ٹوئٹر اور نیو یارک ٹائمز کی ویب سائٹس پر سائبر حملہ
نیو یارک سٹی: ٹوئٹر اور نیو یارک ٹائمز کی ویب سائٹس پر منگل کے روز سائبر حملہ ہوا ہے جسکی ذمہ داری شامی صدر بشارالاسد کے حامی گروپ نے قبول کرلی ہے۔
شامی الیکٹرانک آرمی (ایس ای اے) نے پہلے ٹوئٹر ہی کا استعمال کرتے ہوئے اسے اور ٹائمز کی ویب سائٹس پر حملہ کرنے کا اعلان کیا۔
ایس ای اے نے ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں کہا 'میڈیا بند ہونے جاریا ہے، ٹوئٹر، کیا تم تیار ہو؟'۔
تاہم یہ بات ابھی غیر واضح ہے کہ یہ کام واقعی شامی قزاقوں کا ہی ہے جبکہ دوسری جانب امریکہ بظاہر شام میں فوجی مداخلت کی تیاریاں کررہا ہے۔
واشنگٹن کا کہنا ہے کہ اس بات میں کوئی شک نہیں کہ جنگ زدہ ملک نے اپنے شہریوں کے خلاف کیمیائی ہتھیاروں کا استعمال کیا۔
ایس ای اے اس سے قبل بی بی سی، الجزیرہ، فائنینشل ٹائمز، اے پی، اے ایف پی اور دیگر ویب سائٹس پر بھی حملے کرچکا ہے۔
واقعے کی وجہ سے ایک آسٹریلوی ڈومین فراہم کرنے والی ویب سائٹ متاثر ہوئی۔
بعدازاں ٹوئٹر نے اپنے پیغام میں کہا کہ حملے میں ٹوئٹر کا امیج سرونگ کا ڈومین متاثر ہوا تھا تاہم اس کے دوران صارفین کی معلومات پر اثر نہیں پڑا اور مسئلے کو دو گھنٹوں کے اندر حل کردیا گیا تھا۔
نیو یارک ٹائمز نے کہا کہ اسکی ویب سائٹ منگل کے روز بیرونی حملے کی وجہ سے متاثر ہوئی تھی۔
ٹائمز کی خاتون ترجمان ایلین مرفی نے یہ اعلان ٹوئٹر پر بھی کرتے ہوئے کہا کہ روزنامے کی ویب سائٹ سرور کی اندرونی خرابی کے باعث بند ہوئی۔
اخبار نے اپنے مرکزی ٹوئٹر اکاؤنٹ پر کہا ہے کہ ویب سائٹ کو تکنیکی خرابیاں لاحق ہیں تاہم ٹوئٹر اور دیگرز لنکس سے خبروں کی اشاعت جاری ہے۔
ای ای اے اس سے قبل واشنگٹن پوسٹ کی ویب سائٹ کو ہیک کیے جانے کا الزام ایس ای اے پر ہر عائد کیا جاتا ہے۔
ٹائمز نے جنوری میں کہا تھا کہ ہیکرز نے اسکے کارپوریٹ پاسورڈز چوری کرلیے اور اسکے 53 ملازمین کے کمپیوٹرز تک بھی رسائی حاصل کی۔
ایسا چین کے پریمئر وین جیاباؤ کے اہل خانہ کے حوالے سے ایک رپورٹ شائع کیے جانے کے بعد ہوا تھا ۔