نامور اداکارہ ماہرہ خان کا کہنا ہے کہ میرے زمانے کے ہیرو شاہ رخ خان تھے اور ان کے ساتھ کام کرنا میرا خواب تھا، انہوں نے چلبلے انداز میں کہا کہ وہ سیاست میں صرف ’پٹھان‘ کے ساتھ ہیں۔

کراچی آرٹس کونسل میں معروف اداکارہ ماہرہ خان کے اعزاز میں خصوصی تقریب منعقد کی گئی، ’ایک شام ماہرہ خان کے نام ’ کے عنوان سے نشست کی میزبانی معروف ادیب و دانشور انور مقصود نے کی۔

تقریب میں سیکڑوں مداحوں نے بھی شرکت کی۔

گپ شپ اور طنزومزاح سے بھرپور اس شام میں میزبان انور مقصود نے ماہرہ خان کی ذاتی زندگی سے لے کر شوبز کیریئر پر روشنی ڈالی۔

انور مقصود کے دلچسپ سوالات اور ماہرہ خان کے عمدہ جوابات پر شرکا کی تالیوں سے ہال گونجتا رہا۔

اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے ماہرہ خان کا کہنا تھا کہ میری بچپن سے خواہش تھی کہ اداکارہ بنوں، میری نانی کو اس بات پر اعتراض تھا، جب مجھے شعیب منصور کی کال آئی تو یقین نہیں آیا، انہوں نے مجھے فلم ’بول‘ کے لیے آفر دی۔

اسی دوران انور مقصود نے ماہرہ خان سے سوال پوچھا کہ آپ کو بھارت میں کام کرنا کیسا لگا؟

جس پر ماہرہ خان نے جواب دیا کہ بہت اچھا لگا، میرے زمانے کے ہیرو شاہ رخ خان تھے اور ان کے ساتھ کام کرنا میرا خواب تھا، اس وقت میں سوچتی تھی کہ یہ خواب کبھی پورا نہیں ہوگا لیکن میں نے بھارت میں جاکر کام کیا اور بہت اچھا تجربہ رہا، میرے خیال میں شاہ رخ خان اور مجھے اپنے اپنے کام سے بہت پیار ہے ، وہ بہت محنتی ہیں اور میں نے ان سے یہی چیز سیکھی۔

’شوبز انڈسٹری میں آئی تو سب نے مشورہ دیا ناک کی سرجری کروا لو‘

انور مقصود نے مزاحیہ انداز میں اداکارہ سے سوال کیا کہ آپ میں اور شاہ رُخ خان میں سوائے ناک کے کیا ایک جیسا ہے؟

جس پر ماہرہ خان نے انکشاف کیا کہ جب انہوں نے شوبز انڈسٹری میں قدم رکھا تو لوگوں نے سب سے پہلے انہیں مشورہ دیا کہ ناک کی سرجری کروا لو، میں نے صاف انکار کرتے ہوئے کہا کہ اگر ناک کٹوا دی تو کیا رہ گیا!

’فلم دی لیجنڈ آف مولا جٹ میں بہت کوشش کی کہ اچھی پنجابی بولوں‘

انور مقصود نے ان کی فلم ’دی لیجنڈ آف مولا جٹ‘ پر تبصرہ کرتے ہوئے مزاحیہ انداز میں کہا کہ ’تین بار مولا جٹ دیکھی لیکن سمجھ نہیں آئی، اب چوتھی بار دیکھنی ہے، ویسے اس میں پنجابی کلچر کہاں تھا؟ آپ تو لباس سے لکھنوی ادکارہ لگ رہی تھیں۔‘

جس پر ماہرہ خان نے مسکراتے ہوئے ’دی لیجنڈ آف مولا جٹ‘ کے متعلق کہا کہ ’میں نے بہت کوشش کی کہ اچھی پنجابی بولوں۔‘

فوٹو: کراچی آرٹس کونسل/فیس بک
فوٹو: کراچی آرٹس کونسل/فیس بک

’سیاست میں ’پٹھان‘ کے ساتھ ہوں‘

انور مقصود نے سوال کیا کہ آپ کونسی سیاسی جماعت کو سپورٹ کرتی ہیں جس پر ماہرہ خان نے مسکراتے ہوئے کہا کہ ابھی ایک فلم آئی ہے۔۔۔۔۔۔۔جواب کے دوران تھوڑا وقفہ دیتے ہوئے دوبارہ کہا کہ ’میں ’پٹھان‘ کے ساتھ ہوں۔‘

ان کا کہنا تھا کہ سچ بات یہ ہے کہ لوگوں میں ایمانداری بہت کم ہوگئی ہے، کام کے ساتھ بہت کم لوگ ایماندار ہیں، میری خواہش ہے کہ کوئی بھی لیڈر آئے وہ ایماندار ہو، آن لائن جب خبر دیکھتی ہوں تو سوچتی ہوں کہ کون سی خبر سچی ہے۔

انہوں نے مزید بتایا کہ پہلے مجھے لکھنے کا بہت شوق تھا، لیکن ایک وقت ایسا آیا کہ لکھنے پر لوگ تنقید کرتے اور گالیاں دیتے تھے۔

اسی دوران انور مقصود نے کہا کہ آپ جب پشاور زلمی کی ایمبیسیڈر بنی تو اندازہ ہوگیا تھا کہ آپ تحریک انصاف کی سپورٹر ہیں، جس پر ماہرہ خان اور تقریب میں موجود لوگوں نے قہقہ لگایا۔

انور مقصود نے سوال پوچھا کہ بہرحال آپ کی ٹیم کو شکست کا سامنا کیوں کرنا پڑا؟ جس پر ماہرہ خان نے مسکراتے ہوئے جواب دیا کہ میری ٹیم اچھی ہے، اگلی بار ضرور کامیاب ہوگی، لیکن لاہور قلندرز نے بہت اچھا کھیل پیش کیا جس پر انہیں مبارک باد دیتی ہوں۔

وزیراعظم بن گئیں تو پہلا کام کیا کریں گی؟

انور مقصود نے سوال پوچھا کہ اگر آپ پاکستان کی وزیراعظم بن گئیں تو سب سے پہلے کیا کام کریں گی؟

ماہرہ خان نے مسکراتے ہوئے کہا کہ فلم ’قائد اعظم زندہ باد‘ میں اداکار قوی خان کا ڈائیلاگ تھا جس میں انہوں کہا تھا کہ ’یا اللہ کوئی ایسا معجزہ ہوجائے کہ ساری حرام اور حلال کی کمائی میں فرق ہو‘۔

جس پر انور مقصود نے کہا کہ صرف ایماندار ہونا کافی نہیں ہے، جس طرح ایک گندی مچھلی پورے تالاب کو گندا کرسکتی ہے اسی طرح ایک اکیلا ایماندار شخص پورے ملک کو بے ایمان کرسکتا ہے، اکیلا ایماندار کچھ نہیں کرسکتا، پورا سسٹم تبدیل کرنے کی ضرورت ہے ۔

بعد ازاں ماہرہ خان نے انور مقصود سے یہی سوال کیا جس پر انہوں نے طنزیہ انداز میں جواب دیا کہ وزیراعظم بننے کے بعد سارے بےایمانوں کو معاف کردوں گا، وہ خود ہی بے ایمانی چھوڑ دیں گے، سب کو آزاد کردوں گا 30 کروڑ کی آبادی ہے، اگر ریاست مدینہ بن گئی تو 19 کروڑ لوگوں کے ہاتھ کٹے ہوئے ہوں گے۔

’لوگ بلاوجہ اداکاروں کے پیچھے پڑ جاتے ہیں‘

اس دوران مداحوں کی جانب سے سوال جواب کے سیشن کا آغاز ہوا۔

ایک مداح کی جانب سے اداکاروں پر تنقید کرنے کے سوال پر ماہرہ خان نے جواب دیا کہ لوگ بلا وجہ تنقید کرتے ہیں، میرا نہیں خیال کہ حکومت یا ادارے اس پر کچھ کرسکتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ شناختی کارڈ کے ذریعے سوشل میڈیا پر مصدقہ اکاؤنٹ ہونا چاہیے، پھر کسی کی مجال نہ ہو کہ وہ بلاوجہ تنقید کرے، مسئلہ یہ ہے کہ لوگ چھپ کر تنقید کرتے ہیں۔

اس موقع پر صدر آرٹس کونسل آف پاکستان کراچی نے آرٹس کونسل کی جانب سے ماہرہ خان کو کلچرل ایمبیسڈر آف پاکستان کا ایوارڈ بھی دیا۔

کراچی آرٹس کونسل/فیس بک
کراچی آرٹس کونسل/فیس بک

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں