اسلام آباد کی مقامی عدالت نے حسان نیازی کی درخواست ضمانت منظورکرلی

اپ ڈیٹ 25 مارچ 2023
حسان نیاز  نےکہا کہ میرا قصور یہ ہے کہ میں عمران خان کا لیگل ایڈوائزر ہوں—فائل فوٹو: پی ٹی آئی/ٹوئٹر
حسان نیاز نےکہا کہ میرا قصور یہ ہے کہ میں عمران خان کا لیگل ایڈوائزر ہوں—فائل فوٹو: پی ٹی آئی/ٹوئٹر

اسلام آباد کی مقامی عدالت نے سابق وزیراعظم اور چیئرمین پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان کے بھانجے اور فوکل پرسن حسان نیازی کی ضمانت منظور کرلی۔

ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ اسلام آباد میں ڈیوٹی مجسٹریٹ احتشام عالم نے ضمانت بعد از گرفتاری کی درخواست پر سماعت کی۔

حسان خان نیازی کی ضمانت کی درخواست پر قیصر امام کی جانب سے دلائل دیے گئے، انہوں نے کہا کہ ’اے ایس آئی کی درخواست پر ایک بجے ایف آئی آر درج کی گئی، پولیس اہلکاروں نے ایف آئی آر میں کہا کہ ملزمان کی جانب سے جان سے مارنے کی کوشش کی گئی، حسان نیازی کا ایک ساتھی پستول لہراتے ہوئے فرار ہوا جبکہ ڈرائیونگ سائیڈ والے آدمی نے دھمکیاں دی۔

عدالت نے استفسار کیا کہ ’کیا ملزم سے کوئی ریکوری ہوئی ہے؟، قیصر امام نے کہا کہ ’حسان نیازی سے کوئی ریکوری نہیں ہوئی‘۔

عدالت نے مختلف عدالتی فیصلوں کی کاپیاں فراہم کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے حسان نیازی کی درخواست ضمانت پر فیصلہ محفوظ کر لیا۔

بعدازاں عدالت نے محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے حسان نیازی کی اسلام آباد میں درج مقدمے میں ضمانت منظور کرلی۔

ڈیوٹی جج احتشام عالم نے محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے 30 ہزار کے مچلکوں کے عوض حسان نیازی کی ضمانت منظور کی۔

کوئٹہ کی عدالت نے حسان نیازی کی ضمانت منظور کرلی

قبل ازیں کوئٹہ کی عدالت نے حسان نیازی کی ضمانت منظور کرلی تھی۔

پی ٹی آئی رہنما حسان نیازی کو جوڈیشل میجسٹریٹ جمیل احمد کے روبرو پیش کیا گیا، دوران سماعت پولیس کی جانب سے حسان نیازی کے 5 روزہ جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی گئی جسے عدالت نے مسترد کردیا۔

حسان نیاز نے جوڈیشل میجسٹریٹ کے روبرو بیان دیا کہ ’میرا قصور یہ ہے کہ میں عمران خان کا لیگل ایڈوائزر ہوں‘۔

بعدازاں عدالت نے ایک لاکھ روپے کے مچلکوں کے عوض حسان نیازی کی ضمانت منظور کر لی۔

واضح رہے کہ پی ٹی آئی رہنما حسان خان نیازی کو 20 مارچ کو گرفتار کرلیا گیا تھا، اُن کے خلاف کار سرکار میں مداخلت اور اسلحہ دکھانے کے خلاف مقدمہ درج کرلیا گیا، مقدمہ تھانہ رمنا میں اے ایس آئی خوبان شاہ کی مدعیت میں درج کیا گیا تھا۔

ایف آئی آر کے متن کے مطابق انہوں گاڑی کو روکنے کی کوشش کی لیکن ڈرائیور نے پولیس اہلکاروں کے اوپر گاڑی چھڑائی، حسان نیازی نے جان سے مارنے کی دھمکیاں دی، حسان نیازی کے ساتھ دوسرے شخص نے اسلحہ نکالا، دوسرا شخص گاڑی نکال کر فرار ہونے میں کامیاب ہوگیا، دوران مزاحمت حسان نیازی کو پولیس نے گرفتار کر لیا۔

بعد ازاں 21 مارچ کو اسلام آباد کی مقامی عدالت نے پولیس کی درخواست پر حسان خان نیازی کے 2 روزہ جسمانی ریمانڈ کی منظوری دے دی تھی۔

23 مارچ کو 2 روزہ جسمانی ریمانڈ مکمل ہونے پر حسان نیازی کو اسلام آباد کی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ میں ڈیوٹی مجسٹریٹ مرید عباس کی عدالت پیش کیا گیا، عدالت نے پولیس کی جانب سے اُن کے مزید 2 روزہ جسمانی ریمانڈ دینے کی استدعا مسترد کرتے ہوئے انہیں جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا تھا۔

گزشتہ روز 24 مارچ کو اسلام آباد کی مقامی عدالت نے حسان نیازی کو ایک روزہ راہداری ریمانڈ پر کوئٹہ پولیس کے حوالے کر دیا تھا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں