عمر نے صبح 9 بجے اُٹھ کر اپنی امی سے کہا کہ ’آج میرا روزہ ہے‘، عمر کی امی نے کہا کہ بیٹا ،آپ نے تو سحری بھی نہیں کی ہے اور آپ ابھی صرف 6سال کے ہیں، جب آپ پر روزے فرض ہوجائیں گے تو پھر روزہ رکھنا۔’

کیا آپ کے والدین نے بھی بچپن میں آپ کی ضد کو مدنظر رکھ کر ’چڑی روزہ‘ رکھنے کا مشورہ دیا ہے؟

چڑی روزہ بزرگوں کی ذاتی اصطلاح ہے جو بچوں کے روزے اور ان کے بہلانے کے لئے استعمال کی جاتی تھی اور بچوں کی ضد کو پورا کرنے کے لئے والدین روزے کو ’چڑی روزہ‘ قرار دیتے تھے۔

اس رمضان بھی کئی ایسے بچے ہوں گے جو ماہ صیام میں پہلا روزہ رکھنے کی نیت کررہے ہیں، والدین اسی تذبذب کا شکار ہوتے ہیں کہ بچے کو روزہ رکھنے دیں یا نہیں، کیا بچے روزہ رکھنے کے لیے تیار ہیں؟ اگر ہاں تو ان کا روزہ خوشگوار بنانے کے لیے کیا اقدامات کیے جائیں؟

جلد بازی نہ کریں

سب سے پہلے یاد رکھنے کی بات یہ ہے کہ چھوٹے بچوں کو روزہ رکھنے کے لیے جلد بازی نہ کریں، ماہرین صحت کا کہنا ہے کہ 7 سال سے کم عمر بچوں کو روزہ رکھنے سے جسم میں منفی نتائج کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے۔

عرب نیوز کے مطابق متحدہ عرب امارات میں مقیم میڈ کیئر میڈیکل سینٹر کے ماہر امراض اطفال ڈاکٹر سمر سعد کا کہنا ہے کہ پہلا روزہ رکھنے کی بہترین عمر 10 سے 12 سال کے درمیان ہے۔

اس کے علاوہ چونکہ بچوں کو جسم میں میٹابولزم کی مقدار کو پورا کرنے اور دماغی نشوونما کے لیے زیادہ توانائی کی ضرورت ہوتی ہے اس لیے بچے کے پہلے روزے کے دوران خوراک میں کمی کے ساتھ جسم کی طاقت میں کمی آسکتی ہے۔

متحدہ عرب امارات میں لائف میڈیکل سینٹر کی ڈاکٹر نسرین چدھرا پاری کا کہنا تھا کہ روزہ رکھنے کے دوران بچوں کے رویے میں تبدیلی، تھکاوٹ، نیند کے دورانیے میں تبدیلی اور کمی، سردرد اور شدید اثرات میں بے ہوش بھی ہوسکتے ہیں۔

فوٹو: شٹر اسٹاک
فوٹو: شٹر اسٹاک

کچھ گھنٹوں کے لیے کھانے پینے کی اشیا سے دور رکھیں

ماہرین صحت کا کہنا ہے کہ بچے کے پہلے روزے کو کامیاب بنانے کے لیے بچے کو کچھ گھنٹوں کے لیے کھانے پینے کی اشیا سے دور رہنے کی تربیت دیں۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ والدین کو اپنے بچے کی صحت، بھوک برداشت کرنے کی صلاحیت کی بنیاد پر فیصلہ کرنا چاہیے کہ ان کا بچہ کتنی دیر تک روزہ رکھ سکتا ہے۔

روزہ رکھنے کے 4 سے 5 گھنٹے بعد آپ کا بچہ بھوک برداشت نہ کرسکے اور روزہ توڑنے کی ضد کررہا ہے تو انہیں یہ احساس دلائیں کہ ’کوئی بات نہیں، اگلی بار دوبارہ کوشش کرنا‘، والدین آہستہ آہستہ روزہ رکھنے کے دورانیہ بڑھا بھی سکتے ہیں۔

فوٹو: شٹر اسٹاک
فوٹو: شٹر اسٹاک

غذائیت سے بھرپور سحر و افطار

متحدہ عرب امارات کی ماہر غذائیت سکینہ کا کہنا ہے کہ بچوں کے لیے سحری اتنی ہی ضروری ہے جتنی بڑے عمر کے افراد کے لیے، سحری میں اتنی ہی غذایئت اور توانائی شامل ہونی چاہیے جتنی والدین اپنے لیے استعمال کرتے ہیں تاکہ روزے کے دوران بچے پیاس، بھوک کی تکلیف سے محفوظ رہ سکیں اور ان کا روزہ آرام دہ ثابت ہوسکے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ سحری میں انڈے، اناج، گندم، پھل کا استعمال بہترین انتخاب ہے۔

جبکہ افطار میں بچوں کو تازہ پھلوں کا جوش، پانی اور کھجور سے شروعات کرنے کی تربیت دیں۔

اس دوران افطار کے وقت تلی ہوئی چیزوں سے پرہیز کریں، بچوں کے رات کے کھانے کو تین حصوں میں تقسیم کریں، پہلے افطار، دوسرا رات کا کھانا اور پھر رات کے کھانے کے کچھ گھنٹے بعد دوبارہ کھانا دیں تاکہ بچے مناسب غذائیت حاصل کرسکیں۔

رات کا کھانا کاربوہائیڈریٹ، پروٹین اور سبزیوں کے ساتھ متوازن ہونا چاہیے، رات کے کھانے کے بعد انہیں سونے سے قبل بادام اور ایک گلاس دودھ بھی دے سکتے ہیں۔

فوٹو: جیٹی امیجز
فوٹو: جیٹی امیجز

روزہ کشائی

بچہ جب پہلا روزہ رکھے تو والدین اپنی استطاعت کے مطابق ان کے لیے خصوصی اہتمام کریں، مثلاً افطار میں بچے کے دوستوں اور رشتہ داروں کو دعوت دیں۔

اس کے علاوہ والدین پہلے روزے کے موقع پرحوصلہ افزائی کرنے کے لیے بچے کے لیے تحفہ بھی خریدیں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں