عثمان بزدار کے علاقے کھرڑ بزدار میں 16 گھوسٹ اسکولوں کا انکشاف

31 مارچ 2023
عثمان بزدار اور ان کے بھائیوں کے ساتھ ساتھ چیف ایگزیکٹو افسر محکمہ ایجوکیشن کو بھی طلب کیا گیا ہے— فائل فوٹو: ڈان نیوز
عثمان بزدار اور ان کے بھائیوں کے ساتھ ساتھ چیف ایگزیکٹو افسر محکمہ ایجوکیشن کو بھی طلب کیا گیا ہے— فائل فوٹو: ڈان نیوز

سابق وزیر اعلیٰ پنجاب عثمان بزدار کے علاقے کھرڑ بزدار میں 16 گھوسٹ اسکولوں کی موجودگی کا انکشاف ہوا ہے جن پر بزدار خاندان کے لوگ قابض ہیں اور اسکولوں کے فنڈز بھی باقاعدگی کے ساتھ جاری ہو رہے ہیں۔

عثمان بزدار کے علاقے کھرڑ بزدار میں 16 سرکاری اسکولوں کی عمارتوں پر بزدار خاندان کے افراد کا قبضہ ہے، سرکاری اسکولوں کی عمارتوں کو بطور ڈیرے او رہائش گاہیں استعمال کیا جا رہا ہے، تمام اسکولوں کے فنڈز باقاعدگی کے ساتھ جاری ہورہے ہیں۔

عثمان بزدار کے علاقے کھرڑ بزدار کے تمام سرکاری اسکولوں کے اساتذہ عثمان بزدار کے رشتہ دار ہیں، اساتذہ کو بزدار خاندان کی مکمل پشت پناہی حاصل ہے۔

اینٹی کرپشن پنجاب نے اس معاملے پر محکمہ اسکول ایجوکیشن سے ریکارڈ مانگ لیا اور عثمان بزدار، عمر خان بزدار، طور خان بزدار، شبیر احمد چوہان کو 3 اپریل 10 بجے طلب کرلیا۔

عثمان بزدار اور ان کے بھائیوں کے ساتھ ساتھ چیف ایگزیکٹو افسر محکمہ ایجوکیشن کو بھی طلب کیا گیا ہے۔

سابق وزیر اعلیٰ کے علاقے کھرڑ بزدار میں 14 پرائمری اسکول گھوسٹ ہیں جن میں گورنمنٹ پرائمری اسکول بستی غلام رسول، گورنمنٹ پرائمری اسکول غلام مصطفیٰ، گورنمنٹ پرائمری اسکول ملک شیر محمد، گورنمنٹ پرائمری اسکول تاج محمد شامل ہیں۔

ان گھوسٹ اسکولوں میں گورنمنٹ پرائمری اسکول، گورنمنٹ پرائمری اسکول لال محمد، گورنمنٹ پرائمری اسکول عبدالرحیم، گورنمنٹ پرائمری اسکول احمد جٹ، گورنمنٹ پرائمری اسکول حاجی رینو طور خان بزدار، گورنمنٹ پرائمری اسکول دین محمد ، گورنمنٹ پرائمری اسکول در خان، گورنمنٹ پرائمری اسکول حیات محمد، گورنمنٹ پرائمری اسکول رفیق مار ین، گورنمنٹ پرائمری اسکول ماجیا نی کھرڑ بزدار اور گورنمنٹ پرائمری اسکول اللہ بخش شامل ہیں۔

واضح رہے کہ اس سے قبل قومی احتساب بیورو (نیب) نے بھی سابق وزیر اعلیٰ پنجاب اور پی ٹی آئی کے رہنما عثمان بزدار کو طلب کیا تھا۔

یاد رہے کہ 2020 میں بھی نیب کی طرف سے عثمان بزدار کے خلاف ’اختیارات کا غلط استعمال‘ کرتے ہوئے لاہور گیٹ وے اور دیگر منصوبوں میں ’من پسند ٹھیکیدار‘ کو ٹھیکہ دینے پر تحقیقات کا آغاز کیا گیا تھا۔

اس سے قبل نیب نے عثمان بزدار کے خلاف شراب لائسنس سے متعلق تحقیقات کا آغاز کیا تھا، ان پر الزام تھا کہ انہوں نے محکمہ ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن کے سربراہ پر یہ دباؤ ڈالنے کے لیے 5 کروڑ روپے رشوت لی کہ وہ خلاف قانون ایک زیر تعمیر ہوٹل کو شراب لائسنس جاری کریں۔

اس کے علاوہ وہ جنوبی پنجاب میں زیادہ تر اپنے رشتے داروں اور دیگر کے نام پر جائیدادیں حاصل کرنے کے الزامات کا بھی سامنا کر رہے تھے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں