فرانس: یوم مزدور پر صدر میکرون کے خلاف مظاہروں کے دوران شدید جھڑپیں

01 مئ 2023
مظاہرین کی جانب سے میزائل پھینکنے کے بعد پولیس نے آنسو گیس بھی فائر کیے —فوٹو:رائٹرز
مظاہرین کی جانب سے میزائل پھینکنے کے بعد پولیس نے آنسو گیس بھی فائر کیے —فوٹو:رائٹرز
مظاہرین کی جانب سے میزائل پھینکنے کے بعد پولیس نے آنسو گیس بھی فائر کیے —فوٹو:رائٹرز
مظاہرین کی جانب سے میزائل پھینکنے کے بعد پولیس نے آنسو گیس بھی فائر کیے —فوٹو:رائٹرز

فرانس بھر میں مظاہرین کی سیکیورٹی فورسز کے ساتھ جھڑپیں ہوئیں جب کہ ہزاروں افراد صدر ایمانوئل میکرون کی پنشن اصلاحات کے خلاف اپنا غصہ نکالنے کے لیے یوم مزدور پر سڑکوں پر نکل آئے۔

یونینز یکم مئی کو ہونے والے مظاہروں کے لیے پورے فرانس میں مظاہرین کی بہت بڑی تعداد کی امید کر رہی تھیں تاکہ صدر کو جھنجھوڑ دیا جا سکے جن کا خیر مقدم کیا گیا جب انہوں نے اصلاحات کا دفاع کرنے اور مینڈیٹ کو دوبارہ لانچ کرنے کے لیے ملک کا دورہ کیا۔

بل کے خلاف مہینوں تک جاری رہنے والی ہڑتالوں کے باوجود ایمانوئل میکرون نے گزشتہ ماہ ریٹائرمنٹ کی عمر 62 سے بڑھا کر 64 کرنے کے قانون پر دستخط کردیے تھے۔

اے ایف پی سے تعلق رکھنے صحافیوں نے بتایا کہ پیرس میں بنیاد پرست مظاہرین نے پولیس پر گولے پھینکے اور بینکوں، اسٹیٹ ایجنٹس جیسے کاروباری اداروں کی کھڑکیاں توڑ دیں جب کہ سیکیورٹی فورسز نے آنسو گیس اور واٹر کینن سے جواب دیا۔

پیرس پولیس نے اے ایف پی کو بتایا کہ مولوٹوف کاک ٹیل کی زد میں آکر ایک پولیس اہلکار کا ہاتھ اور چہرہ شدید جھلس گیا، پولیس نے بتایا کہ صرف دارالحکومت میں اب تک 46 افراد کو گرفتار کرلیا گیا ہے۔

’ایک مقصد کے ساتھ آئے‘

پیرس کی عدالت کی جانب سے مختلف انسانی حقوق گروپوں کی جانب سے ڈرون کے استعمال نہ کرنے کی درخواست مسترد ہونے کے بعد پولیس کو حفاظتی اقدام کے طور پر انہیں استعمال کرنے کی آخری لمحات میں اجازت دی گئی۔

مظاہروں کے دوران کشیدگی پھیلنے پر پولیس نے جنوبی فرانس میں ٹولوز میں آنسو گیس کے شیل پھینکے جب کہ جنوب مشرقی شہر لیون میں چار کاروں کو آگ لگا دی گئی۔

اے ایف پی کے صحافیوں نے بتایا کہ مغربی شہر نانٹیس میں مظاہرین کی جانب سے میزائل پھینکنے کے بعد پولیس نے آنسو گیس بھی فائر کیے جب کہ کپڑوں کی دکان کی کھڑکیوں کے شیشے ٹوٹ گئے۔

وزیر داخلہ نے ٹویٹر پر جاری اپنے بیان میں کہا کہ اگرچہ مظاہرین کی اکثریت خاص طور پر پیرس، لیون اور نانٹیس میں پرامن تھی، پولیس کو انتہائی متشدد غنڈوں کا سامنا کرنا پڑا جو ایک مقصد کے ساتھ آئے تھے، ان کا مقصد پولیس والوں کو مارنا اور املاک پر حملہ کرنا تھا۔

مظاہرین نے جنوبی شہر مارسیلی میں لگژری انٹرکانٹی نینٹل ہوٹل پر کچھ وقت کے لیے قبضہ کر لیا، گملوں کو توڑ دیا اور فرنیچر کو نقصان پہنچایا۔

وزارت داخلہ نے کہا کہ فرانس بھر میں تقریباً 7 لاکھ 80 ہزار لوگوں نے احتجاج کیا جن میں سے ایک لاکھ 12 ہزار مظاہرین صرف پیرس میں تھے۔

یونین نے کہا کہ اس نے پورے فرانس میں 23 لاکھ مظاہرین کو شمار کیا، جن میں دارالحکومت میں موجود 5 لاکھ 50 ہزار افراد بھی شامل ہیں۔

مظاہرین کی یہ تعداد گزشتہ سال یوم مزدور کے مقابلے میں بہت زیادہ ہے لیکن یہ تعداد روان سال پنشن اصلاحات کے خلاف ہونے والے مظاہروں میں شریک افراد سے کم ہے ۔

تبصرے (0) بند ہیں