عثمان بزدار کا ’موجودہ ملکی صورتحال‘ کے پیش نظر سیاست چھوڑنے کا اعلان

02 جون 2023
عثمان بزدار پریس کانفرنس کر رہے ہیں: فوٹو: ڈان نیوز
عثمان بزدار پریس کانفرنس کر رہے ہیں: فوٹو: ڈان نیوز

سابق وزیراعلیٰ پنجاب اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) رہنما عثمان بزدار نے موجودہ ملکی سیاست کے پیش نظر 9 مئی کے واقعات کی مذمت کرتے ہوئے سیاست سے دسبتردار ہونے کا اعلان کردیا۔

لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے سابق وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار نے کہا کہ ’ملک کی صورتحال کو مدنظر رکھتے ہوئے ہم نے ہمیشہ بہتری کی سیاست کی ہے اور اس کی حوصلہ افزائی کی ہے، لیکن موجودہ سیاسی صورتحال کے پیش نظر میں نے ساست سے دستبردار ہونے کا فیصلہ کیا ہے۔‘

سابق وزیر اعلیٰ پنجاب عثمان بزدار نے 9 مئی کے واقعات کی مذمت کرتے ہوئے زور دیا کہ ہم ہمیشہ افواجِ پاکستان کے ساتھ کھڑے رہے ہیں اور ہمیشہ کھڑے رہیں گے۔’

ملک کے موجودہ سیاسی بحران پر بات کرتے ہوئے عثمان بزدار نے کہا کہ میں تمام اسٹیک ہولڈرز سے گزارش کرنا چاہتا ہوں کہ اپنی انا ختم کریں، اپنی جماعتوں سے بالاتر ہوکر ملک کے بہتر مستقبل کے لیے کام کریں۔’

سابق وزیراعلیٰ نے کہا کہ میں سب کے لیے نیک خواہشات کا اظہار کرتا ہوں۔

9 مئی کے واقعات کے بعد ملک بھر میں گرفتار ہونے والے سیاسی کارکنان پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ جیلوں میں جو ’بے گناہ شہری‘ قید ہیں ان کو ریلیف دیا جائے اور انہیں فوری طور پر رہا کرنے کا مطالبہ کیا۔

خیال رہے کہ عثمان بزدار کی طرف سے ایسا اعلان ایک ایسے وقت میں ہوا ہے جب پی ٹی آئی کے متعدد رہنماؤں بشمول علی زیدی، شیرین مزاری، فواد چوہدری اور دیگر نے 9 مئی کے وقعات کے بعد سیاست سے دستبردار ہونے کا اعلان کیا ہے۔

علاوہ ازیں عامر محمود کیانی، بیرسٹر ملیکہ بخاری، عمران اسمٰعیل، مراد راس، ملک امین اسلم نے پارٹی چھوڑنے کا اعلان کیا ہے جبکہ اسد عمر اور پرویز خٹک نے پارٹی کے عہدوں سے استعفیٰ دیا ہے لیکن پارٹی میں موجود رہیں گے۔

مارچ 2022 کے ڈان کے اداریے کے مطابق عثمان بزدار ایک ایسے سیاست دان تھے جو ریاست کے معاملات میں اپنی مکمل ناتجربہ کاری کی وجہ سے مجبور تھے، اور انہوں نے اپنے پیچھے ایک مکسڈ لیگیسی چھوڑی تھی جیسا کہ ان کے بہت سے پیشروؤں نے کیا تھا۔

پی ٹی آئی کے سابق ایم این اے اگست 2018 میں پنجاب کے وزیر اعلیٰ منتخب ہوئے تھے لیکن اسی دن پنجاب اسمبلی میں سینئر قانون سازوں کے ایک وفد کی جانب سے ان کے خلاف تحریک عدم اعتماد جمع کرائے جانے کے بعد مارچ 2022 میں اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا تھا۔

اپریل 2022 میں ایڈووکیٹ ندیم سرور نے عثمان بزدار کا استعفیٰ باضابطہ طور پر قبول کر لیا تھا اور نئے وزیراعلیٰ کے انتخاب کے لیے پنجاب اسمبلی کا اجلاس طلب کیا تھا۔

اسی سال جون میں سابق پی ٹی آئی رہنما اور ان کے خاندان کے خلاف ڈیرہ غازی خان میں سرکاری اراضی کے غیر قانونی استعمال کے الزام میں بدعنوانی کے مقدمات درج ہوئے تھے۔

اس ماہ کے شروع میں لاہور کی ایک احتساب عدالت نے قومی احتساب بیورو (نیب) کی جانب سے غیر قانونی اثاثوں کی انکوائری میں ان کی عبوری ضمانت قبل از گرفتاری میں توسیع کر دی تھی اور انہیں خبردار کیا تھا کہ وہ تفتیش میں شامل ہو جائیں۔

تبصرے (0) بند ہیں