شام نے ایک خط میں اقوام متحدہ سے کہا ہے کہ وہ اس کے ملک کے خلاف ممکنہ جارحیت کو روکے۔ اے ایف پی تصویر
شام نے ایک خط میں اقوام متحدہ سے کہا ہے کہ وہ اس کے ملک کے خلاف ممکنہ جارحیت کو روکے۔ اے ایف پی تصویر

دمشق: شام نے اقوامِ متحدہ سے باضابطہ طور پر کہا ہے کہ اقوامِ متحدہ ' اس کیخلاف کسی بھی قسم کی جارحیت' روکنے کی کوشش کرے۔

اب جبکہ خطے میں جنگ کے بادل منڈلارہے ہیں شام کا سرکاری سنا نیوز کے مطابق یہ درخواست باضابطہ طور پر کی گئی ہے۔

اقوامِ متحدہ میں شام کے نمائیندے بشارالجعفری نے ایک خط لکھا ہے جس کے مطابق شامی حکومت نے اقوامِ متحدہ کے سیکریٹری جنرل سے کہا گیا ہے کہ وہ شام کیخلاف کسی بھی طرح کی جارحیت روکنے میں اپنی کوششیں کرے۔

خط میں اقوامِ متحدہ سے یہ بھی کہا گیا ہے کہ وہ ' بحران کے پُرامن حل' کی تلاش میں مدد فراہم کرے جس میں مارچ 2011 سے سرکار کیخلاف بغاوت میں اب تک  110,000 افراد مارے جاچکے ہیں۔

امریکی صدر براک اوبامہ شام پر حملے کیلئے اب کانگریس کی جانب دیکھ رہے ہیں جس کے تحت اکیس اگست کو شام میں مبینہ طور پر سرکار کی جانب سے کیمیائی ہتھیاروں کے استعمال پر اسے سزا دینی ہے۔

امریکہ ، برطانیہ ، فرانس اور عرب لیگ کے ساتھ ساتھ دنیا کے کئی ممالک نے ان کیمیائی ہتھیاروں کا الزام شام کی حکومت پر عائد کرتی ہے۔ شام ان الزامات کی کئی مرتبہ تردید کرچکا ہے۔

اتوار کے روز امریکی وزیرِ خارجہ جان کیری نے کہا تھا کہ شام نے کیمیائی حملے میں زہریلی سارین گیس استعمال کی ہے۔ ؂

انہوں  نے اتوار کے روز یہ بات کرتے ہوئے کانگریس پر زور دیا کہ کانگریس شامی حکومت کے کیخلاف فوجی کارروائی کی اجازت دے۔ دوسری جانب فرانس نے کہا ہے کہ مبینہ کیمیائی حملے میں بشارالاسد حکومت ملوث ہونے کے واضح ثبوت موجود ہیں۔

کیری نے این بی سی اور سی این این سے بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ گزشتہ ماہ دمشق میں ہونے والے کیمیائی حملے کے بعد اقوامِ متحدہ کے ایمرجنسی ورکرز کو متاثرین کے بالوں اور خون کے نمونوں سے ایک طاقتور اعصابی گیس، سیرین کے استعمال کے شواہد ملے ہیں

' شامی حکومت ایک بار پھر یہ دہراتی ہے کہ اس نے کیمیائی ہتھیار استعمال نہیں کئے،' جعفری نے کہا۔

' دنیا کہ توقع رکھتی ہے کہ امریکہ امن کیلئے اپنا کردار ادا کر ےلیکن اس کیلئے جینیوا میں شام کیلئے ایک کانفرنس بلاکر سنجیدگی کا مظاہرہ کیا جائے ناکہ ایک ایسے ملک کا کردار ادا کرے جو اپنی پالیسیوں کے مخالف ملک پر طاقت استعمال کرتا ہے،' انہوں نے مزید کہا۔

اس سال کے آغاز میں امریکہ اور روس نے یہ کہا تھا کہ وہ جینیوا میں شام کے بحران پر ایک بین الاقوامی کانفرنس بلانے پر غور کررہے ہیں ۔

لیکن پھر یہ کانفرنس تعطل کا شکار ہوتی رہی اور اس پر مزید کام نہیں ہوا۔

دوسری جانب روسی وزیرِ خارجہ سرگائی لاروف نے پیر کو کہا ہے کہ دمشق کیخلاف کسی قسم کی کارروائی سے امن کانفرنس کے امکانات اگر ختم نہ ہوئے تو بہت دور چلے جائیں گے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں