پاکستان سمیت دنیا کے 32 ممالک کے ماہرین کی جانب سے کی جانے والی ایک تازہ تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ شدید ڈپریشن میں مبتلا افراد میں دیگر امراض کی طرح فالج ہونے کے امکانات بھی بڑھ جاتے ہیں۔

طبی جریدے ’نیورو لاجی‘ میں شائع تحقیق کے مطابق پاکستان کی آغا یونیورسٹی کے نیوروسرجن ڈاکٹر محمد واسع شاکر سمیت افریقہ اور یورپ کے 32 ممالک کے ماہرین کی جانب سے کی جانے والی تحقیق میں مرد و خواتین مریضوں کا جائزہ لیا۔

تحقیق کے دوران ماہرین نے فالج کے شکار 27 ہزار کے قریب افراد کے میڈیکل ریکارڈ کا جائزہ لینے کے بعد انہیں پیش آنے والی مشکلات سے متعلق بھی ان سے دریافت کیا۔

جن رضاکاروں کے میڈیکل ریکارڈ کا جائزہ لیا گیا، ان میں سے 40 فیصد خواتین تھیں اور تمام رضاکاروں کی عمریں 14 سے 61 سال کے درمیان تھی۔

رضاکاروں کا تعلق پاکستان سمیت مختلف براعظموں کے 32 ممالک سے تھا اور ان میں سے 13 ہزار افراد کو فالج کی مختلف اقسام کا سامنا کرنا پڑا تھا۔

تحقیق میں بتایا گیا کہ فالج کے شکار افراد کے ایم آر آئی اور سی ٹی اسکین سمیت دیگر میڈیکل ریکارڈ کو بھی دیکھا گیا اور بعد ازاں ان سے ڈپریشن سے متعلق مختلف سوالات کیے گئے۔

ماہرین نے فالج کے شکار ہونے والے افراد سے گزشتہ ایک سال کے دوران ڈپریشن میں مبتلا رہنے سے متعلق بھی پوچھا اور ان سے علامات معلوم کیں۔

ماہرین نے نتیجہ اخذ کیا کہ جو افراد شدید ڈپریشن کا شکار ہوتے ہیں، ان میں عام لوگوں کے مقابلے فالج کا شکار ہونے کے امکانات 46 فیصد بڑھ جاتے ہیں۔

ماہرین کے مطابق ڈپریشن براہ راست فالج کا شکار نہیں بناتی، تاہم ڈپریشن کی وجہ سے ہونے والی دیگر بیماریاں یا علامات فالج کا سبب بن سکتی ہیں۔

ماہرین کا کہنا تھا کہ ڈپریشن سے ہائی بلڈ پریشر سمیت امراض قلب ہونے کے امکانات ہوتے ہیں جب کہ متاثر شخص کی معمولات زندگی بھی تبدیل ہونے سے اس کی صحت پر بڑے اثرات پڑتے ہیں، جس وجہ سے ان میں فالج کا امکان بڑھ جاتا ہے۔

ماہرین نے بتایا کہ ڈپریشن سے نیند کے مسائل سمیت اعصابی مسائل بھی پیدا ہوتے ہیں جو فالج کا سبب بن سکتے ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں