دہلی ہائی کمیشن میں خاتون سے بدسلوکی کے الزام کو دیکھ رہے ہیں، دفتر خارجہ

اپ ڈیٹ 13 جنوری 2023
ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ عوامی شکایات کو حل کرنے کے لیے کچھ سخت طریقہ کار موجود ہیں — فائل فوٹو: اے پی پی
ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ عوامی شکایات کو حل کرنے کے لیے کچھ سخت طریقہ کار موجود ہیں — فائل فوٹو: اے پی پی

دفتر خارجہ نے کہا ہے کہ پاکستان کے نئی دہلی ہائی کمیشن میں حکام کی جانب سے بھارتی خاتون سے مبینہ طور پر ’نامناسب‘ سوالات پوچھنے کے الزامات کو دیکھ رہے ہیں اور کوئی بدسلوکی برداشت نہیں ہے۔

دفتر خارجہ کی طرف سے جاری کردہ بیان کے مطابق ترجمان ممتاز زہرا بلوچ نے کہا کہ ہم تمام ویزا اور قونصلر درخواست دہندگان کے ساتھ مناسب رویہ اور برتاؤ کو بہت اہمیت دیتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہمارے پورے سفارتی عملے کو سخت ہدایات ہیں کہ وہ خود کو پیشہ ورانہ طور پر برقرار رکھیں۔

تاہم ترجمان دفتر خارجہ نے پیش آنے والے مبینہ واقعے اور جس طریقے سے معاملہ اٹھایا گیا اس پر تعجب کا اظہار کیا۔

انہوں نے کہا کہ عوامی شکایات کو حل کرنے کے لیے کچھ سخت طریقہ کار موجود ہیں۔

واضح رہے کہ بھارتی نشریاتی ادارے ’انڈیا ٹوڈے‘ کی رپورٹ کے مطابق پنجاب یونیورسٹی کی پروفیسر اور ڈپارٹمنٹ سربراہ نے الزام عائد کیا ہے کہ جب وہ ویزا اپلائی کرنے کے لیے پاکستانی ہائی کمیشن گئیں تو وہاں ان سے عملے نے کچھ نامناسب سوالات پوچھے۔

رپورٹ کے مطابق خاتون نے دعویٰ کیا کہ ’عملے نے مجھ سے پوچھا کہ میں نے شادی کیوں نہیں کی، شادی کے بغیر کیسے رہتی ہوں اور جنسی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے کیا کرتی ہوں۔‘

خاتون نے کہا کہ موضوع تبدیل کرنے کی کوشش کے باوجود بھی حکام نے مسلسل ایسے سوالات پوچھنا جاری رکھے۔

رپورٹ کے مطابق متاثرہ خاتون پروفیسر لاہور کی ایک یونیورسٹی میں لیکچر دینے آرہی تھیں، تاہم انہوں نے بھارتی وزیر خارجہ امور ایس جے شنکر کو خط لکھ کر معاملہ اٹھانے کی درخواست کی ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں