ایران: مظاہروں میں شریک افراد کو سزائیں، پہلی پھانسی دے دی گئی

08 دسمبر 2022
ایران میں مظاہرون کے جرم میں پہلے شخص کو پھانسی کی سزا دی گئی—فائل فوٹو
ایران میں مظاہرون کے جرم میں پہلے شخص کو پھانسی کی سزا دی گئی—فائل فوٹو

ایران میں حکومت مخالف مظاہروں کے دوران سڑک بند کرنے اور مسلح افواج کے اہلکار کو زخمی کرنے کے الزام میں ایک شہری کو پھانسی دے دی گئی جو مظاہرین کو دی جانے والی پہلی سزا ہے۔

غیر ملکی خبر رساں ایجنسی ’اے ایف پی‘ کے مطابق 22 سالہ مہسا امینی کی ہلاکت کے بعد ایران میں جاری پرتشدد مظاہروں کے دوران پہلی بار ایک شخص کو سڑک بند کرنے اور مسلح افواج کے اہلکار کو زخمی کرنے کے جرم میں پھانسی دی گئی ہے۔

رپورٹ کے مطابق ایرانی عدلیہ کی آن لائن ویب سائٹ پر تفصیلات جاری کرتے ہوئے لکھا گیا ہے کہ 25 ستمبر کو دارالحکومت تہران کی ستار خان سڑک بند کرنے اور مسلح افواج کے اہلکار کو چاقو سے زخمی کرنے والے محسن شکاری نامی احتجاج کرنے والے شہری کو آج صبح پھانسی دے دی گئی ہے۔

عدالت کی ویب سائٹ’میزان آن لائن’ میں لکھا گیا ہے کہ ’عدالت کو بتایا گیا کہ محسن شکاری کو پاسداران انقلاب کی ذیلی تنظیم کے رکن کو چاقو سے زخمی کرنے کے جرم میں گرفتار کیا گیا تھا‘۔

عدالت نے کہا کہ ملزم پر جھگڑا کرنے، قتل کے ارادے سے ہتھیار اٹھانے، دہشت پھیلانے اور معاشرے کا امن و امان خراب کرنے کا جرم ثابت ہوا ہے۔

مزید کہا کہ ملزم پر ایرانی قانون محاربہ کے تحت یکم نومبر کو فردِ جرم عائد کی گئی تھی تاہم ملزم نے فیصلے کے خلاف اپیل دائر کی تھی مگر سپریم کورٹ نے سزا برقرار رکھی۔

’ایران میں مظاہروں پر کریک ڈاؤن‘

خیال رہے کہ ڈریس کوڈ کی مبینہ خلاف ورزی کے الزام میں ایران کی اخلاقی پولیس کی تحویل میں ہلاک ہونے والی مہسا امینی کی ہلاکت کے خلاف ایران بھر میں مظاہرے شروع ہوئے تھے۔

ایران کی جامعات، طلبہ، اسکول کی لڑکیوں نے مظاہروں کی قیادت کی جہاں سڑکوں پر برقع اور نقاب اتار کر جلاتے ہوئے حکومت مخالف نعرے لگائے گئے اور سیکیورٹی فورسز پر بھی حملے کیے گئے۔

ایرانی حکومت نے مظاہرین پر سخت آپریشن کرتے ہوئے انہیں فسادی قرار دیا تھا اور اپنے پرانے حریف امریکا اور اس کے اتحادی برطانیہ اور اسرائیل پر مظاہرین کی حمایت کرنے کا الزام عائد کیا تھا۔

اوسلو میں قائم گروپ ایران ہیومن رائٹس نے کہا کہ سیکیورٹی فورسز کے کریک ڈاؤن میں 63 بچوں سمیت کم از کم 458 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔

حکومت مخالف مظاہروں پر سیکیورٹی فورسز کی جانب سے کریک ڈاؤن پر عالمی سطح پر سخت تنقید کی گئی تھی جبکہ مظاہروں کے دوران وکلا، صحافیوں اور ماہرین تعلیم کو بھی گرفتار کیا گیا۔

اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کی کونسل نے 24 نومبر کو کریک ڈاؤن کی اعلیٰ سطح کی تحقیقات کے لیے ووٹ دیا تھا جبکہ ایران نے ووٹ مسترد کرتے ہوئے کہا کہ یہ اس کی قومی خودمختاری کی خلاف ورزی ہے۔

قبل ازیں ایرانی عدالت نے پاسداران انقلاب کی ذیلی تنظیم بیجس کے ایک اہلکار کو قتل کرنے کے جرم میں 5 افراد کو سزائے موت سنائی تھی، جس کے بعد سزائے موت پانے والے افراد کی تعداد 11 ہو گئی ہے، جس سے ایمنسٹی انٹرنیشنل نے ’شیم ٹرائل‘ کا نام دیا ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں