ایک تازہ تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ بنے بنائے کھانے، مشروب اور بسکٹ کی بعض اقسام ’الٹرا پروسیسڈ‘ ہونے کی وجہ سے متعدد بیماریوں کا سبب بنتے ہیں، ایسی غذائیں عام طور پر اانتوں، معدے، جگر اور پیٹ کی بیماریوں کا سبب بنتے ہیں۔

طبی جریدے ’سی جی ایچ جرنل‘ میں شائع تحقیق کے مطابق ’الٹرا پروسیسڈ‘ غذاؤں کے انسانی صحت پر اثرات جاننے کے لیے ماہرین نے 2002 سے 2022 سے تک ہونے والی پانچ مختلف تحقیقات کا دوبارہ جائزہ لیا۔

ماضی میں ہونے والی تحقیقات کے جائزے سے معلوم ہوا کہ ’الٹرا پروسیسڈ‘ غذائیں ’کروہن ڈیزیز‘ (Crohn’s disease) کا سبب بنتی ہے جو کہ دراصل آنتوں، پیٹ، معدے، جگر، پتے اور پیٹ کی بیماریاں ہیں اور اس مین انسان کا نظام ہاضمہ براہ راست متاثر ہوتا ہے۔

ماہرین کے مطابق ’الٹرا پروسیسڈ‘ کھانوں کو زیادہ دیر تک تازہ حالت میں رکھنے کے لیے ان میں کیمیکلز کا استعمال ہوتا ہے، جس وجہ سے وہ صحت کے لیے بہتر نہیں ہوتے۔

’الٹرا پروسیسڈ‘ کھانوں کی عام قسمیں بازاروں میں دستیاب تیار شدہ کھانے ہیں، جنہیں گھر لاکر گرم کر کے کھایا جاتا ہے، تاہم ایسی غذاؤں میں فاسٹ فوڈ بھی شامل ہیں جب کہ مشروب اور بسکٹس سمیت بریڈز کی بعض قسمیں بھی الٹرا پروسیسڈ ہوتی ہیں۔

’الٹرا پروسیسڈ‘ غذاؤں میں چینی، نمک، گھی، آئل اور کیمیکل سمیت دیگر چیزوں کا زیادہ استعمال کیا جاتا ہے، جس وجہ سے ایسی غذائیں انسانی نظام ہاضمہ کے لیے خطرناک ثابت ہوتی ہیں۔

عام طور پر ایسی غذائیں کھانے والے افراد میں سوزش یا جسمانی جلن بھی زیادہ ہوتی ہے اور ان میں پیٹ میں درد، معدے کی خرابی، قبض اور انتوں میں سوزش جیسی شکایات عام ہوتی ہیں۔

فاسٹ فوڈ، تلی ہوئی غذائیں اور الٹرا پروسیسڈ غذائیں کھانے والے افراد کی غذائی نالی میں سوزش یا ورم کی شکایات بھی عام ہوتی ہیں جب کہ ان میں ہاضمے کا مسئلہ بھی سنگین رہتا ہے۔

’الٹرا پروسیسڈ‘ غذاؤں کا مسلسل استعمال کرنے والے افراد میں بعض سنگین امراض پیدا ہونے کی شرح بھی بڑھ جاتی ہے جب کہ ان میں پاخانے اور پیشاب کے دوران خون کی شکایات بھی پائی جاتی ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں