سابق چیف جسٹس کے صاحبزادے نجم ثاقب کی مبینہ آڈیو ٹیپ لیک

اپ ڈیٹ 29 اپريل 2023
سابق چیف جسٹس کے صاحبزادے نجم ثاقب کی پی ٹی آئی کے ابوزر چدھڑ کے ساتھ مبینہ آڈیو ٹیپ منظر عام پر آئی— فوٹو: اسکرین شاٹ
سابق چیف جسٹس کے صاحبزادے نجم ثاقب کی پی ٹی آئی کے ابوزر چدھڑ کے ساتھ مبینہ آڈیو ٹیپ منظر عام پر آئی— فوٹو: اسکرین شاٹ

سابق چیف جسٹس ثاقب نثار کے صاحبزادے نجم ثاقب کی پنجاب اسمبلی کے حلقہ 137 سے پاکستان تحریک انصاف کا ٹکٹ لینے والے ابوذر سے گفتگو کی مبینہ آڈیو منظر عام پر آ گئی ہے جس میں انہیں پنجاب اسمبلی کے ٹکٹ کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے سنا جا سکتا ہے۔

مبینہ آڈیو میں حلقہ 137 سے امیدوار ابوزد چدھڑ سابق چیف جسٹس کے بیٹے سے کہتے ہیں کہ آپ کی کوششیں رنگ لے آئی ہیں جس پر نجم ثابق کہتے ہیں کہ مجھے انفارمیشن آگئی ہوئی ہے۔

اس کے بعد نجم ثاقب پوچھتے ہیں کہ اب بتائیں اب کرنا کیا ہے؟ جس پر ابوزد بتاتے ہیں کہ ابھی ٹکٹ چھپوا رہے ہیں، یہ چھاپ دیں، اس میں دیر نہ کریں، ٹائم بہت تھوڑا ہے۔

پھر نجم ثاقب ان کو ثاقب نثار سے ملنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ بس بابا کو ملنے آجانا شکریہ ادا کرنے کے لیے، اور کچھ نہیں جس پر ابوذر کہتے ہیں کہ یقیناً ، کیسی بات کررہے ہیں۔

نجم ثاقب کہتے ہیں کہ وہ 11 بجے تک واپس آ جائیں گے، ان کو جھپئی ڈالنے آجانا بس، انہوں نے بہت محنت کی ہے، بہت محنت کی ہے۔

اس کے بعد ابوذر کہتے ہیں کہ اچھا میں سوچ رہا تھا کہ پہلے انکل کے پاس آؤں یا شام کو ٹکٹ جمع کراؤں جس پر نجم ثاقب کہتے ہیں کہ وہ مرضی ہے تیری، لیکن آج کے دن میں مل ضرور لینا بابا سے جس کے بعد ابوذر کہتے ہیں کہ یقیناً، سیدھا ہی ان کے پاس آنا ہے۔

پھر ابوذر کہتے ہیں کہ 12 بجے ٹائم ختم ہو جانا ہے جس پر نجم ثاقب کہتے ہیں کہ ٹکٹ چھپوائیں، تصویر بھیجیں اور پھر وہ کر کے آئیں۔

اسی آڈیو میں نجم ثاقب کی دوسری گفتگو میاں عزیر کے ساتھ ہے جس میں وہ کہتے ہیں کہ واٹس ایپ دیکھو، جس پر میاں عزیر سوال کرتے ہیں کہ یہ ابوذر نے بھیجی ہے تمہیں، اس پر نجم ثاقب کہتے ہیں کہ یار میں بھی وکیل ہوں۔

میاں عزیر پوچھتے ہیں کہ یہ ابوذر نے بھیجی ہے یا تمہیں ڈائریکٹ آئی ہے جس پر نجم ثاقب جواب دیتے ہیں کہ مجھے ڈائریکٹ بھی آ سکتی ہے، ضروری تو نہیں کہ ابوذر ہی بھیجے ہر چیز۔

مبینہ آڈیو میں میاں عزیر پھر سوال کرتے ہیں کہ میں اس کے اوپر سے آؤں؟، جس پر نجم ثاقب جواب دیتے ہیں کہ آنا ہے تو آجاؤ، ویسے مجھے تو اسی نے بھیجی ہے۔

نجم ثاقب سوال کرتے ہیں کہ تو کام کس نے کروایا ہے؟ کسی اور نے نہیں کروایا جس پر میاں عذیر کہتے ہیں کہ بس گُڈ ہو گیا۔

نجم ثاقب مزید سوال کرتے ہیں کہ تو کیا سین ہے؟، تو عذیر کہتے ہیں کہ کر لیتا ہوں بات ناں، اوکے، جس پر نجم ثاقب پوچھتے ہیں کہ کیا مطلب بات کر لیتا ہوں، یہ تو طے تھا۔

میاں عذیر جواب دیتے ہیں کہ فون کر کے بات کر لوں کہ بھیج دو سامان مجھے جس پر نجم ثاقب کہتے ہیں کہ سامان بھیجوں نہیں، ایک بیس سے نیچے نہ لینا، میں تمہاری ٹانگیں توڑ دوں گا جس پر میاں عذیر کہتے ہیں کہ یار تم پھر فون پر باتیں کررہے ہو۔

پھر نجم ثاقب کہتے ہیں کہ میرے لیے اتنا کوئی ایشو نہیں ہے، ایک بیس سے نیچے نہ لینا، میں بتا رہا ہوں، مذاق نہیں کررہا، یہ بہت بڑی چیز ہے عزیر، جس پر میاں عذیر جواب دیتے ہیں کہ بھائی جان زبان ہوئی ہے، میں کوئی ۔۔۔ تو نہیں ہوں۔

نجم ثاقب برہمی سے جواب دیتے ہیں کہ تم ۔۔۔ ہو جاؤ، تم میرے لیے ۔۔۔ ہو گے ورنہ میں تم سے بات نہیں کروں گا جس پر میاں عزیر کہتے ہیں کہ چلو اوکے، میں کرتا ہوں۔

نجم ثاقب مزید کہتے ہیں کہ میں ورنہ ڈائریکٹ ہو جاؤں گا اور تو کچھ نہیں کر سکتا جس پر میاں عزیر کہتے ہیں کہ کہہ دو یہ زیادہ بہتر ہے۔

سابق چیف جسٹس کے بیٹے مبینہ آڈیو کے اختتام پر کہتے ہیں کہ وہ دفتر آ رہا ہے کہ میرے پاس جمع کروا کے، تم نے آنا ہے تو تم بھی آجاؤ۔

واضح رہے کہ اس آڈیو لیک سے قبل سابق چیف جسٹس کی آڈیو کلپ بھی لیک ہوئی تھی جس میں سابق چیف جسٹس اور پی ٹی آئی کے قانونی مشیر خواجہ طارق رحیم کو اس وقت سپریم کورٹ میں زیر سماعت ایک ہائی پروفائل کیس سے متعلق بات چیت کرتے ہوئے سنا گیا تھا۔

ابھی چند روز قبل ایک اور آڈیو کلپ بھی لیک ہوئی تھی جس میں مبینہ طور پر دو خواتین گفتگو کر رہی ہیں جن میں سے ایک کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ سپریم کورٹ کے اعلیٰ ترین حاضر سروس جج کی ساس جب کہ دوسری پی ٹی آئی کے قانونی مشیروں میں سے ایک خواجہ طارق رحیم کی شریک حیات ہیں۔

اگرچہ زیر بحث خواتین کی شناخت کی آزادانہ طور پر تصدیق نہیں کی جاسکی لیکن اس کلپ پر پوری سیاسی تقسیم سے سخت ردعمل سامنے آیا اور ساتھ ہی اس کی مکمل تحقیقات کا مطالبہ کیا گیا ہے۔

اس گفتگو میں دونوں خواتین مبینہ طور پر چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی جانب سے پنجاب اور خیبرپختونخوا اسمبلیوں کے انتخابات میں تاخیر پر ازخود نوٹس سے متعلق عدالتی معاملے پر تبادلۂ خیال کر رہی تھیں۔

تبصرے (0) بند ہیں