وفاقی حکومت کا ملک میں افراتفری پھیلانے والوں کے ساتھ سختی سے نمٹنے کا فیصلہ

اپ ڈیٹ 21 مارچ 2023
وزیراعظم کی زیر صدارت حکومت میں شامل جماعتوں کا اہم اجلاس وزیراعظم ہاؤس میں منعقد ہوا جو 6 گھنٹے جاری رہا —فوٹو:پی ایم ایل ٹوئٹر
وزیراعظم کی زیر صدارت حکومت میں شامل جماعتوں کا اہم اجلاس وزیراعظم ہاؤس میں منعقد ہوا جو 6 گھنٹے جاری رہا —فوٹو:پی ایم ایل ٹوئٹر

وفاقی حکومت نے ملک میں افراتفری پھیلانے والے عناصر کے ساتھ سختی سے نمٹنے کا فیصلہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ پی ٹی آئی سیاسی جماعت نہیں بلکہ کالعدم تنظیموں کے تربیت یافتہ عسکریت پسندوں کا جتھا ہے۔

وزیر اعظم شہباز شریف کی زیر صدارت حکومت میں شامل جماعتوں کا اہم اجلاس وزیراعظم ہاؤس میں منعقد ہوا جو 6 گھنٹے جاری رہا، اجلاس میں ملک کی معاشی و سیاسی، داخلی و خارجی، امن و امان کی مجموعی صورتحال پر تفصیلی غور کیا گیا۔

وزیراعظم آفس سے جاری بیان کے مطابق اجلاس میں معیشت، آئی ایم ایف پروگرام کی بحالی، عوامی ریلیف کے لیے وزیر اعظم کے اقدامات سے آگاہ کیا گیا جس میں کسان پیکج، رمضان میں غریب خاندانوں کو آٹے کی مفت فراہمی،کم تنخواہ اور آمدن والے لوگوں کے لیے پیٹرول کی قیمت میں 50 روپے کی خصوصی رعایت دینے کی اسکیم، ملک بھر کے نوجوانوں کے لیے سی ایس ایس کے خصوصی امتحان کا انعقاد، شمسی توانائی کے فروغ، نوجوانوں کے لیے بلاسود اور رعایتی قرض، سیلاب متاثرین کی بحالی سمیت دیگر پروگرام شامل ہیں۔

اجلاس نے شہباز شریف کی معیشت اور آئی ایم ایف پروگرام کی بحالی اور مشکل حالات کے باوجود عوام کو زیادہ سے زیادہ ریلیف دینے کے اقدامات کو سراہا اور ان پر مکمل اعتماد کا اظہار کیا۔

اجلاس نے عدالتی احکامات پر عمل درآمد کرنے والی پولیس، رینجرز پر عمران خان کے حکم پر حملوں اور تشدد کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے اسے ناقابل قبول قرار دیا اور کہا کہ پیٹرول بم، ڈنڈوں، غلیلوں، اسلحہ، کالعدم تنظیموں سے تعلق رکھنے والے افراد پر مشتمل متشدد تربیت یافتہ جتھوں کے ذریعے ریاستی اداروں کے افسران اور اہلکاروں پر لشکر کشی انتہائی تشویش ناک ہے۔

وزیراعظم کے دفتر سے جاری بیان میں کہا گیا کہ یہ رویہ ہرگز آئینی، قانونی، جمہوری اور سیاسی نہیں، ریاست کے مقابلے میں ہتھیار اٹھانا، ان کے افسران اور جوانوں کو نشانہ بنانا، ان پر گولی چلانا، گاڑیاں جلانا، عدالتی احاطوں کا محاصرہ اور دندنانا، جتھا کشی، پولیس کی گاڑیاں نہروں میں پھینکنا، قانونی ڈیوٹی ادا کرنے والے پولیس والوں کو راستے میں روک کر تشدد کا نشانہ بنانا لاقانونیت کی انتہا ہے جسے کوئی بھی ریاست برداشت نہیں کرسکتی۔

اجلاس نے ریاستی اداروں کے افسران اور جوانوں کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کرتے ہوئے ان کی فرض شناسی کو سراہا اور قرار دیا کہ قانون شکن عناصر کے خلاف قانون کے تحت سخت کارروائی کی جائے اور کوئی رعایت نہ برتی جائے، یہ ریاست دشمنی ہے جسے برداشت نہیں کیا جاسکتا۔

اجلاس نے قرار دیا کہ پوری قوم نے دیکھا کہ پی ٹی آئی سیاسی جماعت نہیں بلکہ کالعدم تنظیموں کے تربیت یافتہ عسکریت پسندوں کا جتھا ہے جس کے تمام شواہد اور ثبوت موجود ہیں، لہٰذا فیصلہ کیا گیا کہ قانون کے مطابق اس ضمن میں کارروائی کی جائے۔

اجلاس نے 22 مارچ بروز بدھ کو پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس بلانے کا فیصلہ کیا جس میں ریاستی عمل داری کو یقینی بنانے کے لیے اہم فیصلے ہوں گے۔

اجلاس نے سوشل میڈیا اور بیرون ملک اداروں بالخصوص آرمی چیف کے خلاف چلائی جانے والی مہم کی بھی شدید الفاظ میں مذمت کی۔

شرکا نے کہا کہ بیرون ملک پاکستانی اس مذموم ایجنڈے کا حصہ نہ بنیں، لسبیلہ کے شہدا کے خلاف غلیظ مہم چلانے والے عناصر بیرون ملک بیٹھ کر سوشل میڈیا اور دنیا کے مختلف حصوں میں مظاہروں کے ذریعے یہ مذموم مہم چلا رہے ہیں، اجلاس نے ان تمام عناصر کے خلاف سخت کارروائی کا فیصلہ کیا اور قرار دیا کہ کسی بھی معاشرے میں یہ رویہ قابل قبول نہیں ہوتا، یہ آزادی اظہار نہیں۔

اجلاس نے کہا کہ نظام عدل کے عمران خان اور ان کے ساتھیوں کے ساتھ سلوک سے ترازو کے پلڑے برابر نہ ہونے کا تاثر مزید گہرا ہو رہا ہے جو ملک میں آئین، قانون اور عدل کے اصولوں کے لیے نیک فال نہیں، ایک ملک میں انصاف کے دو الگ معیار قابل قبول نہیں۔

اجلاس نے جوڈیشل کمیشن پر حملے میں پولیس افسران اور اہلکاروں کو زخمی کرنے، املاک کی توڑ پھوڑ، تشدد اور جلاؤ گھیراؤ پر قانون کے مطابق سخت کارروائی کرنے کا بھی فیصلہ کیا۔

اجلاس نے سابق چیف جسٹس ثاقب نثار اور پی ٹی آئی وکیل خواجہ طارق رحیم کی آڈیو لیک کو تشویشناک قرار دیتے ہوئے مریم نواز شریف کے بارے میں گھٹیا گفتگو کی مذمت کی اور کہا کہ معاشرے کے تمام طبقات خاص طور پر خواتین اس منفی سوچ اور عدم برداشت کی شدید مذمت کریں۔

اجلاس میں حکومت میں شامل جماعتوں کے اکابرین، سینئر رہنما اور وفاقی وزرا شریک ہوئے۔

تبصرے (0) بند ہیں