میرپورخاص: سستا آٹا خریدنے کیلئے ہجوم میں بھگدڑ مچنے سے ایک مزدور جاں بحق

اپ ڈیٹ 08 جنوری 2023
35 سالہ ہرسنگھ کولہی ایک مزدور اور 6 بچوں کا باپ تھا — فوٹو: آن لائن
35 سالہ ہرسنگھ کولہی ایک مزدور اور 6 بچوں کا باپ تھا — فوٹو: آن لائن

ایک جانب جہاں سندھ بھر میں آٹے کے بحران کے خلاف شہری احتجاج کر رہے ہیں وہیں میرپور خاص میں سستے آٹے کے حصول کے لیے آنے والا شہری ہجوم میں بھگدڑ مچنے سے جان کی بازی ہار گیا۔

ڈان اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق واقعے کے بعد متعدد سیاسی جماعتوں کی جانب سے پاکستان پیپلز پارٹی کی حکومت کو ریلیف کے نام پر ’ مصنوعی انتظامات’ کرنے پر شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے ضلعی انتظامیہ کے حکام کے خلاف قانونی کارروائی کا مطالبہ کیا جارہا ہے۔

کچھ روز قبل سندھ کے شہر میرپور خاص کے گلستان بلدیہ پارک میں 35 سالہ ہرسنگھ کولہی سمیت سیکڑوں شہری سستے آٹے کے حصول کے لیے محکمہ خوراک کا کئی گھنٹوں سے انتظار کر رہے تھے۔

جیسے ہی سامان سے لدا ٹرک پہنچا تو ہجوم نے ٹرک پر دھاوا بول دیا، واقعے میں بھگدڑ کے دوران متعدد افراد زخمی بھی ہوئے۔

35 سالہ ہرسنگھ کولہی ایک مزدور اور 6 بچوں کا باپ تھا، وہ ہنگامہ آرائی کے دوران لوگوں کے پیروں تلے روندے جانے پر جاں بحق ہوگیا، غریب مزدور ملہی کالونی کا رہائشی تھا اور 5 کلوگرام آٹے کے تھیلا خریدنے کے لیے محکمہ خوراک سے آس لگائے بیٹھا تھا۔

سندھ میں فی کلو 65 روپے سستا آٹا خریدنےکے لیے اس طرح کی ہنگامہ آرائی اور ہجوم عام بات ہے جہاں صوبے بھر میں گندم کے بحران کی وجہ سے ریٹیل مارکیٹ میں فی کلو آٹے کی قیمت 140 سے 160 روپے ہوگئی ہے۔

واقعے کے بعد مسلح پولیس اہلکاروں نے ہجوم کو قابو کرنے کی کوشش کی لیکن وہ مکمل طور پر ناکام نظر آئے۔

افسوس ناک واقعے کے بعد وہاں موجود لوگوں میں شدید غم و غصہ تھا جبکہ کچھ لوگوں نے لاش کو پریس کلب کے سامنے رکھ کر شدید احتجاج کیا اور محکمہ خوراک اور ضلعی انتظامیہ کے خلاف شدید نعرے بازی کی۔

مظاہرین نے حیدر آباد جانے والی مرکزی سڑک پر لاش رکھ کر احتجاج کیا اور سڑک عام ٹریفک کے لیے بند کردی، اور محکمہ خوراک اور انتظامیہ کے خلاف مسلسل نعرے لگائے۔

مظاہرین نے وفاقی اور سندھ حکومتوں سمیت عدالت سے بھی گندم کی قلت پر قابو پانے اور اس کی قیمت کو کم کرنے کے لیے فوری اقدامات کا مطالبہ کیا تاکہ صوبے میں اس طرح کے دیگر واقعات نہ ہوسکیں۔

مظاہرین نے الزام لگایا کہ آٹے کی قیمتوں میں مصنوعی اضافہ چند فلور ملز کی وجہ سے کیا گیا، جنہیں محکمہ خوراک کی ملی بھگت سے کم نرخوں پر گندم کا کوٹہ مل رہا ہے۔

انہوں نے مقتول کا مقدمہ فلور ملز اور کرپٹ حکام سمیت ضلعی فوڈ کنٹرولر کے خلاف درج کرنے کا مطالبہ کیا۔

مظاہرین نے دعویٰ کیا کہ سبسڈائزڈ آٹا مقامی مارکیٹ میں اضافی قیمتوں میں فروخت ہو رہا ہے کیونکہ متعدد فلور ملیں محکمے سے ماہانہ 10 ہزار گندم کے تھیلے کم قیمت میں وصول کر رہی ہیں۔

بعد ازاں ہرسنگھ کولہی کی لاش کو اہل خانہ کےحوالے کرنے سے پہلے پوسٹ مارٹم کے لیے میرپور خاص کے سول ہسپتال منتقل کیا گیا۔

واقعے کے بعد سندھ اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر حلیم عادل شیخ نے وفاق اور سندھ حکام کی جانب سے عوام کو مناسب قیمتوں میں آٹا فراہم نہ کرنے اور آٹے کے بحران کو ختم کرنے میں ناکامی پر اظہار مذمت کیا۔

واقعے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے حلیم عادل شیخ نے مظاہرین کی جانب سے ذمہ دار افراد کے خلاف مقدمہ درج کرنے کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ میرپورخاص کے ڈپٹی کمشنر، ایس ایس پی، فوڈ کنٹرولر اور دیگر حکام کے خلاف مقدمہ درج ہونا چاہیے۔

پاکستان مسلم لیگ (فنکشنل) کے سردار رحیم نے واقعے کو حکومت سندھ کی جانب سے جرم قرار دیا، اپنے بیان میں انہوں نے کہا کہ میڈیا کی چالوں کے ذریعے صوبائی حکومت عوام کو بے وقوف بنا رہی ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ زمینی حقائق بالکل مختلف ہیں، سندھ کا آدھا حصہ اب بھی سیلاب سے متاثر ہے اور سیلاب کے نام پر ریلیف اور فنڈز ابھی تک ان متاثرین کے پاس نہیں پہنچ سکے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ جو لوگ سیلاب سے زندہ بچ گئے ہیں انہیں سرکاری قیمتوں پر آٹا نہیں مل رہا، سندھ کے تمام دیہی علاقے ایک ہی مسائل سے دوچار ہیں لیکن انتظامیہ ان کے مسائل حل نہیں کر رہی۔

امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمٰن نے واقعے پر اظہار مذمت کرتے ہوئے ذمہ دار حکام کی گرفتاری کا مطالبہ کیا، انہوں نے کہا کہ کراچی کو بھی حکومت سندھ کی بدانتظامی سے پیدا ہونے والے بحران کا سامنا ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں