تیونس کے قریب سمندر میں کشتی ڈوبنے سے 34 تارکین وطن لاپتا

25 مارچ 2023
تیونس کے قریب ساحل میں رواں ماہ کے دوران کشتی حادثے کے 4 واقعات ہوچکے ہیں—فاءل فوٹو: رائٹرز
تیونس کے قریب ساحل میں رواں ماہ کے دوران کشتی حادثے کے 4 واقعات ہوچکے ہیں—فاءل فوٹو: رائٹرز

سب صحارا افریقہ سے تعلق رکھنے والے 34 تارکین وطن تیونس کے بحیرہ روم کے ساحل کے قریب کشتی الٹنے کے بعد لاپتا ہو گئے، جو اس مہینے کے المیے کے سلسلے کی تازہ ترین کڑی ہے۔

ڈان اخبار میں شائع ہونے والی رپورٹ کے مطابق ساحلی شہر کی ایک عدالت کے ترجمان فوزی المسمودی نے بتایا کہ کشتی جس میں 38 افراد سوار تھے اسفیکس کے قریب سے روانہ ہوئی تھی اور اٹلی پہنچنے کی کوشش کر رہی تھی۔

تیونس میں رہنے والے سب صحارا افریقی تارکین وطن گزشتہ ماہ صدر قیس سعید کی ایک آگ لگانے والی تقریر کے بعد سے خوف میں زندگی گزار رہے ہیں، جس میں انہوں نے ان پر آبادی کے خطرے کی نمائندگی کرنے اور جرائم کی لہر پیدا کرنے کا الزام لگایا تھا۔

شمالی افریقی ملک کی ایک کروڑ 20 لاکھ آبادی افریقہ کے دیگر حصوں سے آنے والے اندازے کے مطابق 21 ہزار تارکین وطن کی میزبانی کرتی ہے جو کہ آبادی کا 0.2 فیصد ہے۔

قبل ازیں تارکین وطن کی کشتیوں کی نگرانی کرنے والی ایک خیراتی تنظیم الارم فون نے کہا تھا کہ ’تیونس سے فرار ہونے کی کوشش میں مصیبت میں مبتلا ایک کشتی‘ پر 40 افراد خطرے میں ہیں۔

گروپ نے بتایا کہ جہاز میں سوار افراد نے بتایا کہ ’نام نہاد تیونس کے ساحلی محافظوں نے ان کی کشتی کے انجن کو نکال دیا، ان میں سے کچھ کو مارا پیٹا اور سمندر میں چھوڑ دیا‘۔

تیونس کے قریب ساحل میں رواں ماہ کے دوران کشتی حادثے کے 4 واقعات ہوچکے ہیں جس میں 2 روز قبل ہی 5 سب صحارا افریقی پناہ گزین ڈوب گئے جبکہ 28 لاپتا ہوئے تھے جس میں زیادہ تر آئیورین تارکین وطن سوار تھے۔

قیس سعید کی تقریر کے بعد کے دنوں میں، جسے حقوق کے گروپوں نے ’سل پرست نفرت انگیز تقریر‘کے طور پر تنقید کا نشانہ بنایا، تارکین وطن نے نسل پرستانہ حملوں میں اضافے کی اطلاع دی اور بہت سے لوگوں کو ان کے مالک مکان نے رہائش گاہوں سے بے دخل کر دیا گیا جنہیں تارکین وطن کو رکھنے پرجرمانے یا جیل جانے کا خوف تھا۔

تعمیرات اور دیگر شعبوں میں غیر رسمی طور پر کام کرنے والے بھی اپنی ملازمتوں سے ہاتھ دھو بیٹھے، اور ہزاروں افراد وطن واپس جانے کے لیے اپنے سفارت خانوں میں پہنچ گئے۔

کچھ تارکین وطن تعلیم حاصل کرنے کے لیے تیونس پہنچتے ہیں، بہت سے لوگ اس ملک کو سمندری راستے سے یورپ پہنچنے کی کوششوں کے لیے ایک راستے کے طور پر استعمال کرتے ہیں، یورپی حکومتوں نے تیونس پر دباؤ ڈالا ہے کہ وہ اس بہاؤ کو روکے۔

اٹلی کی وزیراعظم کا انتباہ

اٹلی کی سخت دائیں بازو کی وزیر اعظم جارجیا میلونی نے خبردار کیا کہ تیونس کے ’سنگین مالی مسائل‘ سے یورپ کی جانب ’ہجرت کی لہر‘ شروع ہونے کا خطرہ ہے۔

انہوں نے شمالی افریقی ملک میں اطالوی اور فرانسیسی وزرائے خارجہ پر مشتمل ایک مشن کے منصوبے کی بھی تصدیق کی۔

جیارجیا میلونی نے ہفتے کے اوائل میں یورپی یونین کے خارجہ پالیسی کے سربراہ جوزپ بوریل نے خبردار کیا تھا کہ تیونس کو معاشی تباہی کا خطرہ ہے جو یورپ میں تارکین وطن کے نئے بہاؤ کو متحرک کر سکتا ہے، خدشہ ہے کہ تیونس نے تب سے اسے مسترد کر دیا ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں