پاکستان تحریک انصاف سے وابستہ تاجروں نے صوبہ خیبرپختونخوا میں امن و امان کی ’خطرناک‘ صورتحال کے پیش نظر پارٹی چیئرمین عمران خان سے ملاقات کی درخواست کی ہے۔

ڈان اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق انصاف ٹریڈرز ونگ نے 12 دسمبر کو لکھے گئے خط میں کہا کہ میں آپ کی توجہ اس اہم مسئلے کی جانب مبذول کرانا چاہتا ہوں کہ خیبر پختونخوا بالخصوص پشاور میں ایک بار پھر بھتہ خوری اور اغوا کا سلسلہ شروع ہو گیا ہے۔

ڈان کی جانب سے دیکھے گئے اس خط میں کہا گیا کہ امن و امان کی صورتحال “خطرناک سطح’ تک پہنچ گئی ہے اور حال ہی میں سابق صوبائی وزیر حاجی محمد جاوید اور عوامی نیشنل پارٹی کے سینیٹر ہدایت اللہ کے گھروں کو نشانہ بنایا گیا تھا۔

تاجر برادری نے سابق وزیر اعظم کو آگاہ کیا کہ صوبائی حکومت کے اعلیٰ حکام تک پیغام پہنچایا گیا تھا لیکن ابھی تک اس حوالے سے کوئی کارروائی نہیں کی گئی۔

انصاف ٹریڈرز ونگ کے رہنما عاطف حلیم کے دستخط شدہ خط میں کہا گیا کہ صوبائی دارالحکومت کے رہائشی بھتہ خوری اور اغوا کے بڑھتے ہوئے رجحان پر فکر مند ہیں۔

عاطف حلیم نے کہا کہ ان کے اپنے والد بھتہ خوری کا شکار ہوئے تھے اور رقم ادا کرنے سے انکار پر 2016 میں انہیں قتل کر دیا گیا تھا۔

انہوں نے کہا کہ آپ سے درخواست ہے کہ براہ کرم اس سلسلے میں مداخلت کریں اور صورتحال پر قابو پانے کے لیے ٹھوس اقدامات کریں، میں مزید بات چیت کے لیے کاروباری برادری سے ملاقات کی درخواست کروں گا۔

انصاف ٹریڈرز ونگ کے ایک رکن نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر ڈان کو بتایا کہ کاروباری لوگ خیبر پختونخوا چھوڑ رہے ہیں اور صنعت کو صوبے سے منتقل کیا جا رہا ہے جبکہ تاجروں کو بھتہ نہ دینے کی صورت میں سنگین نتائج کی دھمکیاں دی جا رہی ہیں۔

ایس ایس پی آپریشن پشاور کاشف عباسی نے ڈان کو بتایا کہ ان واقعات کی اطلاع مقامی پولیس اسٹیشن کو دی گئی اور بعد میں محکمہ انسداد دہشت گردی کو بھجوا دی گئی جو بھتہ خوری کے مقدمات سے نمٹتا ہے اور شکایات کی تحقیقات کر رہا ہے، انہوں نے کہا کہ سی ٹی ڈی نے رواں سال بھتہ خوری کے الزام میں 60 افراد کو گرفتار کیا ہے۔

سر قلم کی گئی لاش برآمد

دریں اثنا، پولیس ذرائع نے بتایا کہ ضلع بنوں کے علاقے زندی اکبر خان میں بدھ کی صبح ایک شخص کی لاش ملی جسے مبینہ طور پر عسکریت پسندوں نے قتل کرنے کے بعد اس کا سر قلم کر دیا۔

بنوں میں 10 دنوں کے اندر سر قلم کیے جانے کا یہ دوسرا واقعہ ہے، فرنٹیئر کانسٹیبلری (ایف سی) کے ایک سپاہی کو اس ماہ کے اوائل میں اسی قسم کا سامنا کرنا پڑا۔

پولیس ذرائع نے بتایا کہ یہ لرزہ خیز واقعہ حوید تھانے کی حدود میں پیش آیا، مقتول شخص کی شناخت 40 سالہ قمر علی خان کے نام سے ہوئی جو زندی فلک شیر گاؤں سے تعلق رکھنے والا کریانہ فروش تھا۔

ایک پولیس اہلکار نے بتایا کہ مقتول دکاندار کے بھائی کمال خان کو لاش زندی اکبر خان چوک سے ملی اور اسے بنوں شہر کے ہسپتال منتقل کیا۔

کمال خان نے پولیس کو بتایا کہ 12 دسمبر کی رات ان کا بھائی اپنی دکان سے لاپتا ہو گیا تھا، کمال خان اور ان کے رشتہ داروں نے ان کا سراغ لگانے کی کوشش کی لیکن یہ سب کوششیں رائیگاں گئیں۔

انہوں نے بتایا کہ 14 دسمبر کو وہ صبح گھر پر تھے کہ کسی نے انہیں اطلاع دی کہ ان کے بھائی کی لاش ملی ہے، انہوں نے پولیس کو بتایا کہ ان کے خاندان کی کسی سے کوئی دشمنی نہیں ہے۔

مبینہ طور پر خود کو اتحاد المجاہدین کہنے والے عسکریت پسند گروپ کی طرف سے لکھی گئی ایک شٹ لاش کے قریب دیوار پر چسپاں کی گئی تھی جس میں مقتول کو جاسوس قرار دیا گیا تھا۔

اس میں کہا گیا کہ متوفی کو دو راتوں تک تفتیش کے لیے قید میں رکھا گیا اور کچھ دیر بعد ایک ویڈیو بھی شیئر کی جائے گی، انہوں نے کہا کہ گروپ کو اس قتل پر کوئی افسوس نہیں ہے اور یہ ہر کسی کے لیے پیغام ہے کہ وہ جاسوسی بند کردیں۔

پولیس کا کہنا ہے کہ لاش طبی اور قانونی کارروائی کے بعد ورثا کے حوالے کر دی گئی۔

ان کا کہنا تھا کہ انہوں نے نامعلوم قاتلوں کے خلاف تعزیرات پاکستان کی دفعہ 302 کے تحت مقدمہ درج کر کے تفتیش شروع کر دی ہے۔

5 دسمبر کو جانی خیل قصبے میں ایک ایف سی اہلکار کو عسکریت پسندوں نے قتل کر کے اس کا سر قلم کر دیا تھا، اس کے جسم کے قریب تقریباً ایسی ہی ایک چٹ چسپاں کی گئی تھی اور مقتول کو ’’جاسوس‘‘ قرار دیا گیا تھا۔

عسکریت پسندوں نے فوجی کے 18 سالہ بیٹے کو بھی قتل کر دیا تھا، حملہ آوروں نے قبائلیوں کو جنازے میں شرکت سے منع کرتے ہوئے سر کو بچکی بازار میں ایک درخت سے لٹکا دیا تھا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں