سویڈن میں قرآن مجید کی بے حرمتی کے خلاف افغانستان میں احتجاج

24 جنوری 2023
افغانستان کے شہر خوست میں سیکڑوں شہریوں نے سویڈن میں قرآن مجید کی بے حرمتی کے خلاف مظاہرہ کیا—فوٹو: اے ایف پی
افغانستان کے شہر خوست میں سیکڑوں شہریوں نے سویڈن میں قرآن مجید کی بے حرمتی کے خلاف مظاہرہ کیا—فوٹو: اے ایف پی

سویڈن میں قرآن مجید کی بے حرمتی کے خلاف افغانستان کے شہر خوست میں سیکڑوں شہریوں نے شدید احتجاج کرتے ہوئے بے حرمتی کے مرتکب شخص کو سزا دینے کا مطالبہ کیا۔

غیر ملکی خبر ایجنسی ’اے ایف پی‘ کے مطابق افغانستان کے شہر خوست میں سویڈن کے دارالحکومت میں قرآن مجید کی بے حرمتی کے خلاف سیکڑوں شہریوں نے شدید احتجاج کرتے ہوئے سویڈن کی حکومت پر غم و غصے کا اظہار کیا۔

یاد رہے کہ ڈینش نژاد سوئیڈن کے دائیں بازو کے سیاست دان راسماس پلوڈن نے 21 جنوری کو اسٹاک ہوم میں ترک سفارت خانے کے سامنے قرآن پاک کے نسخے کو نذر آتش کر دیا تھا۔

سویڈن میں ایسے توہین آمیز عمل کے خلاف متعدد مسلم ممالک میں مظاہرے کیے جا رہے ہیں جہاں آج سیکڑوں افغان شہریوں نے پاکستان کی سرحد سے متصل شہر خوست میں شدید احتجاج کرتے ہوئے واقعے کی مذمت کی۔

رپورٹ کے مطابق مظاہرین نے سویڈن کی حکومت کے خلاف نعرے بازی کرتے ہوئے قرآن مجید کی بے حرمتی کرنے والے شخص کو سزائے موت دینے کا مطالبہ کیا۔

اے ایف پی کی جانب سے لی گئی ویڈیو فوٹیج میں دیکھا جاسکتا ہے کہ مظاہرین نے قرآن پاک اٹھا رکھے ہیں، جنہوں نے سویڈن کا جھنڈا جلاتے ہوئے انتہائی دائیں بازو کے سیاست دان کے خلاف نعرے لگائے۔

تاہم چند مظاہرین نے طالبان کے جھنڈے بھی اٹھا رکھے تھے کیونکہ ان کے قریب سیکیورٹی اہلکار بھی موجود تھے۔

احتجاج میں شریک شہری قدیر لکنوال نے کہا کہ خوست کے لوگوں نے سویڈن میں قرآن پاک کو نذر آتش کرنے کی مذمت کرتے ہوئے مسلم ممالک سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اس شیطان اور غلیظ سیاست دان کے خلاف آواز بلند کریں۔

مظاہرے کے ایک اور منتظم ابراہیم سیار نے کہا کہ اس طرح کے عمل کا اعادہ نہیں ہونا چاہیے تاکہ مسلمانوں کے دلوں میں دوسرے مذاہب کے لیے نفرت پیدا نہ ہو۔

ریلی میں شریک مظاہرین کو سویڈن کے سیاست دان کو پکڑ کر مارنے کا مطالبہ کرتے بھی سنا گیا۔

قبل ازیں افغانستان کی وزارت خارجہ نے قرآن پاک کی بے حرمتی کی مذمت کی تھی۔

افغانستان کی وزارت خارجہ نے اتوار (22 جنوری) کو جاری ہونے والے بیان میں سویڈن کی حکومت سے مطالبہ کیا کہ مجرم کو سزا دی جائے اور اس طرح کی گھناؤنی، اشتعال انگیز، اسلام اور مسلم مخالف کارروائیوں کو روکا جائے۔

سویڈن کے وزیر اعظم نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر جاری بیان میں واقعے کی مذمت کرتے ہوئے لکھا کہ ’اظہار رائے کی آزادی جمہوریت کا بنیادی حصہ ہے لیکن جو قانون ہے ضروری نہیں کہ وہ مناسب ہو کیونکہ بہت سے لوگوں کے لیے مقدس کتابوں کو جلانا انتہائی توہین آمیز عمل ہے‘۔

سویڈن کے وزیراعظم نے کہا کہ ’میں ان تمام مسلمانوں سے ہمدردی کا اظہار کرنا چاہتا ہوں جو اسٹاک ہوم میں ہونے والے عمل پر غم اور غصے میں ہیں‘۔

انتہائی دائیں بازو کے سیاست دان راسماس پالوڈن کی جانب سے قرآن پاک کو نذر آتش کرنے کے خلاف عراق اور پاکستان میں بھی مظاہرے کیے گئے ہیں جبکہ انڈونیشیا نے اس واقعے پر آج سویڈن کے سفیر کو طلب کیا تھا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں