کے خلاف کارروائی کریں۔

پولیس اسٹیشن کے قریب ایک گواہ نے بتایا کہ انہوں نے دھماکے کی زوردار آواز سنی۔

پولیس اسٹیشن کے قریب ایک دکان چلانے والے شخص نے کہا کہ دھماکے کے بعد پولیس نے فوری طور پر آس پاس کی دکانیں بند کرنے کا حکم دیا۔

خیال رہے کہ اس سے قبل انڈونیشیا کا تفریحی جزیرہ بالی مشرقی ایشیا میں دہشت گردی کے بدترین حملوں کی زد میں رہا ہے جہاں القاعدہ سے منسلک جنگجوؤں نے اکتوبر 2002 میں ایک بار اور نائٹ کلب میں بم دھماکا کیا تھا جس میں 200 سے زائد افراد ہلاک ہوئے تھے۔

اس کے علاوہ مئی 2018 میں دہشت گرد گروپ سے منسلک جماعت انشارت الدولہ نے انڈونیشیا کے دوسرے سب سے بڑے شہر سورابایا میں کئی مسیحی عبادت گاہوں اور ایک پولیس ہیڈکوارٹرز پر خودکش بم دھماکوں کا سلسلہ شروع کیا تھا جس کے نتیجے میں ایک درجن سے سے زائد افراد ہلاک ہوئے تھے۔

سورابایا میں 3 مسیحی عبادت گاہوں پر حملے کے 24 گھنٹوں کے اندر ہی بچوں سمیت ایک خاندان کے پانچ افراد نے پولیس ہیڈکوارٹرز پر خودکش حملہ کیا تھا۔

2021 میں جنوبی سلواسی میں دو موٹر سائیکل سوار حملہ آوروں نے ایک گرجا گھر کے سامنے خودکش بم دھماکے کیے تھے جس میں 20 سے زائد افراد شدید زخمی ہوئے تھے۔

تبصرے (0) بند ہیں