زیادہ تر ماہرین کا خیال ہے کہ بانجھ پن کے مسائل سے دوچار مرد و خواتین کو فولک ایسڈ کی مخصوص مقدار کو کچھ وقت کے لیے استعمال کرنے سے ان میں زرخیزی بڑھ سکتی ہے اور ان کے والدین بننے کے امکانات بڑھ سکتے ہیں۔

فولک ایسڈ ایک قدرتی غذا ہے جو مختلف پھلوں اور سبزیوں میں پائی جاتی ہے، تاہم یہ دوا کی صورت میں میڈیکل اسٹورز پر بھی دستیاب ہوتی ہے۔

فولک ایسڈ عام طور پر وٹامن بی 9 سے بھرپور ہوتی ہے، تاہم اس میں وٹامن بی کے دیگر اجزا بھی شامل ہوتے ہیں۔

پھلوں اور سبزیوں کا زیادہ استعمال کرنے والے افراد میں عام طور پر فولک ایسڈ کی مقدار بہتر ہوتی ہے لیکن اس کے باوجود بعض افراد اگر ماہرین صحت سے مشورے کے بعد فولک ایسڈ کی گولیاں لینا شروع کریں تو ان میں زرخیزی نمایاں طور پر بڑھ جاتی ہے۔

برطانوی صحت کے ادارے ’این ایچ ایس‘ کے مطابق عام طور پر حمل کی خواہش مند خواتین کو ماہرین صحت حمل سے تین ماہ قبل ہی فولک ایسڈ کی مخصوص مقدار کھانے کی تجویز دیتے ہیں کیوں کہ ماہرین صحت کا خیال ہے کہ فولک ایسڈ حمل ٹھہرانے میں مددگار ہے۔

ادارے کی رپورٹ میں بتایا گیا کہ ماہرین صحت خواتین کو حمل ٹھہرنے کے بعد بھی 12 ہفتوں تک فولک ایسڈ کی مخصوص مقدار یومیہ لینے کی ہدایت کرتے ہیں کیوں کہ اس سے پیدا ہونے والے بچے کے دماغ اور ریڑھ کی ہڈی پر مثبت اثرات پڑتے ہیں۔

اسی طرح فولک ایسڈ سے مرد حضرات کے بانجھ پن میں بھی بہتری ہونے کی امید ہوتی ہے کیوں کہ اس سے اسپرم کوالٹی کے اچھے ہونے کی توقع ہوتی ہے۔

برطانوی نشریاتی اداے ’بی بی سی‘ کے مطابق متعدد تحقیقات سے معلوم ہو چکا ہے کہ حمل کے خواہش مند افراد اگر حمل ٹھہرنے سے تین ماہ قبل فولک ایسڈ کھانا شروع کریں تو ان کے ہاں بچے پیدا ہونے کے امکانات بڑھ جاتے ہیں۔

تاہم ماہرین صحت اس بات کو مسترد کرتے ہیں کہ فولک ایسڈ حمل ٹھہرانے کا سبب بنتا ہے لیکن وہ تسلیم کرتے ہیں کہ اس سے مذکورہ عمل میں مدد ضرور ملتی ہے۔

عام طور پر ایک بالغ فرد کو یومیہ 400 ملی گرام فولک ایسڈ کی ضرورت ہوتی ہے اور انسان کی مذکورہ ضرورت پھلوں اور سبزیوں سمیت دیگر غذاؤں سے مکمل ہوجاتی ہے لیکن اگر کسی شخص میں اس کی کمی ہو تو وہ ماہرین صحت کے مشورے سے فولک ایسڈ کی گولیاں لے سکتا ہے۔

عام طور پر فولک ایسڈ کی گولیاں حاملہ خواتین سمیت ایسے مریضوں کی دی جاتی ہیں جن کے منہ میں چھالے نکلتے ہوں اور جنہیں غذائیں کھانے میں مشکل درپیش ہوتی ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں