خبریں ہیں کہ مائکرو بلاگنگ ویب سائٹ ٹوئٹر کے بعد سوشل شیئرنگ ایپلی کیشن انسٹاگرام پر بھی پیسوں کے عوض بلیو ٹک سروس متعارف کرائے جانے کا امکان ہے۔

اس وقت انسٹاگرام پر صرف ان ہی شخصیات کو بلیو ٹک فراہم کیا جاتا ہے جو اپنے شعبوں کی معروف شخصیات ہوتی ہیں اور اسی طرح ان ہی اداروں کے اکائونٹ کو تصدیق شدہ قرار دیا جاتا ہے جو اپنی معلومات ادارے کے ساتھ شیئر کرتے ہیں اور وہ معروف بھی ہوتے ہیں۔

انسٹاگرام نوجوانوں، شوبز و اسپورٹس شخصیات سمیت لائف اینڈ اسٹائل میں دلچسپی رکھنے والے افراد میں زیادہ مشہور ہے اور اس کی مقبولیت میں گزشتہ چند سال میں کافی اضافہ دیکھا گیا ہے۔

انسٹاگرام کی جانب سے پیسوں کے عوض بلیو ٹک فراہم کرنے کی مذکورہ خبر ایک ایسے وقت میں آئی ہے جب کہ ٹوئٹر اپنی سروس کو پاکستان سمیت دیگر ممالک میں بڑھانے کے لیے تیار ہے۔

ٹیکنالوجی ویب سائٹ ٹیک کرنچ نے اپنی رپورٹ میں ماہرین کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ ڈیویلپرز نے انسٹاگرام پر جلد پیسوں کے عوض بلیو ٹک سروس فراہم کرنے کے فیچر کو دیکھا ہے، تاہم مذکورہ فیچر اس وقت ایپلی کیشن پر دستیاب نہیں۔

مذکورہ ڈیویلپرز کے مطابق انہوں نے ایپلی کیشن کے بیک اینڈ پر کوڈنگ دیکھی ہے، جس سے عندیہ ملتا ہے کہ انسٹاگرام پیسوں کے عوض بلیو ٹک فراہم کرنے کے فیچر پر کام کر رہا ہے۔

اگرچہ ماہرین نے دعویٰ کیا کہ انسٹاگرام کے ماہرین ایپلی کیشن پر پیسوں کے عوض بلیو ٹک فراہم کرنے کے فیچر کو پیش کرنے پر کام کر رہے ہیں، تاہم انسٹاگرام یا اس کی مالک کمپنی میٹا (سابق فیس بک) نے اس حوالے سے کوئی تصدیق یا تردید نہیں کی۔

اطلاعات ہیں کہ انسٹاگرام پر پیسوں کے عوض بلیو ٹک سروس کو پیش کیے جانے کے بعد اس کی مالک کمپنی میٹا یعنی فیس بک دوسرے پلیٹ فارمز اور خصوصی طور پر فیس بک پر بھی پیسوں کے عوض بلیو ٹک فراہم کرنے کی سروس متعارف کرائے گی۔

ابھی یہ کہنا قبل از وقت ہے کہ انسٹاگرام پر کب تک پیسوں کے عوض بلیو ٹک سروس فراہم کرنے کا فیچر پیش کیا جائے گا، تاہم امکان ہے کہ اسے پیش کرنے میں کم از کم 6 ماہ لگیں گے۔

ممکنہ طور پر مذکورہ فیچر کی ماہانہ فیس 5 سے 8 ڈالر تک ہی رکھی جائے گی، کیوں کہ ٹوئٹر بھی بلیو سروس کی ماہانہ فیس 8 سے 11 ڈالر وصول کرتا ہے۔

ٹوئتر پر پیسوں کے عوض بلیو ٹک فراہم کرنے کی سروس کو نومبر 2022 میں عام کیا گیا تھا مگر تاحال اسے پاکستان سمیت متعدد ممالک میں پیش نہیں کیا گیا، اس وقت مذکورہ سروس ڈیڑھ درجن ممالک میں دستیاب ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں