آسٹریلیا: ای سگریٹ کےخلاف کریک ڈاؤن، ویپز پر پابندی عائد

اپ ڈیٹ 02 مئ 2023
آسٹریلوی وزیر صحت نے کہا کہ آسٹریلیا میں ویپنگ ایک تفریحی پراڈکٹ کی شکل اختیار کر چکا ہے —فوٹو: رائٹرز
آسٹریلوی وزیر صحت نے کہا کہ آسٹریلیا میں ویپنگ ایک تفریحی پراڈکٹ کی شکل اختیار کر چکا ہے —فوٹو: رائٹرز

آسٹریلیا نے ای سگریٹ ’ویپ‘ پر پابندی عائد کرنے کے ساتھ ساتھ الیکٹرانک سگریٹ کے قوانین کو مزید سخت بنانے کا فیصلہ کرلیا۔

غیر ملکی خبر رساں ایجنسی ’رائٹرز‘ کے مطابق آسٹریلیا نے تفریحی سگریٹ ’ویپ‘ پر پابندی عائد کر دی ہے اور الیکٹرانک سگریٹ کے قوانین کو مزید سخت کر دیا ہے۔

رپورٹ کے مطابق آسٹریلیا میں تمباکو کی صنعت کے خلاف ایک دہائی سے زیادہ عرصے کے بعد سب سے بڑا کریک ڈاؤن کیا جا رہا ہے تاکہ نوجوانوں کے ویپنگ (الیکٹرک سگریٹ) استعمال میں خطرناک حد تک اضافے کو روکا جائے۔

آسٹریلیا کی حکومت کا مقصد ایک بار استعمال ہونے والے ویپنگ، غیر نسخے والے ویپز کی درآمد پر پابندی عائد کرنا اور نیکوٹین کی سطح کو محدود کرنا ہے۔

آسٹریلیا کے وزیر صحت مارک بٹلر نے نیشنل پریس کلب میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بڑی تمباکو کمپنیوں نے ایک اور نشہ آور پراڈکٹ اپنا لی ہے جسے نئی پیکنگ میں تیار کرکے اور نکوٹین کے عادی افراد کی ایک اور نسل بنانے کے لیے اس میں ذائقہ شامل کیا گیا ہے۔

مارک بٹلر نے کہا کہ نئے قوانین کے تحت اب ویپز صرف فارمیسیز میں فروخت ہوں گے جس کو دواسازی کی طرح پیک کرنا لازمی ہوگا۔

خیال رہے کہ ای سگریٹ کے عادیوں کے لیے طویل مدتی نقصانات کی نشاندہی کی گئی ہے۔

وزیر صحت نے کہا کہ آسٹریلیا میں ویپنگ ایک تفریحی پراڈکٹ کی شکل اختیار کر چکا ہے جو کہ زیادہ تر نوعمروں اور نوجوانوں کو فروخت کیا جاتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ یہ پراڈکٹ ہمارے بچوں کو نشانہ بناتا ہے، جو لولیز اور چاکلیٹ بارز کے ساتھ فروخت ہوتا ہے جبکہ ویپنگ اب ہائی اسکولوں میں ایک اہم مسئلہ بن گیا ہے۔

وزیر صحت نے کہا کہ ویپنگ کا معاملہ اب پرائمری اسکولوں میں بھی بڑھ گیا ہے جہاں ڈاکٹرز ان کے خلاف حکومتی کریک ڈاؤن کی حمایت کرتے ہیں، لیکن ساتھ ساتھ یہ بھی مطالبہ کرتے ہیں کہ حکومت ایسے اقدامات کرے جس سے کم از کم نوجوان اس کا استعمال کریں۔

رپورٹ کے مطابق گزشتہ برس شائع ہونے والے اعداد و شمار میں بتایا گیا تھا کہ آسٹریلیا میں 18 سے 24 برس کی عمر کے 22 فیصد نوجوان ایک بار ای سگریٹ یا ویپنگ کا استعمال کرتے ہیں۔

رپورٹ میں مزید بتایا گیا ہے کہ نکوٹین سے تیار کردہ ویپنگ بلیک مارکیٹ سے بھی خریدا جاتا ہے جو کہ آسانی سے مل جاتا ہے۔

اگلے ہفتے پیش ہونے والے وفاقی بجٹ میں تمباکو اور ویپنگ سے ہونے والے نقصانات سے حفاظت کے اقدامات کے لیے 15 کروڑ 50 لاکھ ڈالرز مختص کیے جائیں گے۔

واضح رہے کہ آسٹریلیا میں تمباکو نوشی کے خلاف دنیا کے سخت ترین قوانین پائے جاتے ہیں۔

سال 2012 میں آسٹریلیا پہلا ملک تھا جس نے سگریٹ کے پروڈیوسرز کو مخصوص، رنگین برانڈنگ کو ترک کرنے اور اپنی مصنوعات کو یکساں طور پر کھلے پیکٹوں میں فروخت کرنے پر مجبور کیا تھا۔

وزیر صحت نے کہا کہ حکومت کا آئندہ نسلوں کے لیے سگریٹ کی فروخت پر پابندی لگانے میں پڑوسی ملک نیوزی لینڈ کی پیروی کرنے کا کوئی منصوبہ نہیں ہے، لیکن فروخت کو روکنے کے لیے اگلے تین برسوں میں تمباکو پر ٹیکس میں سالانہ 5 فیصد اضافہ کیا جائے گا۔

تبصرے (0) بند ہیں