ترکیہ میں صدارتی انتخابات کے فاتح کا فیصلہ آج رن آف الیکشن میں ہوگا

اپ ڈیٹ 28 مئ 2023
کچھ لوگوں کا خیال ہے کہ رجب طیب اردوان 2028 تک برسراقتدار رہنے میں ناکام رہیں گے — فائل فوٹو: رائٹرز
کچھ لوگوں کا خیال ہے کہ رجب طیب اردوان 2028 تک برسراقتدار رہنے میں ناکام رہیں گے — فائل فوٹو: رائٹرز

ترکیہ میں تاریخی رن آف الیکشن کے موقع پر صدر رجب طیب اردوان نے اپنے قدامت پسند ووٹ بینک کو متحرک کرنے کے لیے گزشتہ روز اپنے سزائے موت پانے والے پیشرو عدنان میندریس کو خراج عقیدت پیش کیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق طیب اردوان نے 14 مئی کو پہلے راؤنڈ میں سیکولر حریف کمال کلیچدار اوغلو کو تقریباً 5 فیصد پوائنٹس سے شکست دے کر توقعات سے بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کیا تھا، تاہم وہ واضح فتح حاصل کرنے سے جزوی طور پر پیچھے رہ گئے تھے جس کے سبب حتمی فیصلہ آج ترکیہ کا پہلا انتخابی رن آف الیکشن کرے گا۔

کمال کلیچدار اوغلو کے حامی کارکن ترکیہ کے پہلے رن آف الیکشن میں ہواؤں کا رخ اپنی جماعت کے حق میں تبدیل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں، جبکہ کچھ لوگوں کا خیال ہے کہ رجب طیب اردوان 2028 تک برسراقتدار رہنے میں ناکام رہیں گے۔

دوسری جانب طیب اردوان کا عدنان میندریس کے مقبرے کا دورہ ایک علامت سمجھا جارہا ہے، 1960 میں فوج کی جانب سے بغاوت کے بعد ترکیہ کو مزید سیکولر راہ پر ڈالنے کے ایک سال بعد عدنان میندریس پر مقدمہ چلایا گیا تھا اور پھانسی دے دی گئی، جبکہ رجب طیب اردوان 2016 میں اپنی حکومت کے خلاف اسی طرح کی ایک کوشش ناکام بنانے میں کامیاب رہے تھے۔

رجب طیب اردوان نے جنوری میں اپنے کارکنان کو بتایا تھا کہ وہ ترکیہ میں مذہبی حقوق اور قومی مقاصد کے لیے عدنان میندریس کی جدوجہد جاری رکھنا چاہتے ہیں۔

کمال کلیچدار اوغلو نے اپنی مہم کو ملک کو فوری طور پر درپیش خدشات پر مرکوز کیا ہے، وہ 20ویں صدی کے بیشتر عرصے تک ترکیہ پر حکومت کرنے والی سیکولر پارٹی کو اقتدار میں واپس لانے کے لیے کوشاں ہیں۔

انہوں نے 2 روز قبل (جمعہ کو) رات گئے ایک ٹی وی انٹرویو کے دوران اپنے ووٹروں کو بھیجے گئے ٹیکسٹ پیغامات غیر منصفانہ طور پر روکنے کا الزام رجب طیب اردوان کی حکومت پر عائد کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ ہم سے ڈرتے ہیں۔

ترکیہ کے انتخابات کو شفاف قرار دیا جارہا ہے تاہم مبصرین کا کہنا ہے کہ ترکیہ کے انتخابات بمشکل ہی منصفانہ ہوسکتے ہیں۔

آرگنائزیشن فار سیکیورٹی اینڈ کوآپریشن اِن یورپ الیکشن مبصر مشن کے سربراہ مائیکل جارج لنک نے انتخابات کے پہلے مرحلے کے بعد کہا کہ یہ ٹکر کے انتخابات تھے لیکن پھر بھی انتخابی میدان میں مقابلہ محدود پیمانے پر تھا۔

انہوں نے کہا کہ بعض سیاسی قوتوں کے خلاف مجرمانہ کارروائی اور اپوزیشن کے متعدد سیاست دانوں کی گرفتاری مکمل سیاسی شمولیت کو روکتی ہے اور انتخابات میں حصہ لینے کے لیے افراد کے حقوق کی راہ میں رکاوٹ بنتی ہے۔

رجب طیب اردوان کے اقتدار کی پہلی دہائی مضبوط اقتصادی ترقی اور مغربی طاقتوں کے ساتھ گرمجوش تعلقات کی وجہ سے ممتاز حیثیت رکھتی ہے جس نے ان کی عالمی حیثیت اور ملک کے اندر حمایت میں اضافہ کیا۔

تاہم ان کے اقتدار کا دوسرا حصہ کرپشن اسکینڈل کی نذر ہوگیا اور جلد ہی سیاسی کریک ڈاؤن اور برسوں کی معاشی بدحالی میں تبدیل ہو گیا جس نے ان کی بہت سے سیاسی فتوحات کو گہنا دیا۔

تبصرے (0) بند ہیں