حکومتی و عسکری قیادت کا قومی و صوبائی اسمبلیوں کے انتخابات ایک ہی روز کرانے پر اتفاق

اپ ڈیٹ 21 مارچ 2023
حکام نے مشاہدہ کیا کہ عمران خان اور ان کے حواریوں کے ساتھ خصوصی سلوک کا تاثر مضبوط ہوتا جا رہا ہے — فائل فوٹو: پی آئی ڈی
حکام نے مشاہدہ کیا کہ عمران خان اور ان کے حواریوں کے ساتھ خصوصی سلوک کا تاثر مضبوط ہوتا جا رہا ہے — فائل فوٹو: پی آئی ڈی

ملک کی سویلین اور ملٹری ہائی کمان کے طویل اجلاسوں میں پی ٹی آئی کی جاری احتجاجی تحریک کے بارے میں انتہائی ناگوار نقطہ نظر کا اظہار کرتے ہوئے پارٹی کو ’سیاسی جماعت کے بجائے کالعدم تنظیموں کے تربیت یافتہ شرپسندوں کا گروہ‘ قرار دیا اور اس کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی کرنے کا عزم کیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق وزیر اعظم شہباز شریف کی زیر صدارت پہلا اجلاس ہوا جس میں وزرا اور حکمران اتحادی جماعتوں کے نمائندوں نے شرکت کی اور یہ تقریباً پانچ گھنٹے جاری رہا۔

وزیر دفاع خواجہ آصف نے پیر کی رات میڈیا کو بتایا کہ دوسرا اجلاس ایک گھنٹہ جاری رہا اور اس میں چیف آف آرمی اسٹاف جنرل عاصم منیر اور انٹر سروسز انٹیلی جنس (آئی ایس آئی) کے ڈائریکٹر جنرل لیفٹیننٹ جنرل ندیم انجم نے بھی شرکت کی۔

ملاقاتوں کے بعد جاری کردہ ایک سرکاری بیان کے مطابق دونوں اجلاسوں نے پرتشدد مظاہروں اور سرکاری اور نجی املاک کی توڑ پھوڑ میں ملوث افراد کے خلاف سخت کارروائی کرنے پر اتفاق کیا۔

حکام نے اس بات پر بھی اتفاق کیا کہ قومی اور صوبائی اسمبلیوں کے انتخابات ایک ساتھ ہونے چاہئیں۔

اجلاس میں مسلح افواج اور عدلیہ سمیت ریاستی اداروں کو ’کردار کشی کی مہم‘ کے ذریعے بدنام کرنے میں ملوث افراد کے خلاف کارروائی کرنے کا بھی فیصلہ کیا گیا۔

بیان میں کہا گیا کہ ’اجلاس میں عدالتی احکامات کی تعمیل کرانے والے پولیس اور رینجرز پر حملوں کی شدید مذمت کی گئی اور اسے ریاست کے خلاف دشمنی قرار دیا گیا‘۔

بیان میں مزید کہا گیا کہ ’تمام شواہد اور ثبوت دستیاب ہیں، جس کے تحت بدامنی میں ملوث افراد کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی‘۔

اجلاس میں سوشل میڈیا پر فوج اور آرمی چیف کے خلاف مہم کی مذمت کی گئی اور لوگوں پر زور دیا گیا کہ وہ اس کا حصہ نہ بنیں۔

حکام نے مشاہدہ کیا کہ عمران خان اور ان کے حواریوں کے ساتھ ’خصوصی سلوک‘ کا تاثر مضبوط ہوتا جا رہا ہے، بیان میں کہا گیا کہ ’انصاف کے دہرے معیار‘ کو قبول نہیں کیا جائے گا۔

انتخابات ایک ہی دن کرانے پر اتفاق

وزیر منصوبہ بندی و ترقی احسن اقبال نے کہا ہےکہ سندھ اور بلوچستان کی صوبائی حکومتیں اپنی تحلیل کے 90 روز کے اندر پنجاب اور کے پی میں انتخابات کرانے کے حوالے سے سپریم کورٹ کے فیصلے پر کافی پریشان ہیں اور انہوں نے تمام صوبوں اور وفاق میں ایک ہی دن انتخابات کے انعقاد کا مطالبہ کیا ہے۔

وزیر منصوبہ بندی نے کہا کہ سندھ اور بلوچستان کے تحفظات کے پیش نظر اجلاس میں اس بات پر اتفاق ہوا کہ قومی اور صوبائی اسمبلیوں کے انتخابات علیحدہ علیحدہ نہیں بلکہ ایک ہی وقت میں ہونے چاہئیں۔

انہوں نے کہا کہ اگر اب پنجاب میں صوبائی اسمبلی کے انتخابات ہوتے ہیں تو قومی اسمبلی کے انتخابات پر نئی صوبائی حکومت کا اثر و رسوخ ہوگا۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ پنجاب میں انتخابات گزشتہ مردم شماری کے تحت ہونے والے تھے جبکہ نئی مردم شماری آئندہ چار ماہ میں مکمل ہو جائے گی اور ملک میں عام انتخابات تازہ مردم شماری کے مطابق کرائے جائیں گے۔

انہوں نے کہا کہ انتخابات کے انعقاد سے متعلق حتمی فیصلہ الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) کرے گا۔

یاد رہے کہ سپریم کورٹ نے ایک حالیہ فیصلے میں پنجاب کی نگراں حکومت کو صوبے میں 30 اپریل کو انتخابات کرانے کی ہدایت کی تھی۔

احسن اقبال نے کہا کہ عدالت عظمیٰ نے یہ فیصلہ ’جلد بازی‘ میں لیا ہے کیونکہ موجودہ حالات اتنی جلدی انتخابات کی اجازت نہیں دیتے۔

انہوں نے مزید کہا کہ یہ سپریم کورٹ کی ذمہ داری تھی کہ وہ زمینی حقائق کو مدنظر رکھتے ہوئے اپنا فیصلہ کرے۔

دوسری جانب پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے رہنما قمر زمان کائرہ نے کہا کہ ملک کے بہترین مفاد میں ہے کہ تمام صوبوں اور مرکز میں ایک ساتھ انتخابات کرائے جائیں۔

انہوں نے بتایا کہ یہ اجلاس میں سب کی مشترکہ رائے تھی، اگر اب پنجاب اور خیبرپختونخوا میں انتخابات ہوئے تو اس سے مزید مسائل اور تنازعات پیدا ہوں گے۔

قمر زمان کائرہ نے تاہم کہا کہ تمام متحارب سیاسی قوتوں کو مذاکرات کا آپشن نہیں چھوڑنا چاہیے اور اگر عمران خان نے کوئی اشارہ دیا ہے کہ وہ مذاکرات کے لیے سنجیدہ ہیں تو ان کا خیر مقدم کیا جانا چاہیے۔

انہوں نے مزید کہا کہ تعطل سے نکلنے کا کوئی درمیانی راستہ ہونا چاہیے۔

خیال رہے کہ سپریم کورٹ آف پاکستان نے پنجاب اور خیبرپختونخوا میں اسمبلیوں کی تحلیل کے 90 روز کے اندر انتخابات کرانے کی ہدایت کرتے ہوئے صدر اور گورنر کو بالترتیب دونوں صوبوں میں الیکشن کی تاریخ طے کرنے کی ہدایت کی تھی۔

عدالتی احکامات کی تعمیل میں الیکشن کمیشن کی تجویز پر صدر مملکت نے پنجاب میں صوبائی اسمبلی کے انتخاب کے لیے 30 اپریل کی تاریخ کی منظوری دی تھی۔

ای سی پی صوبے میں انتخابات کا شیڈول جاری کرچکا ہے جس کے مطابق امیدواروں کی جانب سے کاغذات نامزدگی جمع کرائے جاچکے ہیں۔

دوسری جانب گورنر خیبرپختونخوا غلام علی نے بھی الیکشن کمیشن سے مشاورت کے بعد 14 مارچ کو صوبے میں عام انتخابات کے لیے 28 مئی کی تاریخ دی تھی۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں