بغداد: کار بم دھماکوں میں کم سے کم 30 افراد ہلاک

شائع August 28, 2013

فائل فوٹو—
فائل فوٹو—

بغداد: عراق کے دارالحکومت بغداد میں بدھ کے روز شیعہ اکثریت والے علاقے میں کچھ ہی گھنٹوں میں ہونے والے کار بم دھماکوں کے نتیجے میں کم سے کم 30 افراد ہلاک ہوگئے ہیں.

بغداد میں یہ پرتشدد واقعات سیکیورٹی فورسز کی جانب سے ملک کے دارالحکومت اور شمال اور مغربی علاقوں میں شدت پسندوں کے خلاف ایک بڑے پیمانے پر آپریشن کرنے کے باوجود ہوئے ہیں، جس کے بعد حکومت پر شدید تنقید کی جارہی ہے کہ وہ 2008ء سے جاری تشدد پر قابو پانے میں ناکام ہوئی ہے۔

یاد رہے کہ تشدد کی اس نئی لہر میں رواں سال کی ابتداء سے اضافہ دیکھنے میں آیا ہے، جس میں تین ہزار سات سو سے بھی زائد افراد ہلاک ہوچکے ہیں جبکہ 2006ء اور 2007 سے شروع ہونے والے فرقہ وارانہ واقعات نے ملک میں تشویش کی لہر پیدا کردی ہے.

بغداد میں حکام کا کہنا ہے کہ تازہ واقعے میں کم سے کم 11 دھماکے ہوئے ہیں جن میں سے اکثر کار بم دھماکے تھے، جو خاص طور پر شعیہ مسلک کے اکثریتی علاقوں میں ہوئے ہیں، اور اس کے ساتھ ساتھ صرف بغداد کے جنوب میں 30 افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہوئے ہیں۔

پولیس اور ہسپتال انتظامیہ کے مطابق بغداد کے جنوب مشرقی علاقے میں جیسرالدیلہ کے علاقے میں ہونے والے حملے میں سات افراد ہلاک اور 21 زخمی ہوگئے ہیں۔

اس کے علاوہ یہ دھماکے شعیہ برادری کے دوسرے اہم علاقوں میں بھی ہوئے ہیں جن میں صدر سٹی اور الكاظمية شامل ہیں۔

حکام کے مطابق دھماکوں ہلاکتوں کی تعداد میں اضافے کا خدشہ ہے۔

فوری طور پر ان تازہ پُرتشدد واقعات کی ذمہ داری کسی گروپ کی جانب سے قبول نہیں کی گئی ہے، لیکن سنی شدت پسند جن کا تعلق القاعدہ سے ہے اور وہ شعیہ مسلک سے تعلق رکھنے والے افراد پر اس قسم کے حملوں میں ملوث رہے ہیں۔

بدھ کو ہونے والے حملے رواں مہینے میں ہونے والے واقعات کی ایک نئی لہر ہے۔

اس مہینے کے شروع میں یعنی چھ اگست کو بغداد میں کار بم دھماکوں اور سڑک کنارے بم دھماکوں کے نتیجے میں 31 افراد ہلاک ہوگئے تھے جبکہ صرف چھ روز کے بعد 10 اگست کو دھماکوں اور فائرنگ کے واقعات میں سب سے زیادہ 47 افراد کی ہلاکتیں ہوئی تھیں۔

عراق میں 2013ء کے آغاز سے پرتشدد واقعات میں اضافہ ہوا جس  کے سبب ملک بھر میں حکومت اور سیکیورٹی فورسز مخالف مظاہروں میں بھی تیزی دیکھنے میں آئی ہے۔

اس ہی دوران سفارتکاروں اور تجزیہ کاروں نے وسیع تر اقدامات کے ذریعے سنی شدت پسندوں پر قابو پانے  پر زور دیا ہے ان حملوں میں ملوث ہیں۔

عراق کے صدر نوری الملکی نے بھی سیکیورٹی  فورسز کو شدت پسندوں کے خلاف موثر کارروائی کرنے پر زور دیا ہے۔

کارٹون

کارٹون : 19 جون 2025
کارٹون : 18 جون 2025