بجٹ کو پیچیدہ سیاسی دستاویز بنادیا گیا جسے سمجھنا انتہائی مشکل ہے، ڈاکٹرقیصربنگالی

اپ ڈیٹ 08 جون 2023
قیصر بنگالی نے کہا کہ ٹیکسز میں اضافے کے بجائے اخراجات میں کمی لاکر ہی معاشی بحران پر قابو پایا جاسکتا ہے—فوٹو:ڈان نیوز
قیصر بنگالی نے کہا کہ ٹیکسز میں اضافے کے بجائے اخراجات میں کمی لاکر ہی معاشی بحران پر قابو پایا جاسکتا ہے—فوٹو:ڈان نیوز

معروف ماہر معیشت ڈاکٹرقیصربنگالی نے کہا ہے کہ بجٹ ایک سیاسی دستاویز بن چکی ہے، جسے سمجھنا اتنا مشکل بنا دیا ہے کہ صحافی بھی سمجھنے سے قاصر ہیں۔

وہ کراچی پریس کلب کی اسکلز اینڈ ڈیولپمنٹ کمیٹی کے زیر اہتمام صحافیوں کے لیے بجٹ رپورٹنگ پر منعقدہ ورکشاپ سے خطاب کر رہے تھے۔

اس موقع پر ماہر معاشیات عفت آرا، کراچی پریس کلب کے صدر سعید سربازی، سیکریٹری شعیب احمد، بزنس رپورٹر ملک تنویر احمد اور سیکریٹری اسکلز اینڈ ڈیولپمنٹ کمیٹی حامد الرحمٰن نے بھی خطاب کیا۔

ڈاکٹر قیصر بنگالی نے بجٹ کے اجزا، بنیادی اصطلاحات اور بجٹ کو سمجھنے اور رپورٹ کرنے کے حوالے سے ٹریننگ دی۔

ڈاکٹر قیصر بنگالی نے بجٹ کے اجزا، بنیادی اصطلاحات اور بجٹ کو سمجھنے اور  رپورٹ کرنے کے حوالے سے ٹریننگ دی—فوٹو:ڈان نیوز
ڈاکٹر قیصر بنگالی نے بجٹ کے اجزا، بنیادی اصطلاحات اور بجٹ کو سمجھنے اور رپورٹ کرنے کے حوالے سے ٹریننگ دی—فوٹو:ڈان نیوز

معروف ماہر معیشت نے کہا کہ بجٹ ایک سیاسی دستاویز بن چکی ہے جسے سمجھنا اتنا مشکل بنا دیا ہے کہ صحافی بھی اسے سمجھنے سے قاصر ہیں۔

پاکستان کے بجٹ کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ اس کا ایک بڑا حصہ بیرونی امداد پر منحصر ہوتا ہے، ملکی پیداوار کم ہوچکی ہے جب کہ معیشت کو درآمدات کے حوالے کردیا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ٹیکسز کا سارا بوجھ مینوفیکچرنگ انڈسٹری پر ڈال دیا جاتا ہے جس کی وجہ سے کارخانے بند اور بے روزگاری میں اضافہ ہوتا چلا جارہا ہے یہاں تک کہ تنخواہیں بھی بیرونی قرضہ سے ادا کرنی پڑتی ہیں۔

قیصر بنگالی نے کہا کہ ٹیکسز میں اضافے کے بجائے اخراجات میں کمی لاکر ہی معاشی بحران پر قابو پایا جاسکتا ہے۔

ڈاکٹر عفت آرا نے بجٹ میں استعمال ہونے والی اصطلاحات، عوام پر بجٹ کے اثرات پر تفصیلی گفتگو کی، بزنس رپورٹر ملک تنویر نے بجٹ رپورٹنگ کے تجربات سے شرکا کو آگاہ کیا۔

اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے صدر کراچی پریس کلب سعید سربازی اور سیکرٹری شعیب خان نے کہاکہ صحافیوں کو بجٹ کی رپورٹنگ کے دوران ملک اور ریاست کو ترجیح دینی چاہیے، ایسی خبریں نہ دیں جس سے ملکی معیشت پر برا اثر پڑے۔

انہوں نے کہا کہ سوشل میڈیا کا دور ہے اور صحافیوں کو چاہیے کہ مستند اور ذمہ دارانہ رپورٹنگ کے لیے صحافتی اقدار کا خاص خیال رکھا جائے کیونکہ اس وقت پاکستان میں سیاسی عدم برداشت اپنے عروج پرہے۔

ورکشاپ کے اختتام پر کراچی پریس کلب کے صدر سعید سربازی اور سیکرٹری شعیب احمد اور گورننگ باڈی کے ارکان نے مہمانوں کو شیلڈز پیش کیں، ورکشاپ کے شرکا میں سرٹیفکیٹ تقسیم کیے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں