بعض والدین سمجھتے ہیں کہ بچوں کی بہترین تعلیم کے لیے ان کا فرض بہترین اسکول میں بچے کا داخلہ اور بھاری فیس ادا کرنا ہے۔

بچے کو آگر پڑھائی میں پریشان یا مشکلات کا سامنا ہے تو ٹیوشن لگا دیا جاتا ہے، اور اس کی بھاری فیس الگ سے ادا کرنی ہوتی ہے ۔

تاہم اگر بچے کا رزلٹ اچھا نہ آئے تو والدین بچے کو ہی قصوروار سمجھتے ہیں، یہ بات بھی درست ہے کہ ہر ماں باپ کی خواہش ہوتی ہے کہ ان کا بچہ ایک کامیاب شخص بنے، لیکن کامیابی کسی کو بھی پلیٹ میں ڈال کر نہیں دی جاسکتی کیونکہ اگر ایسا ہوتا تو تمام والدین جی جان کی بازی لگاکر اپنے بچوں کے لیے اس پلیٹ کو بھرنے کی کوشش کرتے۔

اس لیے اگر آپ کا بچہ پڑھائی میں کمزور ہے تو فکر نہ کریں، کیونکہ ہر بچے کی صلاحیت مختلف ہوتی ہے، کچھ بچے پڑھائی میں اچھے ہوتے ہیں تو کوئی اسپورٹس میں تو کوئی موسیقی کا شوقین ہوسکتا ہے۔

تاہم ان سب کے ساتھ پڑھائی میں انتہائی ضروری ہے, اس لیے بچے کی پڑھائی میں مدد کرنے کے لیے والدین کا کردار انتہائی اہم ہے۔

پڑھنے میں دشواریوں پر کیسے قابو پایا جائے؟

درج ذیل نکات پر عمل کرکے اس پر قابو پایا جا سکتا ہے۔

1 ۔ بچے کی حالت کی جتنی جلدی تشخیص ہوگی اسی قدر پڑھنے کی دشواریوں پر قابو پانا ممکن ہوگا۔

جب آپ یہ جان لیں گے کہ بچے کو مشکل کہاں درپیش ہے تو اس کے بعد میں پیدا ہونے والے بہت سے مسائل سے بچ جائیں گے۔

2 ۔ والدین کو اپنے بچوں کے مسائل کی نوعیت کو سمجھنا چاہیے اور ان کو دور کرنے میں اسکول کے ساتھ تعاون کرنا چاہیے۔

3 بچے کو گھر یا کلاس روم میں ایسی مشقیں دینا جو پڑھنے کے عمل کے دوران دماغ کو مشغول کرنے پر مرکوز ہوں۔

4 اس کے علاوہ ایسی سرگرمیاں جو بصری ادراک، بصری یاد داشت، سمعی ادراک اور سمعی یاد داشت پر منحصر ہوں۔

5 ایسا نصاب اختیار کریں جس میں بچے مگن ہوجائیں اور انہیں پڑھنے میں دلچسپی پیدا ہوجائے۔

آپ کیا کر سکتے ہیں؟

اپنے جذبات پر قابو رکھیں:

اگر بچے کے بُرے نمبر دیکھ کر آپ کا پارہ چڑھ جاتا ہے تو بہتر ہوگا کہ آپ غصے کی حالت میں اس سے اس موضوع پر بات نہ کریں۔

اس سلسلے میں بریٹ نامی والد کہتے ہیں، ’’میں نے اور میری بیوی نے دیکھا ہے کہ جب ہم ٹھنڈے ہو کر اور مشفقانہ انداز میں بچوں سے بات کرتے ہیں تو اس کا زیادہ فائدہ ہوتا ہے‘‘۔

بچے پر پڑھائی کی اہمیت واضح کریں:

جتنا زیادہ آپ کا بچہ اس بات کو سمجھے گا کہ اسے ابھی اسکول جانے سے کیا فائدہ ہو سکتا ہے اتنا ہی زیادہ اس میں پڑھنے کا شوق بڑھے گا۔ مثال کے طور پر ریاضی کے مضمون کی مدد سے وہ سیکھے گا کہ وہ اپنے جیب خرچ کا حساب کیسے رکھ سکتا ہے۔

تجویز

ہوم ورک کرنے میں اپنے بچے کی مدد کریں لیکن خود اس کا ہوم ورک ہرگز نہ کریں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں